اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی عوام اس انقلاب اور اس کے سیاسی مؤسس کو پہچاننے کے لئے بیتاب ہیں۔ گویا خاورمیانہ کے حدود سے لے کر ماوراء النہر تک وجود میں آنے والی تحریکیں جو میڈیٹرانہ میں ظاہر ہورہی ہیں سب کی سب کسی نہ کسی طرح سے اسلامی انقلاب کے بانی کی افکار سے متأثر ہیں۔ امامؒ کی تحریک دنیا میں پھیل گئی اور نرم جنگ کا آغاز ہوگیا لیکن اس کے باوجود اس انقلاب کے فائدے اور نتائج ظاہر ہورہے ہیں۔ اسلامی بیداری اگر بین الاقوامی روابط کی بنیاد ہے تو اس کا ظاہر ہونا اس عظیم شخصیت کی مرہون منت ہے جس نے مسلمانوں اور مظلوموں کی ایک تحریک کی بنیاد رکھی۔ قدسنا اخبار کے خبر نگار نے امامؒ کی برسی کی مناسبت سے بعض مسلمان مفکرین سے اسلامی ممالک میں امامؒ کی سیاسی افکار کی تأثیر کے بارے میں چند سوالات کئے جن کا خلاصہ آپ کے سامنے پیش کیا جارہا ہے۔
"ظفر آقا" ہندوستانی اخبار کے صحافی:
"ظفر آقا" ہندوستانی اخبار کے صحافی کا ماننا ہے کہ امام خمینیؒ کا فقط ایک مقصد تھا اور وہ دنیا کے لوگوں کو استعمار اور ظالم طاقتوں کے مقابلہ میں آزادی دلانا تھا۔
امام خمینیؒ نے اپنی زندگی میں اپنی زبان سے آزادی ہی کا لفظ ادا کیا اور اسی لفظ پر اپنے مقصد کی بنیاد رکھی۔ امام خمینیؒ نے اس لفظ سے استفادہ کرکے اپنی شخصیت، تحریک اور پیغام کو نہ فقط ایرانیوں تک بلکہ پوری دنیا کو پہچایا۔ اور آپ نے پوری دنیا سے یہ درخواست کی اگر آزادی چاہتے ہو تو امریکا اور اسرائیل کا مقابلہ کرو۔ ظفر آقا نے ایرانیوں کے ذریعہ امامؒ کے مقاصد کے متحقق ہونے پر خوشی کا اظہار کیا انہوں نے ایران کے صدر احمدی نژاد کا امامؒ کی راہ کو آگے بڑھانے پر شکریہ ادا کیا اور کہا: میں اس بات سے خوش ہوں کہ احمدی نژاد بھی مظلوم لوگوں کی حمایت اور امریکا کی مخالفت میں امامؒ کے راستہ کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
▪محمد یوسف قریشی، پاکستانی مفکر:
وہ ایران کئی مرتبہ آچکے ہیں وہ کہتے ہیں آج امامؒ کے کلام کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے آپ نے فرمایا ہے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد مسلمانوں خاص طور سے فلسطین، عراق اور افغانستان کے لوگوں کی مشکلات کا حل ہے۔ پاکستان کی مساجد کے خطیب نے علاقہ اور اسلامی ممالک میں اسلامی انقلاب کی اہم تأثیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران کے صدر محمود احمدی نژاد کی امریکا اور صہیونی مخالف سیاست پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران امامؒ کے افکار کی پیروی کرتے ہوئے اپنے مقاصد تک پہونچ جائے گا۔
▪حسین جنتی، ترکی کی مسجد کے پیش نماز:
امام خمینیؒ کی شخصیت کو آپ کی قیادت میں آپ کی تحریک کی تأثیر کے زاویہ سے تحلیل کرتے ہیں: امام خمینیؒ نے ائمہ علیہم السلام کے بعد ایک تحریک کا آغاز کیا کہ جو جناب ابراہیم کی طرح بت شکن تھے اور انہوں نے تمام مسلمانوں کو بہادری، غیرت اور جواں مردی کا درس دیا اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ امامؒ کے پیغام کے بعد بعض حکومتوں کو چھوڑ کر جہان اسلام کے زیادہ تر لوگ فلسطین کے لوگوں کی حمایت کے لئے کھڑے ہوئے ہیں۔ اسی طرح ترکی کی مسجد کے امام جماعت امامؒ کے مقاصد کو متحقق کرنے میں اسلامی انقلاب کے قائد حضرت آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای زید عزہ کے اہم رول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: حضرت آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای زید عزہ خود ہی اسلامی ممالک کے لوگوں کے لئے پیغام بھیجتے ہیں کہ جو خود بہت سی مشکلات کو حل کرسکتا ہے۔
▪احمد روفي يوسف، نيجريه کے اہل قلم:
