ابھیمنیو کوہر

ایران میں سیاسی انقلاب کے ساتھ ساتھ فرہنگی انقلاب بھی آیا ہے (2)

امام خمینی آج کی نسل کے لئے گاندھی ہیں

ID: 46985 | Date: 2017/04/05

آپ کو کیا لگتا ہے کہ آج کی وہابیت کو جو بڑھاوا دیا جا رہا ہے وہ صرف مغرب کی سیاست ہے یا اس میں ہم مسلمانوں کو بھی ہاتھ ہے؟


ان میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس میں سعودی عرب کا پورا پورا ہاتھ ہے کیوں کہ سعودی عرب کا شاہی خاندان اس ملک پر حکومت کرنے کے لئے عبد الوہاب سے ہاتھ ملاتا ہے، تو دیکھنے والی بات یہ ہے کہ وہ سعودی عرب جو یہ کہتا ہے کہ ہم مسلمانوں اور اسلام کے ٹھیکیدار ہیں لیکن جب اسرائیل فلسطین پر بم برسا رہا تھا تو اس کے خلاف یا فلسطین کی حمایت میں سعودی عرب نے کوئی بیان تک جاری نہیں کیا، اور ابھی میں کچھ دن پہلے سعودی عرب کے ایک اعلی عہدیدار کا بیان پڑھ رہا تھا کہ انہوں نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ اسرائیل انکا قریبی دوست ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ سعودی عرب جیسے ممالک کے ذریعہ ایجاد کی گئی وہابیت نے جتنا اسلام کو نقصان پہونچایا ہے اتنا کسی نے نہیں پہونچایا۔ آپ ایک بات دیکھیں کہ کوئی بھی مذہب ہو اس کو جتنا نقصان اس کے اپنے ماننے والوں نے پہونچایا ہے اتنا کسی دوسرے نے نہیں اور اسلام کے بارے میں بھی ہم کو یہی دکھائی دیتا ہے کہ یہ نام و نہاد مسلمان وہابی جتنا اسلامی کو نقصان دے رہے ہیں اتنا کوئی اور نہیں۔ شام اور عراق میں جنتا بے گناہ مسلمانوں کو وہابیوں نے قتل عام کیا ہے کسی اور نے  نہیں کیا۔


 


امام خمینی(ره) کے تفکراے کے پیش نظر وہابیت کو کس طرح سے روکا جا سکتا ہے؟


امام خمینی نے جو استکبار کے خلاف لڑائی کو تفکر دیا ہے وہ اس میں بہت کارگر ہے کیوں کہ یہ وہابیت خود ایک استکبار اور سامراجواد ہے اور یہ استکبار کے ہاتھوں کا ایک آلہ ہے جیسا کہ ہم نے ابھی شام اور عراق میں دیکھا کے کیسے ساری استکباری طاقتیں چاہے وہ امریکا ہو سعودی عرب ہو قطر ہو یا پھر اب ترکی سب وہابیت کو بچانے اور اس کو سہولیات میہا کرانے کی کوشش کر رہی ہیں اور ان کے خلاف لڑنے والی طاقتوں جیسے بشار اسد، ایران، حزب اللہ وغیرہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تو یہ جو اسکتبار کے خلاف امام خمینی کا نعرہ ہے وہ اپنے آپ میں وہابیت کو روکنے کا بہت بڑا طریقہ ہے جو آج نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔


 


امام خمینی(ره) نے جو کہا کہ اسرائیل کو مٹ جانا چاہئیے کیا انکا یہ بیان امام خمینی(ره) کو ایک شدت پسند لیڈر نہین بناتا ہے؟


میں ایک بات کہوں گا کہ بھارت میں گاندھی نے کہا کہ دنیا اپنی بہترین صورت میں اس وقت تک نہیں پہنچ سکتی ہے جب تک فلسطینی لوگوں کو انکا حق نہ دے دیا جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ گاندھی بھی ایک شدت پسند نیتا ہو گئے، دیکھیں ہماری ہیودیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن جو صہیونی لوگ ہیں جو فلسطین کی زمیں پر دن بہ دن قبضہ کرتے جا رہے ہیں تو اس طرح کے ظالموں کے لئے اس دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے اور اس کو میں شدت پسندی نہیں سمجھتا ہوں۔


