حضرت زینب (س)

ہماری عزاداری اور حضرت زینب (س) کی عزاداری میں فرق کیوں ہے؟

کربلا دراصل حلال و حرام کی جنگ تھی، جو وحی خدا کے منکر کو بے نقاب کرنے کے لیے لڑی گئی اور یہ تحریک اپنا نظام رکھتی ہے، وہی نظام ہے، جو آدم سے لے کر خاتم سے ہوتا ہوا انا من حسین تک پہنچا


تحریر: مہر عدنان حیدر

عزاداری وعدہ رسول ؐ اور اہتمام پروردگار ہے، کیونکہ حسین ابن علی نے خدا کا نام بلند کیا اور خدا نے حسین کا ذکر "ورفعنا لک ذکرک" کی تفسیر بنا دیا۔ عزاداری دراصل اس بہن کی امانت ہے، جو بھائی کو مقتل میں بے کفن چھوڑ کر شام کے ایوانوں میں یہ بتانے کے لئے گئی کہ میرا بھائی باغی نہیں بلکہ نبوی دین کے ہادی کا نواسہ ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہ عزاداری جو زینبی عزاداری  تھی، ہم نے اس کو فراموش کر دیا ہے اور آج ہماری عزاداری اور زینبی عزاداری میں بہت فرق پیدا ہوچکا ہے۔ زینبی عزاداری نے اپنے عہد کے ہر یزید، زیاد اور شمر کے چہرے سے نقاب اٹھایا اور بتایا کہ دین خدا کسی فاسق و فاجر شخص کے ہاتھ کا کھلونا نہیں ہوسکتا، بلکہ دین وہ نظام ِخدا ہے، جس میں حضرت محمد کا حرام کیا ہوا قیامت تک حرام اور حضرت محمد کا حلال کیا ہوا، قیامت تک حلال ہوگا۔

 کربلا دراصل حلال و حرام کی جنگ تھی، جو وحی خدا کے منکر کو بے نقاب کرنے کے لیے لڑی گئی اور یہ تحریک اپنا نظام رکھتی ہے، وہی نظام ہے، جو آدم سے لے کر خاتم سے ہوتا ہوا انا من حسین تک پہنچا، جبکہ دوسری طرف ہماری عزاداری ہے کہ جس کا مقصد فقط اور فقط لوگوں کو رلانا اور ان کو امام حسین علیہ السلام کا غم یاد دلانا ہے۔ مثال کے طور پر کربلا میں امام حسین علیہ السلام نے نماز کو اتنی اہمیت دی کہ قاتل سر کاٹتا رہا اور مظلوم نے سر سجدے سے نہ اٹھایا، جبکہ دوسری طرف ہم ہیں، جو عزاداری اور نماز کا مقابلہ کروا رہے ہیں۔ خطیب تو یہاں تک آگئے ہیں کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ "حر" نے کتنی نمازیں پڑھی تھیں، کیا یہ توہین عزاداری نہیں۔

 یہی حال ہمارے دوسرے واجبات دین کے ساتھ ہے، جبکہ معاشرے میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ ہونے کے برابر ہے، حالانکہ دیکھا جائے تو مظلوم کربلا کے قیام کا مقصد عدالت الہیہ کے قیام کے ساتھ ساتھ نانا کے دین کا احیاء تھا۔ امام حسین نے مکہ سے کربلا کی طرف روانہ ہوتے ہوئے فرمایا کہ میں نانا کی امت کی اصلاح کے لئے جا رہا ہوں اور ساتھ فرمایا کہ حق پر عمل نہیں ہو رہا اور میں حق کی قیام کے لئے قیام کر رہا ہوں، یعنی کہ حسین کی قربانی واجبات دین نماز، روزہ، حج، زکواۃ کے تحفظ کے لیے تھی۔

 اسی لئے امام زمانہ زیارت ناحیہ میں ارشاد فرماتے ہیں، مولا حسین میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور بڑی زبردست زکواۃ ادا کی، نیکیوں کا حکم دیا اور برائی و سرکشی سے روکا۔ آپ نے خدا کی اطاعت کی اور کبھی اس کی نافرمانی نہیں کی۔ کاش ہم مقصد کربلا کو سمجھ کر اس کو اپنی عزاداری کا حصہ بناتے اور اس روح عزاداری میں شامل ہوتے، جو ایک بہن نے چودہ سو سال پہلے شروع کی اور شام کے ایوان فتح کرنے کے بعد بھائی کی نگری میں واپس آئی اور یہ بتایا کہ حسین بھائی میں تیرا نامکمل مشن مکمل کر آئی ہوں۔

ای میل کریں