امام خمینی(رہ) کی عزاداری کو انحرافات سے بچانے کی تاکید۔
امام خمینی(رہ) نے خطبا حضرات کو مخاطب کرکے زور دیا کہ" وہ عوامی حلقوں کو اسلامی ۔ سیاسی اور سماجی مسایل کی جانب متمایل کریں اور عزاداری کو کسی صورت میں ترک نہ کریں کیونکہ عزاداری کی بدولت ہم زندہ ہیں"
امام خمینی(رہ) نے آج سے ستر سال پہلے مذہبی دستہ جات کے خطبا اور ذاکرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے 14 آبان 1359 (5 نومبر 1980ء) کو محرم الحرام کی آمد پر اپنے خطاب میں بہت سے سماجی ۔ تاریخی اور سیاسی مسایل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فلسفہ عزاداری پر تاکید کی اور اسی کے ساته انہوں نے دشمن کی ان سازشوں کی جانب بهی توجہ دلانے کی کوشش کی جو عزاداری کو ختم کرنے یا اس میں انحرافات لانے کیلئے کی جارہی ہیں ۔
عزاداری کے حوالے سے مزید تاکید کرتے ہوئے انہوں نے ان رسومات پر بهی روشنی ڈالی جو عزاداری کے نام پر انجام دی جاتی ہے جو روح عزاداری کو ٹهیس پہنچانے کے ساته شرعی جواز بهی نہیں رکهتی ۔
امام خمینی(رہ) نے عزاداری کو بہتر طور پر منانے اور انحرافات سے بچانے پر تاکید کرتے ہوئے بہت سے ایسے موارد کی نشاندہی کی جو عزاداری کو بہتر طریقے سے منانے میں موثر اور معاون ثابت ہوسکتے ہیں ۔
امام خمینی(رہ) نے آج سے ستر سال پہلے عزاداری اور دین کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈوں کا جواب دیتے ہوئے فرمایا:
مجه سمیت کوئی بهی دیندار شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ عزاداری کے نام پر ہر شخص جو کام کرنا چاہے کرسکے کیونکہ عزاداری میں شامل اکثر رسومات بہت سے جید علماء کی نظر میں شرعی لحاظ سے صحیح نہیں ہے، مثال کے طورپر مرحوم شیخ عبدالکریم (حائری یزدی جو حوزه علمیه قم کے بانی ہونے کے ساته امام خمینی کے استاد بهی تهے)، نے شبیہ خوانی سے لوگوں کو منع کیا، اسکے علاوہ دوسرے بہت سے علماء نے اپنے زمانے میں لوگوں کو عزاداری میں شامل بہت سی رسومات سے روکا ہے جو دینی دستورات کے منافی ہیں۔
پایگاه خبری و اطلاع رسانی جماران