وہ ہوائی جہاز جو امام خمینی ؒکو پیرس سے ایران لا رہا تھا۔ میں امام کے برابر کی سیٹ پر بیٹھا تھا۔ جب جہاز تہران کے نزدیک ہوا تو ایک خبرنگار امام کے پاس آیا اور اس نے پوچھا: اس وقت آپ کیا محسوس کر رہے ہیں ؟ امام ؒنے جواب دیا: ’’کچھ نہیں ‘‘ خبرنگار سوچ رہا تھا کہ ابھی تو امام دوسرے لوگوں کی طرح بڑے جذبات وہیجان کی کیفیت میں ہوں گے اور جس طرح سے دوسرے آنے والے لوگ اشتیاق کے آنسو بہا لیتے ہیں ، امام کی بھی کچھ ایسی حالت ہوگی۔ جبکہ اسی پرواز میں کچھ خوفزدہ بھی تھے۔ ان کے دماغوں پر شک وشبہ کے بادل امنڈ رہے تھے کہ کیا جہاز گرایا دیا جائے گا یا خیریت سے لینڈ کرے گا؟ کیا سب کو گرفتار کر لیا جائے گا؟ اور۔۔۔ اس طرح کے خیالات۔ لیکن اس تصور کے بر خلاف امام بالکل نارمل حالت میں تھے۔ اس لیے کہ آپ نے پہلے ہی سے ہر قسم کے انجام یہاں تک کہ شہادت کیلئے بھی اپنے کو تیار کر رکھا تھا۔