میرے دو ساتھیوں نے جو رپورٹ ’’ژون افریک‘‘ رسالے کو بھیجی وہ کچھ اس طرح سے ہے کہ وہ جہاز جو امام ؒکر لے کر تہران جا رہا تھا۔ اس میں سارے مسافرین پریشان تھے کہ کیا وہ خیریت سے تہران ائیرپورٹ پر اتر سکے گا یا اس جہاز پر ظالم شاہ کے شکاری جہاز کا حملہ ہوجائے گا۔ اس پریشانی سے کوئی سو نہیں سکا سوائے ایک آدمی کے اور وہ بھی امام خمینی تھے۔ وہ ہوائی جہاز کے اوپر والے حصے میں گئے اور نیچے لیٹ کر آرام سے سو گئے۔