امام جعفر صادق (ع): ہم نے علم کو حضرت محمد (ص) سے وراثت میں لے لیا ہے۔
زیارت وارث، متعدد کتابوں میں، جیسے شیخ مفید کی المزار، شیخ طوسی کی مصباح المتہجد اور دوسرے قابل اعتبار شیعہ منابع میں ذکر کی گئی ہے۔
زیارت وارث درحقیقت، امام حسین (ع) کی دفن کی جگہ پر زیارت کے دستور العمل کے ایک حصہ کے عنوان سے ہےکہ اس زیارت کو ضریح مبارک کے پاس پہنچ کر سر مبارک کیطرف پڑھنا چاہئے۔ بعض نے زیارت وارث کو عرفہ کے دن امام حسین (ع) کی زیارت کے عنوان سے اور بعض نے شب اور روز عرفہ کے اعمال اور عید قربان کے دن کے اعمال کے عنوان سے بیان کیا ہے۔
وراثت، یعنی یہ کہ ایک چیز کسی شخص سے جو اس دنیا سے گزر گیا ہو، کسی دوسرے شخص کو منتقل ہوجائے۔ یہ چیز مادی بھی ہوسکتی ہے اور معنوی بھی۔ اسلامی منابع سے استفادہ کرنے سے معلوم ہوسکتا ہےکہ جو کچھ اس زیارت میں مدنظر ہے، وہ وراثت معنوی اور مادی دونوں ہیں، جو حسب ذیل ہیں:
۱/۔ خلیفۃ الہی کا مقام
جیسا کہ خداوند متعال نے حضرت آدم (ع) کو زمین پر اپنے خلیفہ کے عنوان سے منتخب کیا، دوسرے انبیاء (ع) اور انکے جانشین بھی زمین پر خدا کے خلیفہ کے عنوان سے لوگوں کی ہدایت کےلئے بھیجے گئے تھے اور اس مقام کو یکے بعد دیگرے وراثت میں حاصل کرتے تھے۔
امام حسین (ع) نے بھی اس معنوی مقام کو اپنے نانا، باپ اور بھائی کے بعد وراثت میں حاصل کیا ہے اور اس کے عہدہ دار ہوئے ہیں۔
۲/۔ علم
بہت سی روایتوں اور زیارتوں میں آیا ہےکہ امام حسین (ع) اور دوسرے ائمہ (ع)، انبیاء (ع) خاص کر پیغمبر اسلام (ص) کے علم کے وارث تھے؛ اس سلسلہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
حضرت داؤود (ع) نے انبیاء (ع) کے علم کو وراثت میں حاصل کیا اور سلیمان (ع) نے بھی اس علم کو اپنے باپ داؤود (ع) سے وراثت میں لے لیا اور ہم نے بھی اس علم کو حضرت محمد (ص) سے واثت میں لے لیا ہے۔
۳/۔ آسمانی کتابیں
جو زیارت نیمہ شعبان اور اول ماہ رجب کےلئے ذکر کی گئی ہے، اس میں امام حسین (ع) وارثِ تورات، انجیل و زبور کے عنوان سے بیان کئے گئے ہیں، کیونکہ ان کتابوں کے اصل اور حقیقت، وہ مطالب ہیں جو ان میں لکھے گئے ہیں اور امام حسین (ع) بھی ان مطالب کے بارے میں آگاہ ہیں۔
۴/۔ انبیاء (ع) سے متعلق بعض چیزیں
بعض انبیاء (ع) کے ہمراہ کچھ مقدس وسائل اور چیزیں ہوتی تھیں جن کی معجزہ نما خصوصیتیں تھیں، مثلاً حضرت موسی (ع) کا عصا اور صندوق، حضرت ابراہیم (ع) کا لباس اور حضرت سلیمان (ع) کی انگوٹھی۔
روایات کے مطابق، یہ چیزیں ائمہ اطہار (ع) کو منتقل ہوئی ہیں اور اس وقت امام زمانہ (عج) کے پاس ہیں اور ظہور کے وقت آپ (ع) انھیں اپنے ساتھ لائیں گے اور ان سے استفادہ کریں گے۔ [الکافی، ج1، ص231]