حضرت معصومہ (س)

شیعوں کے نزدیک حضرت معصومہ (س) کا مقام

تاریخ قم کی کتاب کے مطابق حضرت معصومہ (س) قمری سال 201/ میں مدینہ سے اپنے بھائی امام رضا (ع) کی ملاقات کے لیے ایران گئیں

فاطمہ؛ امام کاظم (ع) کی بیٹی اور امام رضا (ع) کی بہن ہیں، جن کا لقب معصومہ ہے۔ شیخ مفید نے کتاب الارشاد میں امام کاظم علیہ السلام کی بیٹیوں میں سے دو بیٹیوں کا ذکر کیا ہے جن کا نام فاطمہ کبری اور فاطمہ صغری ہے، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کون سی حضرت معصومہ ہیں۔ (الارشاد، جلد 2، صفحہ 244) چھٹی صدی میں سنی علماء میں سے ایک ابن جوزی نے امام کاظم کی بیٹیوں میں فاطمہ نامی چار لڑکیوں کا ذکر کیا ہے، لیکن انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ کون سی معصومہ ہیں۔ ( تذکرة الخواص، ص۳۱۵)  دلائل الامامہ کے مصنف محمد بن جریر کے مطابق حضرت معصومہ کی والدہ کا نام نجمہ خاتون ہے جو کہ امام رضا علیہ السلام کی والدہ بھی ہیں۔ (دلائل الامامۃ، ص 309)

 

"معصومہ" اور "اہل بیت (ع) کی کریمہ" امام کاظم کی صاحبزادی فاطمہ کے مشہور لقب ہیں (کریمه اهل بیت(س)، ص۲۳و۴۱)۔ یہ معلوم نہیں کہ حضرت معصومہ (س) شادی شدہ تھیں یا نہیں اور ان کی اولاد ہوئی یا نہیں۔ (ریاحین الشریعه، ج۵، ص۳۱) البتہ مشہور ہے کہ حضرت معصومہ (س) نے کبھی شادی نہیں کی (کریمہ اہل بیت، ص 150) اور شادی نہ کرنے کی وجوہات بھی بیان کی گئی ہیں۔

 

تاریخ قم کی کتاب کے مطابق حضرت معصومہ (س) قمری سال 201/ میں مدینہ سے اپنے بھائی امام رضا (ع) کی ملاقات کی غرض سے ایران سفر کیں، حضرت معصومہ (س) کے ایران جانے کی وجہ وہ خط تھا کہ امام رضا (ع) نے آپ کو بھیجا تھا جس میں امام رضا (ع) نے خراسان میں آپ کے پاس جانے کو کہا تھا۔ ( حیاة الامام الرضا(ع)، ج۲، ص۳۵۱) حضرت معصومہ (س) راستے میں بیمار ہو گئیں اور انتقال کر گئیں۔ ( تاریخ قم، ص۲۱۳)

 

شیعہ علماء فاطمہ معصومہ کے لیے بلند مقام رکھتے ہیں اور ان کی عظمت اور ان کی زیارت کی اہمیت کے بارے میں روایات بیان کرتے ہیں۔ علامہ مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار میں امام صادق علیہ السلام کی ایک حدیث کی طرف اشاره کرتے ہیں جس کے مطابق تمام شیعہ حضرت معصومہ کی شفاعت سے جنت میں داخل ہوں گے۔ ( بحارالانوار، ج۹۹، ص۲۶۷) حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی زیارت نامہ کے ایک حصے میں خدا کے ہاں آپ کے مقام و مرتبت کی وجہ سے ان سے شفاعت کی درخواست کی گئی ہے۔ " یا فاطِمَةُ اِشْفَعی لی فِی الْجَنَّهِ فَاِنَّ لَکِ عِنْدَاللهِ شَأْناً مِنَ الشَّأْن" (بحار الانوار، ج 99، ص 267)

 

محمد تقی ششتری، جو 14ویں صدی میں علم رجال کے ماہرین میں سے ایک تھے، نے قاموس الرجال میں لکھا ہے: امام کاظم علیہ السلام کے فرزندوں میں سے، امام رضا علیہ السلام کے بعد، معصومہ کے برابر کوئی نہیں ہے۔( تواریخ النبی و الآل، ص۶۵) شیخ عباس قمی نے بھی انہیں، امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام کی بیٹیوں میں سے سب سے افضل جانتے ہیں۔ (منتهی‌الآمال، ج۲، ص۳۷۸)

 

امام صادق(ع)، امام کاظم(ع) اور امام جواد(ع) سے منقول روایات کی بنا پر، امام کاظم(ع) کی بیٹی فاطمہ(س) کی زیارت کرنے والے کے لیے جنت کا ثواب ہے؛( کامل‌الزیارات، ص۵۳۶) البتہ بعض روایات میں اس شخص کو جنت کا ثواب ملتا ہے جو علم و فہم کے ساتھ اس کی زیارت کرتا ہے۔ (بحارالانوار، ج۹۹(۱۰۲)، ص۲۶۶)

 

علامہ مجلسی نے اپنی کتابوں زاد المعاد، بحار الانوار اور تحفہ الزائر میں فاطمہ معصومہ کی زیارت کو امام رضا علیہ السلام سے نقل کیا ہے(زادالمعاد، ص۵۴۸-۵۴۷؛) حضرت زہرا (س) اور حضرت معصومہ (س) وہ واحد عورتیں ہیں جن کے پاس تحریری زیارت نامہ ہے (ایک زیارت نامہ جس کی سند روایت معصوم کو جاتی ہے)۔ (کریمه اهل بیت(س)، ص۱۲۶)

ای میل کریں