امام خمینی (رح)

عام آدمی کی تصویر شائع کیجئے

الغرض اس ملک میں جو لوگ سرگرم عمل ہیں ان کو شوق دلانے کو بنیادی حیثیت حاصل ہونی چاہیے

عام آدمی کی تصویر شائع کیجئے

 

میں  اخبارات وجرائد سے متعلق مسائل کے بارے میں  اظہار خیال نہیں  کرسکتا ہوں ۔ اس وقت حالیہ مسائل سے جن امور کا تعلق ہے وہ یہ ہیں  کہ ریڈیو، ٹیلی ویژن اور اخبارات وجرائد کا تعلق سب سے ہے، جیسا کہ آپ لوگوں  کا بھی یہی خیال ہے کہ ان پر سارے عوام کا حق ہے۔ اس لیے میں ، میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ میرے بارے میں  کم بیان کیا جائے، سوائے حساس مواقع کے اور وہ بھی مجھ سے پوچھا جائے کہ آیا فلاں  بات کو بیان کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔

وگرنہ ریڈیو، ٹیلی ویژن اور اخبارات وجرائد میں  ان چیزوں  کا بیان کیا جانا بہتر ہے جو ملک کیلئے مفید ہوں۔ مثلاً اگر کسی کسان نے اچھی طرح کاشتکاری کی ہو اور اچھی فصل حاصل کی ہو۔ آپ حکومتی عہدیداروں  کی بجائے اس شخص کی تصویر پہلے صفحے پر شائع کیجئے اور اس کے نیچے تحریر کیجئے کہ یہ کسان کیسا ہے؛ اسے شائع کیجئے۔ (یا اگر) کسی ملازم نے اچھی طرح کام انجام دیا ہو یا کسی ڈاکٹر نے اچھا آپریشن کیا ہو تو پہلے صفحے پر اس کی تصویر شائع کریں  اور اس کے کئے ہوئے آپریشن کی وضاحت درج کریں ۔ یہ چیز دوسرے ڈاکٹروں  کے شوق میں  اضافہ کرے گی اور وہ اپنے کام کی جانب زیادہ مائل ہوں گے۔ یا مثلاً اگر کسی نے کوئی چیز دریافت کی ہو تو اس کی تفصیل اور تصویر شائع ہونی چاہیے۔ یا اگر کسی نے چور کو پکڑا ہو یا کاشتکار یا ہنرمند یا سرجن؛ افسوس کہ اخبارات میں  نہ تو ان کے نام آتے ہیں  اور نہ ہی تصاویر، لائق ہونے کی صورت میں  ان افراد کو کوریج دی جائے۔

الغرض اس ملک میں  جو لوگ سرگرم عمل ہیں  ان کو شوق دلانے کو بنیادی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔ ان کا اس ملک پر حق ہے، ان کا اخبارات پر حق ہے، ان کا ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر حق ہے اور ان کی نسبت ہمارا حق کم ہے۔ البتہ میری مراد میری اپنی ذات ہے دوسروں  سے مجھے کوئی واسطہ نہیں ۔ اس کا اختیار خود ان کو اور آپ کو ہے۔ میں  یہ بات پسند نہیں  کرتا ہوں  کہ جب بھی ریڈیو کو آن کیا جائے تو میرا نام سنائی دے۔ عرصہ دراز سے مجھے اس سے نفرت ہے، یہ ایک غلط چیز ہے۔ معمول کی حد تک یہ سب کیلئے اچھا ہے، لیکن افراط نقصان دہ ہے۔

یہ اخبارات کے نقصان میں  ہے۔ اس سے اخبارات وجرائد کی اہمیت کم ہوجاتی ہے۔ افراد کی شخصیت کا دارومدار خود ان کی اپنی ذات پر ہے۔ ایسا ہرگز نہیں  ہے کہ اگر کسی کا نام زیادہ یا کم لیا جائے تو اس کی شخصیت بلند یا پست ہوتی ہو۔ ایران میں  ہر ایک کے بارے میں  معلوم ہے کہ وہ کیا ہے۔ بنابریں ، اپنے حوالے سے مجھے یہ کہنا ہے کہ اگر میری تصویر آپ کو شائع کرنا ہو تو اس کی بجائے ایک عام آدمی کی تصویر شائع کیجئے۔ اور اس کے نیچے لکھ دیجئے کہ اس عام آدمی نے کتنا اہم کام انجام دیا ہے۔

صحیفہ امام، ج ۱۹، ص ۳۶۱

ای میل کریں