ایرانی صدر کا روسی پارلیمنٹ میں اہم خطاب
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے روسی فیڈریشن کے اسٹیٹ دوما میں خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان ملک دنیا کے تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسی اور اتحادی ممالک سے "زیادہ سے زیادہ تعاون" کے فروغ کا خواہاں ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی نے آج بروز جمعرات کو روسی ڈوما سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایک "مہذب عالمی برادری" کی بڑھتی ہوئی تشکیل کی بنیاد پر دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ "زیادہ سے زیادہ تعاون" کا خواہاں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور روس کے درمیان دوطرفہ اور کثیرالجہتی تعلقات سے دونوں ممالک کی اقتصادیات کو فروغ ملے گا اور علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کو تقویت ملے گی۔ایرانی صدر کہا کہ تسلط پسندانہ خواہشات ختم نہیں ہوئی ہیں اور آزاد حکومتوں کے اندر سے کمزور ہونے کی بنیاد پر نئی شکلوں میں جاری ہیں۔آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ دہشتگردوں سے امریکہ کا "شیطانی اتحاد"؛ پوری دنیا بالخصوص مغربی ایشیا کی قوموں- شام سے لے کر افغانستان تک" سب پر واضح ہوگیا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اس تعاون اور بات چیت کا مقصد اور بنیاد اقوام کے باہمی مفادات اور ایک "مہذب عالمی برادری" کی بڑھتی ہوئی تشکیل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب تک تکفیری دہشت گردوں کو قفقاز سے وسطی ایشیا میں نئے مشنوں پر بھیجنے کے پیچیدہ منصوبے جاری ہیں۔ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ یہ خالص اسلامی اندیشہ ہی ہے جو انتہا پسندی اور تکفیری دہشت گردی کی تشکیل کو روک سکتی ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ دوسری طرف، نیٹو مختلف جغرافیائی علاقوں میں نئے احاطہ کے ساتھ گھسنا چاہتا ہے جس سے آزاد ممالک کے مشترکہ مفادات کو خطرہ لاحق ہے۔آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ مغرب نواز حکومتوں کو فروغ دینا اور قومی شناخت اور روایات کی بنیاد پر آزاد جمہوریتوں کا مقابلہ کرنا؛ نیٹو کے ثقافتی منصوبوں کا حصہ ہے جو اس رویے کے زوال پذیر طرز کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قوموں کی پرایئوسی جدید تسلط کی سب سے عام شکلوں میں سے ایک ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے آزاد ریاستوں کے تعاون اور اجتماعی ردعمل کی ضرورت ہے۔ دوسری صورت میں، پابندیاں مختلف بہانوں سے تمام ممالک، حتیٰ کہ امریکی اتحادیوں پر بھی اثر انداز ہوں گی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ پابندیاں اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کی وجہ سے لگائی گئی ہیں جبکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ یہ سرگرمیاں قانونی ہیں اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی مسلسل نگرانی میں ہیں۔آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایران کی ترقی کے مختلف تاریخی ادوار میں جب بھی ہماری قوم نے قوم پرستی، آزادی یا سائنسی ترقی کا جھنڈا بلند کیا ہے، اسے ایرانی قوم کے دشمنوں کی پابندیوں اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائد اسلامی انقلاب کے فتویٰ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی یہ ہے کہ ہم جوہری ہتھیار کے خواہاں نہیں ہیں اور اس ہتھیار کی ہماری دفاعی حکمت عملی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکہ ہماری قوم کے حقوق کی مخالفت کرنا چاہتا ہے جبکہ ہم اپنی قوم کے حقوق کے دفاع میں کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
آیت االلہ رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کی آزاد حکومتوں سے زیادہ سے زیادہ تعاون کی پالیسی اپنائی ہے اور یہ بین الاقوامی صورتحال میں تبدیلی کے باوجود جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ملک کیخلاف معاشی دہشت گردی اور زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباؤ ڈالنے کی کا فاتح ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ، اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس وسیع اقتصادی صلاحیت ہے، خاص طور پر توانائی، تجارت، زراعت، صنعت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں، جو مختلف ممالک کے ساتھ کسی بھی دو طرفہ یا کثیر جہتی تعاون کے لیے فائدہ مند تعاون کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران اور روسی فیڈریشن کے درمیان بنیادی معاہدوں پر دستخط ہوئے جس سے دونوں ممالک کے مفاد کے لیے دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو نمایاں طور پر وسعت ملے گی اور مختلف خطوں میں اقوام کے امن و استحکام کے لیے موثر علاقائی تعاون کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا اہم جغرافیائی محل وقوع، خاص طور پر شمال-جنوب کوریڈور، بھارت سے روس اور یورپ تک تجارت کو کم خرچ اور زیادہ خوشحال بنا سکتا ہے۔آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان تعلقات کو مستحکم اور فائدہ پہنچانے کے لیے سائنسی، سماجی، ثقافتی اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی ضرورت ہے اور ہم زیادہ سے زیادہ مستحکم اور طویل مدتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار ہیں؛ اس مقصد کے لیے ہمارا عقیدہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو اس طرح سے ڈیزائن کیا جانا ہوگا کہ باہمی فائدے کے ساتھ ساتھ تیسرے فریق کی مداخلت سے بھی محفوظ رہے۔
انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے، دونوں ممالک کی پارلیمانوں کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور اعلیٰ پارلیمانی کمیشن کی شکل میں مختلف کمیشنوں اور کمیٹیوں کے ساتھ ساتھ پارلیمانی دوستی گروپوں کے درمیان رابطے بھی ہیں۔ایرانی صدر نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کے لیے پارلیمنٹ کے کردار کو بہت اہم سمجھتے ہیں اور ہم اس کا دو طرفہ اور کثیر جہتی طور پر خیرمقدم کرتے ہیں۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دہشت گردی سے مقابلے کے سلسلے میں ایران، روس، ترکی، پاکستان اور چین کی پارلیمنٹ کے اسپیکروں کے اجلاس کے انعقاد میں روس کے اقدام کو اہم سمجھتا ہے اور اس اقدام کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں دونوں ممالک کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اور تعاون جاری رکھنے سے ہم تعلقات کو فروغ دیتے ہوئے دیکھیں گے اور ان تعلقات کے ثمرات سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا اور خطے میں قیام امن اور استحکام میں مدد ملے گی۔