حضرت زینب (س) کی پاک شخصیت کے تاریخی پہلو

حضرت زینب (س) کی پاک شخصیت کے تاریخی پہلو

کائنات کی سب سے محکم و مقدس شخصیتوں کے درمیان پرورش پانے والی خاتون کتنی محکم و مقدس ہوگی اس کا علم و تقوی کتنا بلند و بالا ہوگا

حضرت زینب کی حیات طیبہ کو دیکھتے ہیں تو سیدہ زینب ایک فرد نہیں بلکہ اپنے مقدس وجود میں ایک عظیم کائنات سمیٹے ہوئے ہیں ۔ ایک ایسی عظیم کائنات جس میں عقل و شعور کی شمعیں اپنی مقدس کرنوں سے کاشانہ انسانیت کے در و بام کو روشن کئے ہوئے ہیں، اور جس کے مینار عظمت پر کردار سازی کا ایسا پرچم لہراتا ہوا نظر آتا ہے کہ بی بی زینب کے مقدس وجود میں دنیائے بشریت کی وہ تمام عظمتیں اور پاکیزہ رفعتیں سمٹ کر ایک مشعل راہ بن جاتیں ہیں ۔

 

دین اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کی تحفظ و پاسداری:

جناب زینب نے اپنی زندگی کے مختلف مرحلوں میں اسلامی معاشرہ میں رونما ہونے والے طرح طرح کے تغیرات بہت قریب سے دیکھے تھے خاص طور پر دیکھا تھا کہ امویوں نے کس طرح دور جاہلیت کی قومی عصبیت اور نسلی افتخارات کو رواج دے رکھا ہے اور علی الاعلان اسلامی احکامات کو پامال کر رہے ہیں، علی و فاطمہ کی بیٹی اپنے بھائی حسین کے ساتھ اسلامی اصولوں کی برتری کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہو گئی ظاہر ہے جناب زینب، بھائی کی محبت سے قطع نظر اسلامی اقدار کی حفاظت اور اموی انحراف سے اسلام کی نجات کے لئے امام حسین سے ساتھ ہوئی تھیں کیونکہ آپ کا پورا وجود عشق حق اور عشق اسلام سے سرشار تھا ۔

 

علم و تقوی:

 

کائنات کی سب سے محکم و مقدس شخصیتوں کے درمیان پرورش پانے والی خاتون کتنی محکم و مقدس ہو گی اس کا علم و تقوی کتنا بلند و بالا ہو گا۔ جب آپ مدینہ سے کوفہ تشریف لائیں تو کوفہ کی عورتوں نے اپنے اپنے شوہروں سے کہا کہ تم علی سے درخواست کرو کہ آپ مردوں کی تعلیم و تربیت کے لئے کافی ہیں ، لیکن ہماری عورتوں نے یہ خواہش ظاہر کی ہے کہ اگر ہو سکے تو آپ اپنی بیٹی زینب سے کہہ دیں کہ ہم لوگ جاہل نہ رہ سکیں ۔

ایک روز کوفہ کی اہل ایمان خواتین رسول زادی کی خدمت میں جمع ہو گئیں ۔اور ان سے درخواست کی کہ انھیں معرفت اللہ سے مستفیض فرمائیں ۔ زینب نے مستورات کوفہ کے لئے درس تفسیر قرآن شروع کیا اور چند دنوں میں ہی خواتین کی کثیر تعداد علوم اللہ سے فیضیاب ہونے لگی ۔ آپ ہر روز قرآن مجید کی تفسیر بیان کرتی تھیں ۔

تاریخ آپ کو " ثانی زہرا" اور " عقیلۂ بنی ہاشم " جیسے ناموں سے بھی یاد کرتی  ہے ۔

کوفہ میں آپ کے علم کا چرچہ روز بروز ہر مرد و زن کی زبان پر تھا اور ہر گھر میں آپ کے علم کی تعریفیں ہو رہی تھیں اور لوگ علی(ع) کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کی بیٹی کے علم کی تعریفیں کیا کرتے تھے یہ اس کی بیٹی کی تعریفیں ہو رہی ہیں جس کا باپ "راسخون فی العلم " جس کا باپ باب شہر علم ہے جس کا باپ استاد ملائکہ ہے ۔

 

جذبہ جہاد و ایثار سے سرشار بیٹی:

حضرت زینب نے واقعہ کربلا میں اپنی بے مثال شرکت کے ذریعے تاریخ بشریت میں حق کی سر بلندی کے لڑے جانے والی سب سے عظیم جنگ اور جہاد و سرفروشی کے سب سے بڑے معرکہ کربلا کے انقلاب کو رہتی دنیا کے لئے جاوداں بنا دیا۔ جناب زینب کی قربانی کا بڑا حصہ میدان کربلا میں نواسۂ رسول امام حسین کی شہادت کے بعد اہلبیت رسول کی اسیری اور کوفہ و شام کے بازاروں اور درباروں میں تشہیر سے تعلق رکھتا ہے۔

