امام خمینی کا خط شہید مطہری کے نام
بسمہ تعالی
ہدیہ سلام پیش کرنے اور آپ کا مکتوبہ وصول ہونے کے بعد جناب عالی کی سلامتی اور توفیقات میں اضافہ کے طلبگار ہیں۔
جو باتیں مرقوم ہوئیں ان میں بہت ساری میرے مد نظر ہیں۔ امید ہے توفیق حاصل ہو کہ ان فسادات کا سد باب کیا جائے۔
میں آپ کے حوزہ علمیہ قم سے دور ہونے اور اسی طرح بعض دوسرے آقایان کی حوزہ سے دوری سے بہت بے چین ہوں۔ ان آشفتہ حالات میں حوزہ کو آپ کی شدید ضرورت تهی۔ جن افراد کے آپ نے نام لئے ہیں اس مشکل کو حل نہیں کر سکتے۔ اگر ان میں سے بعض افراد کہ ہماری جوان نسل جن سے راضی نہیں ہے مشکل میں اضافہ نہ کریں تو ان کا اجتماع کسی گرہ کو کهول بهی نہیں سکتا بلکہ ایسا اجتماع تحقق نہیں پائے گا۔
مجهے تجربہ بلکہ تجربات ہیں جو ان مفاسد کی بنیاد ہے وہی تیسرا شخص ہے کہ جس کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے کہ جو حوزہ کو اندر سے دهمکا اور کهوکهلا کر رہا ہے سب سے پہلے اس کا علاج ہونا چاہیے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ جو شخصیتیں قابل قبول ہیں اور علمی اعتبار سے برجستہ ہیں ان کا حوزہ میں ہونا ضروری ہے۔ وہ ان کاموں کی لگام اپنے ہاتهوں میں لیں۔ آپ ان شخصیتوں کے انتخاب کے قابل ہیں۔ آپ ان افراد کو تلاش کر سکتے ہیں۔ چاہے باری باری ہی ہوں۔ حوزہ کے تمام اوقات میں حاضر رہیں اور دهیرے دهیرے جوانوں کے اندر اثر و رسوخ پیدا کریں۔
میں نے ابهی آخر میں یورپ میں جو اسلامی مرکزی انجمنوں کے جواب میں جو خط لکها اس میں تفصیلی طور پر بنیادی مسائل کی وضاحت کی ہے اور راستہ دکهلایا ہے۔ اس فاسد عقیدہ کے فسادات کہ علوم دینیہ بے فائدہ ہیں کی وضاحت کی ہے۔ شاید اگر فرصت ملی تو حوزہ علمیہ قم کے لیے بهی ایک پیغام میں ان مسائل کی وضاحت کروں گا۔ لیکن تذکر اور وضاحت صرف کافی نہیں ہے بلکہ عملی طور پر ان انحرافات کا سد باب ہونا چاہیے اور وہ برجستہ شخصیتوں کہ جن میں سے ایک آپ بهی ہیں کی ہمت سے ہونا چاہیے۔
بعض آقایان بهی الحمد للہ بیدار ہو گئے ہیں اور اپنا راستہ تهوڑا سا بدل دیا ہے۔ امید ہے کہ اختلافات اور فتنوں کا سد باب ہو یا حد اقل ان میں کمی واقع ہو۔
روح اللہ موسوی خمینی
منبع: صحیفہ نور، ج 1، ص