 


انقلاب سے پہلے اور بعد کے ایران میں آپ کیا فرق دیکھتے ہیں؟


اس میں زمین آسمان کا فرق ہے، میں ایرانی انقلاب کے بارے میں ایک بات کہوں گا کہ اس سیاسی انقلاب لانا اپنے آپ میں ایک بڑی چیز ہے لیکن اگر انقلاب صرف سیاسی ہوگا تو وہ زیادہ دن تک ٹکے گا نہیں جیسا کہ ہم نے بہت سے ممالک میں دیکھا ہے لیکن ایرانی انقلاب کا امتیاز یہ ہے کہ یہاں سیاسی انقلاب تو آیا ہی لیکن ساتھ ساتھ یہاں ہم کو ایک فرہنگی اور کلچرل انقلاب دیکھنے کو ملا اور جب سیاسی انقلاب فرھنگی انقلاب کے ساتھ ملتا ہے تو اصلی انقلاب آتا ہے۔ اور یہ فرہنگی انقلاب ہی انقلاب سے پہلے اور بعد کے ایران کا سب سے بڑا فرق ہے۔ ابقلاب سے پہلے کا ایران مغربی طاقتوں کا چجما تھا، وہ اپنی تہذیب اور اقدار کو بہت تیزی کے ساتھ کھوتا جا رہا تھا لیکن آج پورے مغربی ایشیا کے لئے ایران سکون اور امن کا نمونہ بن کر ابھرا ہے۔


 


امام خمینی(ره) نے جو اتحاد بین المسلمین کا نعرہ دیا تھا وہ آج کے دور میں مسلمانوں کی مشکلات کو حل کرنے میں کتنا کارگر ہے؟


دیکھیں استکبار کا سب سے بڑا توڑ ہوتا ہے ملی گرای چاہے وہ ہند میں ہندو اور مسلمان ہوں کہ وہ اپنا تشخص برقرار رکھنے کے ساتھ ہی استکبارکے مقابلہ میں کھڑے ہونا چاہئیے، میں کہوں گا کہ یہاں پر بات صرف شیعہ سنی کے اتحاد کی نہیں ہے، جب مغربی ممالک ہم کو لوٹنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے تمام اختلافات کو بھلا کر ایک ساتھ ہو جاتے ہیں لیکن ہم لوگ اپنے اختلافات میں اتنا زیادہ پڑ جاتے ہیں کہ آسانی سے استکبار ہمارا استحصال کرتا رہتا ہے، اس اتحاد کی ایک مثال میں بھارت کے انقلاب میں دینا چاہتا ہوں کہ رام پرساد بسمل جو کہ ایک ہندو تھے وہ کہتے ہیں کہ میں ایک ہندو ہوں اور مجھے اپنے ہندو ہونے پر فخر ہے لیکن میں انگریزوں کے خلاف ہوں وہی اشفاق اللہ خان کہتے ہیں کہ میں ایک مسلمان ہوں اور مجھے اپنے مسلمان ہونے پر فخر ہے لیکن میں انگریزوں کے خلاف ہوں، تو بات صرف شیعہ اور سنی کی نہیں بلکہ یہ بات ہے ملیت کی اور جب یہ احساس قوم میں زندہ ہوگا تو وہ استکبار کو ہرا سکیں گی۔


 


امام خمینی(ره) کے بارے میں ایک جملہ آپ کیا کہیں گے؟


امام خمینی آج کی نسل کے لئے گاندھی ہیں ان کے اندر انقلاب کی وہ آگ بھی ہے جو ہم کو بھگت سینگھ میں دیکھتی ہے ، امام خمینی کو میں صدی کا عظیم لیڈر کہوں گا۔