انقلاب اسلامی ایران کی بقا کا راز
تحریر: محمد کاظم انبارلوئی
پہلا نکتہ: خداوند متعال نے قرآن کریم میں قلوب کی تین اقسام بیان فرمائی ہیں۔ ایک قلب سلیم جو ہر قسم کے شرک، کفر، منافقت اور کینے سے پاک ہے۔ دوسرا قلب منیب جو گناہ اور لغزش کے بعد خداوند متعال کے حضور توبہ کر چکا ہوتا ہے۔ اور تیسرا قلب مریض یعنی ایسا قلب جو الہی تعلیمات پر ایمان نہیں رکھتا اور کفر، شرک اور منافقت سے بھرا ہوتا ہے۔ عصر حاضر کی تباہ کاریوں اور کفر، شرک اور منافقت سے جنگ کے دوران امام خمینی رح اور رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی فعالیت کا اصل مرکز ایسے انسانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہے جو "قلب سلیم" خاص طور پر "قلب منیب" کے مالک ہیں۔ دوسری طرف انقلاب اسلامی ایران کے مدمقابل قرار پانے والے تمام افراد قلب مریض کے حامل ہیں۔
یہ انسان انبیاء الہی علیہم السلام اور قرآنی تعلیمات کے ذریعے اس مرض اور بیماری کا علاج کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ اسلامی انقلاب اور اس کے دشمنوں کے درمیان نرم جنگ کا میدان یہی نکتہ ہے۔ یہ نکتہ انسانی زندگی کی گذشتہ، حالیہ اور آئندہ تاریخ میں ایک انتہائی صعب العبور گھاٹی کی مانند ہے۔ امام خمینی رح نے اس خطرناک گھاٹی پر درست راستے کی جانب ہدایت کرنے والا بورڈ نصب کیا ہے۔ اس میدان میں دو قسم کے انسان آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ ایک قسم ان انسانوں کی ہے جو انسانیت کی نجات اور ہمیشگی زندگی کے بارے میں سوچتے ہیں۔ یہ شہداء اور صدیقین ہیں۔ جبکہ دوسری قسم کے انسانوں کی توجہ اس دنیا میں خوشی کے چند دنوں سے آگے نہیں جاتی۔ یہ انسان حق کے مقابلے میں شدید مزاحمت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
دوسرا نکتہ: اسلامی جمہوریہ کے بانی امام خمینی رح نے اس صف آرائی میں رہنما بورڈ نصب کر دیا ہے۔ جیسے: "ملت ایران آسمانی بجلی کی طرح امریکہ کے سر پر گری ہے، ہم نے دنیا کی ہر چوٹی پر لا الہ الا اللہ کا پرچم نصب کرنے کا عزم کر رکھا ہے، ہماری جنگ جغرافیائی حدود اور سرحدوں کو نہیں پہچانتی اور جب تک شرک اور کفر ہے جنگ بھی ہے اور جب تک جنگ ہے ہم بھی ہیں، پوری دنیا میں اسلامی انقلاب کے اصولوں پر یقین رکھنے والے افراد انقلاب کا سرمایہ ہیں، اسلامی جمہوریہ دنیا بھر کے آزادی پسند مسلمانوں کی پناہگاہ ہے، ایران ایک مضبوط فوجی قلعے کے طور پر اسلامی مجاہدین کی ضروریات پوری کر رہا ہے۔" انقلاب اسلامی کے بانی نے بارہا اپنی زبان سے اسلامی جمہوریہ کا ایک سرکاری بیانیہ جاری کیا ہے۔
وہ بیانیہ یہ ہے کہ ایران، خطے اور دنیا میں تمام ایسے انسان جو "قلب سلیم" اور "قلب منیب" کے مالک ہیں، امام خمینی رح کے کیمپ میں شامل ہو کر خطے اور دنیا میں "اسلامی مزاحمتی محاذ" نامی دفاعی لائن تشکیل دیں۔ یہ محاذ یمن، مقبوضہ فلسطین، لبنان، عراق، افغانستان وغیرہ میں کفر اور ایمان کے درمیان نہ ختم ہونے والی جنگ میں اپنی افادیت اور کارکردگی ثابت کر چکا ہے۔ گذشتہ چالیس برس کے دوران اسلامی انقلاب کی ترقی، وسعت اور پھیلاو کے گراف سے ظاہر ہوتا ہے کہ اہل ایمان کی کامیابیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے اور اس میں گراوٹ نہیں پائی جاتی۔ نرم جنگ اور فوجی ٹکراو میں اسلامی انقلاب کو خدا کی مدد اور نصرت حاصل ہے۔ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے اور گذشتہ چار عشروں کے دوران رونما ہونے والے واقعات اس کی گواہی دیتے ہیں۔
تیسرا نکتہ: گذشتہ چار عشروں میں عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیاں، دنیا میں طاقت کے توازن میں تبدیلی اور مشرقی اور مغربی طاقتوں کا زوال اس تاریخی معرکے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیوں کی علامات ہیں۔ انسانوں کے دلوں سے عبور کر کے ان کے ذہن میں داخل ہو جانا اور ان کے اذہان کو عالم کفر کے مقابلے میں عالم ایمان کے حق میں بروئے کار لانا ایک بہت ہی اہم اور فیصلہ کن حکمت عملی ہے۔ اس حکمت عملی کے اپنے خاص تقاضے اور فنون ہیں جن پر اب تک عمل ہوا ہے اور نتائج بھی حاصل ہوئے ہیں۔ اسلام کے عظیم فوجی جرنیل شہید قاسم سلیمانی، جو خود بھی قلب سلیم اور قلب منیب کے مالک تھے، نے اسی حکمت عملی اور اس کے فنون کے ذریعے خطے میں اسلامی مزاحمتی فورس تشکیل دی اور عظیم کامیابیاں حاصل کر کے دنیا والوں کو حیرت زدہ کر دیا۔
آخری نکتہ: امام موسی کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "قلب" سے مراد وہی "عقل" ہے۔ اس تعریف اور مذکورہ بالا مطالب کی روشنی میں انقلاب اسلامی ایران دنیا میں عاقلانہ ترین اور کمترین شدت کا حامل انقلاب ہے۔ حال ہی میں انقلاب اسلامی کی 44 ویں سالگرہ کے موقع پر رہبر معظم انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی جانب سے گذشتہ ہنگاموں میں ملوث افراد کیلئے عام معافی کا اعلان باپ کی طرح ان کی شفقت کو ظاہر کرتا ہے اور اسلامی جمہوریہ میں فیصلہ سازی کا عاقلانہ بنیادوں پر استوار ہونے کی علامت ہے۔ یہ فیصلہ فتنے کو محبت اور شفقت کے ذریعے حل کرنے کا مصداق ہے۔ مختصر یہ کہ انقلاب اسلامی ایران عالم بشریت کی خداوند متعال کی جانب حرکت ہے۔ دنیا میں کوئی طاقت کفر و الحاد سے خدا کی جانب حرکت کو نہیں روک سکتی۔ یہی حقیقت انقلاب اسلامی ایران کی بقا کا راز ہے۔