 

فصاحت و بلاغت اور نظم و تدبیر:

اس دوران جناب زینب کبری کی شخصیت کے کچھ اہم اور ممتاز پہلو، حسین ترین شکل میں جلوہ گر ہوئے ہیں ۔ خدا کے فیصلے پر ہر طرح راضی و خوشنود رہنا اور اسلامی احکام کے سامنے سخت ترین حالات میں سر تسلیم و رضا خم رکھنا علی کی بیٹی کا سب سے بڑا امتیاز ہے صبر، شجاعت، فصاحت و بلاغت اور نظم و تدبیر کے اوصاف سے صحیح اور پر وقار انداز استعمال نے آپ کو عظیم انسانی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں بھرپور کامیابی عطا کی ہے ۔

 

سالار حق و حقیقت:

جناب زینب نے اپنے وقت کے ظالم و سفاک ترین افراد کے سامنے پوری دلیری کے ساتھ اسیری کی پروا کیے بغیر مظلوموں کے حقوق کا دفاع کیا ہے اور اسلام و قرآن کی حقانیت کا پرچم بلند کیا۔ جن لوگوں نے نواسہ رسول کو ایک ویران و غیر آباد صحرا میں قتل کر کے، حقائق کو پلٹنے اور اپنے حق میں الٹا کر کے پیش کرنے کی جرات کی تھی سر دربار ان بہیمانہ جرائم کو برملا کر کے کوفہ و شام کے بے حس عوام کی آنکھوں پر پڑے ہوئے غفلت و بے شرمی کے پردے چاک کیے ہیں ۔

 

انقلابی تدبر:

باوجود اس کے کہ بظاہر تمام حالات بنی امیہ اور ان کے شرابی و زناکار حکمران یزید فاسق و فاجر کے حق میں تھے جناب زینب نے اپنے خطبوں کے ذریعے اموی حکام کی ظالمانہ ماہیت برملا کر کے ابتدائی مراحل میں ہی نواسۂ رسول کے قاتلوں کی مہم کو ناکام و نامراد کر دیا۔

 

بے مثال عالمہ اور صبر و استقامت کی انتہا:

امام زین العابدین فرماتے ہیں کہ بحمد اللہ میری پھوپھی (زینب س) عالمہ غیر معلمہ ہیں اور ایسی دانا کہ آپ کو کسی نے پڑھایا نہیں ہے۔

زینب کی حشمت و عظمت کے لئے یہی کافی تھا کہ انہیں خالق کائنات نے علم و دانش سے سرفراز فرمایا تھا ۔

جناب زینب ان تمام صفات کے ساتھ ساتھ فصاحت و بلاغت کی عظیم دولت و نعمت سے بھی بہرہ مند تھی زینب بنت علی تاریخ اسلام کے مثبت اور انقلاب آفریں کردار کا دوسرا نام ھے ۔

زینب نے اپنے عظیم کردار سے آمریت کو بے نقاب کیا ظلم و استبداد کی قلعی کھول دی اور فانی دنیا پر قربان ہونے والوں کو آخرت کی ابدیت نواز حقیقت کا پاکیزہ چہرہ دیکھایا ، صبر و استقامت کا کوہ گراں بن کر علی کی بیٹی نے ایسا کردار پیش کیا جس سے ارباب ظلم و جود کو شرمندگی اور ندامت کے سوا کچھ نہ مل سکا ۔

 

جناب زینب کو علی و فاطمہ کے معصوم کردار ورثے میں ملے امام حسن کا حسن و تدبیر جہاں زینب کے احساس عظمت کی بنیاد بنا وہاں امام حسین کا عزم و استقلال علی کی بیٹی کے صبر و استقامت کی روح بن گیا ، تاریخ اسلام میں زینب نے ایک منفرد مقام پایا اور ایسا عظیم کارنامہ سر انجام دیا جو رہتی دنیا تک دنیائے انسانیت کے لئے مشعل راہ و اسوہ حسنہ بن گیا۔

زینب بنت علی (ع) تاریخ اسلام میں اپنی ایک مخصوص انفرادیت ہے اور واقعہ کربلا میں آپ کے صبر شجاعانہ جہاد نے امام حسین کے مقدس مشن کی تکمیل کو یقینی بنایا ۔ آپ نے دین اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کا تحفظ و پاسداری میں اپنا کردار اس طرح ادا کیا کہ جیسے ابو طالب (ع) رسول اللہ (ص) کی پرورش میں اپنے بھتیجے کے تحفظ کے لیے اپنی اولاد کو نچھاور کرنا پسند کرتے تھے کیونکہ ان کا ایک مقصد تھا کہ محمد بچ جائے وارث اسلام بچ جائے بالکل اسی طرح زینب کا حال یہ کہ اسلام بچ جائے دین بچ جائے چاہے کوئی بھی قربانی دینی پڑے ۔

ای میل کریں