امام خمینی (رہ) کا بری فوج کے کمانڈروں سے خطاب

امام خمینی (رہ) کا بری فوج کے کمانڈروں سے خطاب

ہماری قوم روحانیت کے تابع ہے اگر روحانیت درکار نہ ہوتی یہ تحریک ثمربخش نہیں ہو سکتی تھی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں ملت ایران کی انتھک زحمتوں اور مجاہدتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ایرانی قوم کی مجاہدتوں نے نہ صرف مذہب تشیع کا بول بالا کیا ہے بلکہ عالم اسلام کا سر بلند کیا ہے اور عالم انسانیت کو وقار عطا کیا ہے۔ وہ جو "حقوق انسانی" کی رٹ لگائے ہوئے ہیں انہوں نے انسان کے لیے کوئی کام انجام نہیں دیا ہے۔ وہ جو آزادی کا نعرہ لگاتے ہیں انہوں نے انسانوں کے لیے کوئی کام انجام نہیں دیا ہے۔ وہ جنہوں نے انسانوں کے لیے کچھ کیا ہے جنہوں نے انسانوں کی نجات کے لیے ایک بنیادی کام انجام دیا ہے وہ ملت ایران ہے۔ ایرانی قوم کی مجاہدتوں نے اسلام اور خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے ہمیں نجات دلائی ہے۔ اور اس کے بعد بھی انسانوں کی نجات کا سامان فراہم کرتے رہیں گے۔
آپ ایرانی جوانوں اور آبرو مند مسلمانوں کی تلاش و کوشش کہ جس نے وحدت اور یکجہتی کے ساتھ اغیار کے ہاتھوں کو کاٹ کر رکھ دیا، تمام مستضعفین کے لیے نمونہ عمل ہے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ تمام مستضعفین عالم کہ جو استکبار عالم کے نیچے دبے پڑے ہیں آپ کی مجاہدتوں سے درس لیتے ہوئے قیام کریں اور اپنے آپ کو نجات دلائیں۔ آپ اسلام کے محافظ ہیں۔ ملت ایران اسلام کی محافظ ہے۔ جیسا کہ صدر اسلام میں رسول اسلام - صلى اللَّه عليه و آله و سلم- کے اصحاب اسلام اور قرآن کے محافظ تھے آج ہماری قوم اس بات پر فخر کر رہی ہے۔ سب نے اسلام کی آواز بلند کی سب نے اسلامی جمہوریہ ایران کی آواز بلند کی، سب نے اسلام کو ووٹ دیا، اور اغیار کی زبانوں کو اپنی "اللہ اکبر" کی آواز سے کاٹ کر رکھ دیا۔ اور بغیر کسی اسلحہ کے طاغوت کے عظیم لشکر کو اپنی اللہ اکبر کی آواز سے ملک سے بھگا دیا۔
ہماری فوج میں سے جو پاک تھے جو طاغوت کی آلودگیوں میں آلودہ نہیں ہوئے تھے قوم کی طرف پلٹ آئے اور قوم کے ساتھ ہوگئے۔ اب ہماری فوج، ہماری پولیس اسلام کی خدمت میں ہے۔ اور جو کچھ طاغوت سے متعلق تھا سب دفن ہو گیا۔ آج آپ آزاد ہیں کسی ظالم کا خوف آپ کے دل میں نہیں ہے کسی حکومت اور سیاست کا خوف نہیں ہے اس لیے کہ حکومت ، اسلامی ہے اسلامی حکومت خیانت نہیں کرتی، بربریت نہیں کرتی۔