حضرت امام خمینیؒ کا میرے عقائد میں اہم رول ہے اور میں خود ایک ایسا شخص ہوں جس نے آپ کو معنوی عقائد میں اپنا آئیڈیل قرار دیا ہے امام کا پیغام دانشمندوں یا علماء کے کسی خاص گروہ سے مخصوص نہیں تھا بلکہ آپ کا پیغام دنیا کے تمام مسلمانوں کے لئے تھا۔ میں نے اخباروں، میگزینوں، کتابوں اور انٹرنیٹ کے ذریعہ امامؒ کے بارے میں جو معلومات حاصل کی ہیں ان سے اس نتیجہ پر پہونچا ہوں کہ امامؒ کا مقصد اتحاد کی حفاظت اور تمام اسلامی ممالک میں آزادی کو وسعت دینا تھا۔ اور آج بھی میرا ماننا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای زیدہ عزہ ایک کامیاب اسلامی قائدوں میں سے ہیں جو امامؒ کے مقاصد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
▪کمیل نصر، اہل قلم اور محقق:
وہ امام خمینیؒ کے فکری نفوذ کے سلسلہ میں کہتے ہیں: فقط امام خمینیؒ کا جسم ہمارے درمیان سے گیا ہے آپ کی روح اسی طرح ہمارے درمیان باقی ہے اور اسلامی امتوں کو زندگی بخش رہی ہے در حقیقت میں امامؒ کے پاس انبیا اور پیغمبروں کی رسالت تھی آپ اپنی بات کے سچے تھے فلسطین کے لوگ جنگوں میں آپ کی افکار سے الہام لیتے ہیں۔
▪احمد خليفه ، سوڈان کے الوطن اخبار کے اڈیٹر:
امام خمينيؒ نے اس دور کی تاریخ اور بیسوی صدی میں اسلامی انقلاب کو کامیابی تک پہونچایا اور تین بنیادی نکتوں پر توجہ کی۔
ایرانی قوم کے اندر اسلامی جذبہ کو زندہ کرنا۔
بغیر کسی خشونت کے لوگوں کو صلح و امن کی دعوت دینا۔
ایرانی قوم کی زندگی میں معاشی، سماجی اور انسانی تبدیلی ایجاد کرنا۔ ایران اسلامی آج عظیم طاقتوں جیسے امریکہ کی طرف سے مشکلات سے روبرو ہے کیونکہ وہ امام خمینیؒ کی عظیم انسانی افکار کے منتشر ہونے سے خوف زدہ ہیں۔
پروفیسر حافظ عبد الغفور، پاکستان کی بشارہ یونیورسٹی کے ریسرچ ڈیپارٹمینٹ کے ہیڈ:
امام خمینیؒ ایک عظیم اسلامی مفکر تھے کہ جو ہمیشہ مظلوموں کے حامی تھے۔ لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ آج دنیا کے مسلمان آپس میں متحد نہیں ہیں اور امریکہ اور اسرائیل کی سازش کی وجہ سے ایک دوسرے سے الگ ہورہے ہیں۔ انہوں نے اسی طرح خاورمیانہ میں آئی تبدیلیوں میں امامؒ کے رول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فلسطین کے مظلوم لوگ ہمیشہ آزار و اذیت کا شکار رہے لیکن اس کے باوجود فلسطین ان مسائل میں سے تھا جو ہمیشہ امامؒ کی مورد توجہ رہا۔
▪علي موسوي، حزب اللہ لبنان کے سکریٹری شہید عباس موسوی کے والد:
امامؒ اور آپ کا انقلاب کے لئے لوگوں کی محبوبیت کا اثر دنیا کے مسلمانوں پر بہت زیادہ پڑا اس طرح سے کہ آپ نے صداقت اور شجاعت کے ساتھ نہ فقط فلسطین کے مسئلہ کا دفاع کیا بلکہ دنیا کے تمام دبے کچلے لوگوں کی حمایت کی۔ ہماری نظر میں امامؒ کا ایک خاص احترام ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ کہ فلسطین کے لوگوں کے دفاع اور قدس شریف کی حمایت میں امامؒ کا پیغام حقیقت میں اسلامی ممالک کے لئے اتحاد کا پیغام ہے۔ علی موسوی نے اپنی گفتگو کے آخر میں آیۃ اللہ خامنہ ای حفظہ اللہ کو امامؒ کا شایستہ جانشین قرار دیا اور آپ کی قیادت کو بین الاقوامی سطح پر ایران اور جہان اسلام کی سربلندی کا باعث قرار دیا۔
▪ ساند السويركي، فلسطيني شاعر اور اہل قلم
مجھے آپ کی بہت سی باتیں یاد ہیں خاص طور سے یہ جملہ کہ آپ اسرائیل کے نابود ہونے کی خواہش رکھتے تھےیہ وہ موضوع ہے جس کو عرب کے بہت سے قائد اظہار کرنے کی بھی جرئت نہیں رکھتے۔ اس فلسطيني شاعر اور اہل قلم نے آخر میں کہا: میں اس وقت کو غنیمت سمجھتا ہوں اور آیۃ اللہ خامنہ ای زید عزہ کا ان کی درایت اور سیاسی تجربہ اور عربوں اور بین الاقوامی سطح پر ایران کے مقام کو مستحکم کرنے کی وجہ سے شکریہ ادا کروں اور ان سے یہ درخواست کروں کہ مختلف طریقوں سے فلسطین اور فلسطین کے لوگوں کی حمایت کریں کیوں کہ ایران فلسطین کا اصلی حامی ہے۔