خواتین کے بارے میں امام خمینی (رح) کے نظریات کو صحیح سے درک کرنے کے لیے بہترین کتاب
غیر اسلامی معاشرہ میں حضرت امام خمینی (رح) کے ا فکار کو صحیح درک نہ کرنے کی وجہ، آپ کے اسلامی نظریہ سے غفلت ہے۔ بالفاظ دیگر؛ عورت سمیت تمام موضوعات کے بارے میں امام خمینی (رح) کے افکار کا جائزہ اسلامی نظرئیے کے دائرے میں ہی لیا جا سکتا ہے۔
بنابریں، بہت سے سوالات و اعتراضات جو امام خمینی (رح) کی نظر میں عورت کی شخصیت اور ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد کی صورتحال میں نسوانی معاشرہ میں اٹھائے گئے ان کا اسلام کے عمیق اور صحیح درک کے ساتھ جواب دیا جا سکتا ہے ،اور چونکہ تعریفات اقدار وقانون کی بنیاد نظریاتی اصول ہیں لہٰذا جب ہم انھیں مد نظر رکھیں گے تب عورت کا صحیح کردار اسلامی نظام میں نمایاں ہوگا ۔
قرآن مجید نے اس تصور کے جواب میں کہ عورت معنوی مقامات کے حصول سے عاجز ہے،خدا رسیدہ مردوں کے ساتھ، پرہیزگار اور پارسا عورتوں کا بھی ذکر کیا ہے، تاریخ اسلام میں بھی کافی صاحبان قدر و منزلت عورتیں پائی جاتی ہیں، ان میں سب سے بلند مرتبہ حضرت نبی اکرم ؐ کی دختر نیک اختر ہیں، امام خمینی (رح) ان کی شان میں کہتے ہیں :
’’ فضیلت کے تمام پہلو جوایک عورت کیلئے قابل تصور ہیں، [بلکہ کمالات کے] تمام گوشے جو ایک انسان کیلئے تصور کئے جا سکتے ہیں، حضرت فاطمہ زہرا(س) میں جلوہ نما اور موجود تھے، آپ ایک معمولی خاتون نہیں تھیں، بلکہ ایک روحانی اور فرشتہ صفت خاتون تھیں کما حقہ انسان کامل، تمام نسخہ ٔ انسانیت، تمام حقیقت نسواں ، تمام حقیقت انسان ۔۔۔‘‘۔ (صحیفہ امام، ج ۷، ص ۳۳۷)
امام خمینی(رح) نے عورتوں کے جن حقوق کا احیاء کیا ہے ان میں عقد ازدواج کے ضمن میں شروط کا اخذ کیا جانا بھی قابل ذکر ہے، اس کی بنا پر خواتین کو بہت سے فوائد حاصل ہوئے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ عورت کو گھرانے میں آزادی حاصل ہوئی ہے، اس بارے میں آپ فرماتے ہیں:
’’وہ خواتین جو شادی کرنا چاہتی ہیں وہ پہلے ہی سے اختیارات حاصل کرسکتی ہیں ، البتہ جو شرع کے مخالف نہ ہوں اورنہ ہی عورتوں کی حیثیت کے مخالف ہوں تو وہ ابتدا سے [ عقد کے ضمن میں ] شرط کر سکتی ہیں کہ اگر مرد بد اخلاق نکلا یا عورت کے ساتھ اس کا طرز زندگی درست نہ ہوا یا عورت سے بد سلوکی کی تو وہ طلاق میں وکیل ہوگی ‘‘۔ (صحیفہ امام؛ ج ۶، ص۳۰۲)
عورت کی شخصیت اور امام خمینی(رح)