دبیر شورائے نگہبان
سائل:لطف اللہ صافی
کیا تیل کے معادن زمین یا احیاء کے تبعیت میں مالکیت خاص سے مربوط ہیں یا ان کا شمار انفال سے ہوگا ؟عدم تبعیت کی صورت میں استخراج معادن کیلئے زمینوں میں تصرف جائز ہے یا ناجائز ہے؟
امام خمینی نے اسی طرح مرقوم فرمایا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرات حجج اسلام و فقہائے شورائے نگہبان۔دامت افاضاتہم
پس از سلام وتحیت، عمق زمین نیز ہواکی تبعیت کا مسئلہ شخصی املاک کی نسبت احتیاجات کی حدوں تک عرفی ہے ۔مثلا اگر کوئی گھر یا شخصی زمین یا وقفی زمین کے دائرے کے باہر قنات بنائے اور اور زمینوں کے نیچے سےے عبور کرے یا ان میں تصرف کرے، گھروں اور زمینوں کے مالکان یا متولی حضرات کوئی ادّعا نہیں کرسکتے ہیں اور اگر کوئی اس مقدار متعارف سے ذیادہ کوئی بنا ایجاد کرے یا رفت و آمد کرے مالکوں اور متولیوں میں سے کسی ایک بھی اس کو روکنے کاحق نہیں ہے۔
خلاصہ ،شخصی زمین کی تبعیت بمقدار عرفی ہے ؛اور جدید آلات کو مقدار عرفی کی تعیین میں کوئی بھی دخل نہیں ہے ۔لیکن تبعیت ملک اس کی مقدار بہت ذیادہ ہے اور حکومت کو حق حاصل ہے کہ شخص یا اشخاص کو اس کے عرفی حق سے ذیادہ تصرف کرنے سے روک سکے،بنابراین،تیل اور گیس اور وہ معادن جو شخصی املاک کے عرفی حدود سے باہر ہیں تابع املاک نہیں ہیں۔
لیکن اگر فرض کریں معادن اور تیل اور گیس شخصی املاک کے حدود میں ہیں۔یہ کہ مفروضہ برخلاف واقع ہے۔یہ معادن چونکہ ملّی اور قومی ہیں اور موجودہ و آئندہ کی ملّتوں سے متعلق ہیں جو طول زمان میں وجود میں آئیں گی ،شخصی املاک کی تبعیت سے خارج ہیں؛اور اسلامی حکومت ان کا استخراج کرسکتی لیکن لازم ہے املاک اشخاص کی قیمت یا تصرف شدہ زمین کا کرایہ مانند دیگر زمینوں کے قیمت یا اجارہ میں محاسبۂ معادن کے بغیر پرداخت کرے؛اور مالک اس سےے سرپیچی نہیں کرسکتا ہے ۔ان شاء اللہ مؤفق و مؤید رہئے۔والسلام علیکم۔
صحیفہ امام، ج 20، ص 156