روز زن
ملک ایران میں حضرت فاطمہ زہراء (س) کی ولادت یعنی 20/ جمادی الثانیہ کو "روز زن" اور اسی طرح "روز مادر" کے عنوان سے جانا جاتا هے۔ آج دن ایک بار پھر اپنے بچپنے کو ماں کی آغوش میں دیکھنا چاہتے ہیں اور اس دن یہ یاد کریں کہ زمین و آسمان کی وسعت ماں کی مہربانیوں کے برابر نہیں ہے۔ اور مہربانی کی لغت میں ماں سے زیادہ قیمتی چیز نہیں ہے۔ ہم اگر کبھی یہ دیکھتے ہیں کہ ہماری زندگی کی راہیں صاف اور ہموار ہیں تو ماں کی مسکراہٹ خالص ترین تصویر ہیں۔
ہمیں جاننا چاہیئے کہ ماں کی دعا کس درجہ مشکل کشا ہے۔ اگر ہم کسی وقت کسی مقام اور منصب پر فائز ہوجائیں تو جان لیں کہ یہ اس ذات کی دعاؤں کا اثر ہے جس نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھایا اور ادب اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔
کوئی شخص ہو اور جہاں کہیں ہو اس کے لئے ہمیشہ صحیح ترین پناہ گاہ ماں کی آغوش ہے اگر دیگر یادوں پر بوڑھاپے کی برف بھی جم جائے پھر بھی اس (ماں) کی یاد جوان ترین یاد ہے۔
20/ جمادی الثانیہ کو پاکو پاکیزہ رحم اور طیب و طاہر صلب سے پیدا ہونے والی بیٹی حضرت فاطمہ (س) کی ولادت کی مناسبت سے اس دن کو روز زن اور روز مادر کہا جاتا ہے۔ آج کا دن اس لڑکی کی ولادت ہوئی ہے جو حضرت علی (ع) کی ہم پلہ اور کفو، امامت اور ولایت کی اصل و اساس اور تمام مومنین و موحدین کے لئے نمونہ ہے۔ ایسی خاتون جو تمام زنان عالم کی سردار ہے۔ یہ واحد وہ خاتون ہیں جس کے باپ، شوہر، خود اور دونوں بچے معصوم ہیں اور پیغمبر اکرم (ص) نے آپ (ع) کو "ام ابیھا" کا لقت دیا هے۔ یعنی وہ خاتون جو اپنے باپ کے لئے ماں کی طرح کردار ادا کرتی ہے۔
ایران کی اسلامی ثقافت میں اس دن کو روز زن یا روز مادر کہا گیا ہے تا کہ اس جگہ کی خواتین اور مائیں بی بی دو عالم حضرت فاطمہ زہراء (ع) کی زندگی سے درس حاصل کریں اور ایمان، ایثار و قربانی اور محبت و مہربانی کا سبق لیں اور آپ کی زندگی کے لئے نمونہ عمل قرار دیں اور آپ کی زندگی کے ہر شعبہ اور ہر لمحہ کو اپنی زندگی میں اتار کر معاشرہ کے لئے نمونہ بنیں اور زمانہ کو اپنی سیرت سے درس دیں کہ ہم خاتون کو ماننے اور جس کی پیروی کرتے ہیں وہ تاریخ کی عظیم کردار اور با سیرت خاتون تھی۔ ہر خاتون آپ کی سیرت طیبہ کو اپنی زندگی میں عملی کرکے لوگوں کو تاریخی حقائق اور اسلامی اور انسانی سیرتوں کو اجا گر کریں کہ ایک عورت کو کیسا ہونا چاہیئے اور اپنی زندگی کے ہر مرحلہ میں کیا کرنا چاہیئے۔
یہ نام اور عنوان یعنی روز زن دنیا کے ہر ملک میں اور دنیا کے گوشہ گوشہ میں منایا جاتاہے تا کہ خدا کی اس لطیف اور حسین وجود مخلوق کی عزت افزائی ہو اور عورتوں کی نسبت دنیا والوں کے ذہن میں موجود غلط اصول اور خیالات پر خط بطلان کھینچا جائے اور عورتیں اپنی وجود کو باعث افتخار سمجھیں اور اپنی قدر و قیمت جانیں۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں: اگر کسی دن کو روز زن قرار دیا جائے؛ تو حضرت زہراء (ع) کے روز ولادت سے بہتر اور افتخار آمیز تر کونسا دن ہے۔ ایسی عورت کہ خاندان وحی کا فخر ہے اور سورج کے مانند اسلام کے وجود پر درخشاں ہوتی ہے۔ (صحیفہ امام، ج 12، ص 274)
لہذا اس مبارک تاریخ اور مسعود موقع پر تمام دنیا کی خواتین کو یہ قابل افتخار دن اور حضرت زہراء (ع) کی ولادت با سعادت مبارک ہو۔