روحانیت اور علماء اسلام کے سامنے تسلیم محض ہونا

آج جو لوگ دیکھ رہے ہیں کہ حکومت کے سربراہان، علماء اور روحانی افرادہیں علماء اور روحانی اس تحریک میں پیش قدم رہے ہیں اور باقی قوم ان کے پیچھے پیچھے رہی ہے باقی قوم و ملت نے قرآن اور اسلام کے ذریعے قیام کیا ہے اور روحانیوں کی رکاب میں رہ کر قیام کیا ہے۔ وہ جو آج علماء پر تنقید کرتے ہیں ان کا تحریک میں کوئی حصہ نظر نہیں آیا۔ آج کہتے ہیں یہ روحانی کہاں سے آگئے؟ یہ ایک خام خیالی ہے ان خائن افراد کے لیے۔ روحانیت ہی ہمارے سروں پر تھی اور ہے اور ہم اسی کے تابع ہیں۔ ہماری قوم روحانیت کے تابع ہے اگر روحانیت درکار نہ ہوتی یہ تحریک ثمربخش نہیں ہو سکتی تھی۔ ۔۔۔ میں ان تمام افراد کو جو اپنے ملک کے لیے کوئی کام کرنا چاہتے ہیں اور اپنے ملک سے لگاو رکھتے ہیں نصیحت کرتا ہوں کہ الہی صف کو نہ توڑیں۔ اس صف کو توڑنا قرآن کو توڑنا ہے اس صف کو توڑنا اسلام کو توڑنا ہے۔ اگر اسلام کا پرچم ہمارے سروں پر نہ ہو تو آخری عمر تک ہم دوسروں کے غلام اور نوکر رہیں گے۔ وہ افرادجو اپنے ملک سے مانوس ہیں اپنے ملک سے محبت رکھتے ہیں اس دیوار کو نہ توڑیں۔ ہماری قوم روحانیت کے ساتھ ہے جو اسلام سے محبت رکھتا ہے ان خدمتگذاروں سے بھی محبت رکھتا ہے ۔

اگر بعض لوگ اسمگلنگ کے لیے روحانیت میں داخل ہوئےہیں اور فتنہ و فساد برہا کرتے ہیں ان کا روحانیت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ لیکن وہ لوگ جو دوسروں کے کہنے پر یہ خیال کرتے ہیں کہ اس مضبوط دیوار کو توڑ سکتے ہیں سخت غلطی کا شکار ہیں۔ یہ دیوار الہی دیوار ہے۔ یہ قلعہ الہی قلعہ ہے اس کی حفاظت کرنے والے امام زمانہ [ع] ہیں۔ ان بیہودہ باتوں کو چھوڑ دو۔ قوم ان باتوں کو تحمل نہیں کر سکتی۔ غلط باتیں مت کریں اگر روحانی اور مولوی لوگ نہ ہوں تو آپ کے ملک کو لوٹ لے جائیں گے۔ میں نے دیکھا ہے کہ شہروں میں معمم افراد قوم کے سروں پر تھے اور لوگوں کو اس تحریک کے لیے انہوں نے تیار کیا ہے۔ اور لوگوں نے ان کی اطاعت کی ہے۔ مت سوچنا اس قلعہ کو  اتنی آسانی سے توڑ دو گے۔ اسلام اور قرآن کو نہیں توڑ سکتے۔ اپنی باتوں پر غور کر لیا کرو۔ عقلمندی سے بات کیا کرو۔ اسلام کے ساتھ خیانت نہ کرنا۔میں قوم کے فرد فرد کا شکریہ ادا کرتا ہوں میں آپ سب کا خادم ہوں۔ روحانیت اسلام اور قوم کی خدمتگذار ہے۔ اس دیوار کی حفاظت کرو تاکہ آپ کا ملک محفوظ رہے۔


قومیت پرستوں کو خبردار

میں قوم کے فرد فرد سے تقاضا کرتا ہوں کہ ہوشیار اور خبردار رہیں کہ کبھی بے خبری میں دوسروں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ وہ لوگ جو حقوق بشر کا دعوی کرتے ہیں کوئی ایسا کام نہ کریں کہ ہمارے حقوق کی پامالی ہو جائے۔ وہ لوگ جو ڈیموکریسی کی بات کرتے ہیں کوئی ایسا کام نہ کریں کہ ہماری آزادی بھی چھن جائے۔ اور کر بھی نہیں سکتے۔ میں انہیں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اپنی جگہوں پر بیٹھ جائیں کوئی ایسا کام نہ کریں کہ ہمیں شرعی وظیفہ پر عمل کرنا پڑے۔
میں خدا وند عالم سے قوم کے تمام افراد کی صحت و سلامتی کی دعا مانگتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ اتحاد ، وحدت اور الہی سمت و سو کی حفاظت کے ساتھ قرآن کی خدمت میں مشغول ہو جائیں اور یکسو ہو کر اپنی مشکلات پر غالب آئیں۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔


صحیفہ امام، ج۸، ص۲۷۱

ای میل کریں