جب امام خمینی ؒپیرس کے ائیرپورٹ پہ پہنچے تو ایک ایرانی فوٹو گرافر وہاں پہنچ گیا۔ ایسا نہیں تھا کہ وہ فوٹو گرافر پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت وہاں آیا ہو یا اسے معلوم تھا کہ امام کے پیرس آنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔ آپ ذرا سوچئے کہ اس عمر میں ایک لیڈر اور اپنے قیام کے انتہائی نازک مرحلے میں کویت کی جانب نکلے لیکن راستے میں ادھر جانے سے مخالفت کی گئی۔ پھر شام جانے کا ارادہ کیا وہاں بھی جانے نہیں دیا گیا۔ آخر میں فرانس کیلئے نکلے۔ وہ فوٹو گرافر کہتا ہے کہ میں اپنے فوٹو گرافی اور خبر نگاری کے پیشہ میں مہارت کی وجہ سے ائیر پورٹ کی ایک ایسی اہم جگہ پہ پہنچ گیا تھا کہ جہاں سے مسافرین سامنے ہی کی سیڑھی سے گزرتے نظر آتے ہیں ، میں وہاں جا کے کھڑا رہا۔ چاہتا تھا کہ امام کا چہرہ اور ان کی آنکھوں کا رنگ کیسا ہے، دیکھوں ۔ یعنی ان کے چہرے اور نظر کی کیا کیفیت ہے۔ لہذا جا کر ایک بالکل علیحدہ زاویے سے ان کی تصویر کھینچی۔ وہ فوٹو میرے پاس موجود ہے۔ جس طرح کیمرے کے اندر نظر ڈال رہا تھا اس کے ساتھ کیمرے کو ٹھیک امام کی آنکھوں میں فوکس کیا تاکہ کیمرہ پوری طرح سے امام کی آنکھوں کی تصویر کھیچ لے۔ میں نے ان نگاہوں میں سوائے اطمینان وسکون اور قوت وقاطعیت کے کسی اور کیفیت کا مشاہدہ نہیں کیا۔