فرزندان فاطمہ (س) آرہے ہیں!

فرزندان فاطمہ (س) آرہے ہیں!

امام خمینی (رح) کا اپنی جدہ حضرت زہراء مرضیہ کے یوم ولادت کے دن پیدا ہونے کا اتفاق بھی ایک حسین اتفاق کا حصہ ہے، جو یقیناً بلا وجہ نہیں ہے

تحریر: حسین شریعت مداری

 

1۔ عیسائیوں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا تھا، عورتیں خوف سے اپنے منہ نوچ رہی تھیں، مردوں کے خوف سے زرد چہرے اس خون کی ہولی کے بارے میں سوچ رہے تھے، جس کا انہیں سامنا کرنا تھا۔ انہوں نے اس کی مثالیں فلموں اور حقیقی تصویروں میں دیکھ رکھی تھیں۔ بچے اپنی ماؤں کی گودوں میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ شاید وہ نہیں جانتے تھے کہ کس قسم کی آفت آنے والی ہے، لیکن ماؤں کی پریشانی اور باپوں کے چہروں کے زرد رنگ ایک ایسا منظر پیش کر رہے تھے، جس میں خوشی کی کوئی بات نہیں تھی۔۔۔ خبر پہنچی کہ اس عیسائی علاقے سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر داعش کے دہشت گرد پہنچ گئے ہیں۔ آئی ایس آئی ایس کا نام خون، آگ، دھواں، سر قلم، زندہ جلانا، عورتوں اور بچیوں کو قیدی بنانا، لوہے کے پنجروں میں بند کرکے بچوں کو ڈبونا وغیرہ کے ساتھ جڑا ہوا تھا، ہر کوئی دعائیں کرنے لگا اور آنکھوں میں آنسو لیے خدا سے التجائیں کرکے، مدد کی درخواست کر رہا تھا۔ چرچ کی گھنٹی بجی اور ہجوم کو شفاعت اور دعا کے لیے مہربان خُدا کی دہلیز پر بلایا گیا۔

 

2۔ اچانک یہ خبر صبح کی باد نسیم کی طرح پہنچی اور سارے شہر میں پھیل گئی۔ عیسائی آبادی کے اداس چہرے خوشی میں بدل گئے۔ ماتم کے آنسوؤں سے نم آنکھوں نے خوشی کے آنسوؤں کو راستہ دیا، خبر یہ تھی۔ حاج قاسم سلیمانی اپنے پاکباز ساتھیوں کے ساتھ پہنچ چکے ہیں۔ حاج قاسم نے عراق کے صوبہ صلاح الدین کے عیسائی شہر "بیجی" سے چند کلومیٹر دور شھر پر حملہ آور ہونے والے تکفیری دہشت گردوں کو کچل کر جہنم واصل کر دیا ہے۔ وہ عیسائی لڑکی جس نے چند لمحوں کے لیے اپنے دل کی گہرائیوں سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت مریم علیہا السلام سے مدد مانگی تھی، کانپتی انگلی سے اپنی آنکھوں کے گوشوں سے خوشی کے آنسو پونچھ کر جو اس کے دل میں تھا، اسے دیوار پر لکھا۔ اس نے لکھا، "اے مقدس مریم، آرام سے سوتی رہو کہ مسیح دوبارہ مصلوب نہیں کیا جائے گا. کیونکہ زہراء (س) کے فرزند آچکے ہیں۔"

 

3۔ سورہ مبارکہ کوثر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مخاطب کرکے فرمایا گیا ہے: "اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے، ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے۔ شکر گزاری کے ساتھ نماز اور قربانی قائم کرو، بے شک تمہارا دشمن (ابتر) بے نسل ہوگا۔" کوثر سے مراد وہ خیر کثیر اور نعمت ہے، جس کا اعلان خدائے بزرگ و برتر نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے لئے فرمایا۔ عام رائے یہ تھی اور اب بھی ایک صحیح رائے یہی ہے کہ کثرت خیر سے مراد معصوم ائمہ (ع) اور زہراء مرضیہ (س) کی نسل سے صالح اولادیں اور اس کے مظاہر ہیں۔ آج واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کوثر کی وسعت اس سے کہیں زیادہ ہے، جس کا ہم نے تصور کیا تھا۔ اگرچہ ائمہ معصومین علیہم السلام کامل انسان ہیں اور اپنے مقام و مرتبہ اور لوگوں کے لیے رہنمائی اور سعادت کے اعتبار سے سب سے بڑھ کر ہیں اور ان کا موازنہ کسی دوسرے انسان سے نہیں کیا جا سکتا، لیکن مزاحمتی قوتوں کی بڑی تعداد اور فاطمہ (س) سے محبت کرنے والے لوگوں کا اجتماع بھی اسی خیر کثیر، عظمت اور بھلائی کی مثال ہوسکتا ہے، جس کا خدا مہربان نے وعدہ کیا ہے۔ پیغمبر خدا سے روایت ہے کہ "علی اور میں اس قوم کے باپ ہیں" لہذا فاطمہ اس قوم کی ماں ہیں۔

 

امام خمینی (رح) کا اپنی جدہ حضرت زہراء مرضیہ کے یوم ولادت کے دن پیدا ہونے کا اتفاق بھی ایک حسین اتفاق کا حصہ ہے، جو یقیناً بلا وجہ نہیں ہے۔ وہ نشان جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی نے اپنی بے نشان قبر کے ساتھ چھوڑا تھا، اس وقت آشکار ہو رہا ہے۔ امام خامنہ ای آج کے دور کو "خمینی کا دور" کہتے ہیں اور عزیز زہراء کے اس عزیز نے آخری امام (ع) کے ساتھیوں کا ہمرزم ہونے کا عزم بالجزم کیا ہے۔ انہوں نے دنیا کی تسلط پسند طاقتوں کو اس طرح مغلوب کیا جیسا کہ فاطمہ (س) نے چاہا اور آپ کے نام و یاد کے ساتھ وہ ظالموں کے خیمے اور مورچوں پر حملہ آور ہوئے اور انہوں نے ایک "نیا ڈیزائن" تشکیل دیا، جس میں امام غیب (ع) کی خوشبو اور روش محسوس ہو رہی ہے۔ یقیناً اس نئے عالمی ماڈل کی سمت صاحب زماں، روح زماں امام زماں (ع) کی طرف ہے، جو سب کے جان جاناں ہیں۔

اللھم عجل لولیک الفرج

ای میل کریں