انسان میں افسردگی کا اہم ترین سبب خدا سے دوری ہے، حجۃ الاسلام والمسلمین نظری منفرد
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین علی نظری منفرد نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ(سلام اللہ علیہا) قم میں حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی شہادت کی مناسبت سے اپنے ورچوئل خطاب میں انبیاء علیہم السلام کو بشریت کے معلم قرار دیتے ہوئے کہا: وہ لوگوں کی ہدایت کے لئے آئے تاکہ بشریت گمراہی کی طرف نہ جائے۔
انہوں نے کہا: انبیاء علیہم السلام نے لوگوں کو سعادت اور خوشبختی کا راستہ دکھایا تاکہ انسان اس راستے پر چل کر سعادت اور خوشبختی حاصل کریں۔
دینی علوم کے استاد نے کہا: خداوند متعال قرآن کریم میں فرماتا ہے: تمام انسان خسارے میں ہیں مگر وہ جن کا عقیدہ اور عمل درست ہو اور وہ پسندیدہ اخلاق کے بھی مالک ہوں۔
حجت الاسلام والمسلمین نظری منفرد نے کہا: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے ایسا مقام حاصل کیا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا: فاطمہ(سلام اللہ علیہا) میرے دل کا سرور ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی زندگی مکمل الہی زندگی تھی
حجت الاسلام نظری منفرد نے کہا: آج انسان کی اصلی ترین مصیبت افسردگی ہے۔ ماہرین نفسیات نے اس کی مختلف وجوہات ذکر کی ہیں لیکن اس کا اصلی ترین سبب انسان کا خدا سے رابطے کا کمزور ہونا ہے۔
حرم کریمہ اہل بیت(علیھم السلام) کے خطیب نے کہا: طرز زندگی، شوہرداری، تربیت اولاد، عبادت و بندگی، خدا کی راہ میں خرچ کرنا اور قرآن مجید سے مانوس ہونے میں ہمیں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی پیروی کرنی چاہیے تاکہ ہم پرسکون زندگی گزار سکیں۔
حضرت فاطمہ زہرا (س) کی سیرت و کردار اور طرز زندگی پوری انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے، مولانا سید اطہر عباس زیدی
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے مختلف شہروں میں ایام فاطمیہ کی مناسبت الجواد فاونڈیشن کی جانب سے عزائے فاطمیہ کی مجالس کا سلسلہ جاری ہے، اور مومنین اپنے وقت کے امام کو انکی جدہ ماجدہ کا پرسہ پیش کر رہے ہیں۔
موصولہ خبروں کے مطابق ملک کے ہر صوبہ میں مجالس و غم منایا جارہا ہے آج لکھنو میں بھی ہر عزا خانہ میں مجالس و ماتم کا آغاز ہوگیا ہے، درگاہ حضرت عباس میں الجواد فاونڈیشن کی آٹھارویں دور کی پہلی مجلس کو مولانا سید محمد حسین حسینی نے خطاب کیا مولانا نے سیرت بنت رسول پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ جناب فاطمہ وہ شہزادی ہیں کہ اگر کوئی انکی سیرت پاک کو اچھی طرح سے اپنی زندگی میں نمونہ عمل بنالے تو بچوں کی تربیت اور شوہر کی اطاعت میں کامیاب نظر آئے گا دوسری طرف کربلا عباس باغ میں مولانا مظاہر صاحب نے مجلس کو خطاب فرمایا اور عزا خانہ زہرا توپ خانہ بالاگنج میں مولانا سید اطہر عباس زیدی مظفر نگری نے مجلس خطاب کیا۔
مولانا اطہر زیدی نے جناب فاطمہ کے فصائل بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت و کردار اور طرز زندگی پوری انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے۔ آپ رسول اکرم کی چہیتی بیٹی، علی مرتضیٰ کی زوجہ اور حسن و حسین کی والدہ ماجدہ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ عظیم مجاہدہ تھیں، جنہوں نے ہر محاذ پر دفاع اسلام کیلئے رسالت ماب کے شانہ بشانہ سخت اور طویل جدوجہد کی اور اسلام کی جڑوں کو ہمیشہ کیلئے مضبوط اور مستحکم کیا۔
مجلس کے آخر میں مولانا نے بنت رسول پر گذرے مصائب بیان کرتے ہوئے فرمایا رسول کی وفات کے بعد آپ پر بہت مصائب ڈاھائےگئے آپ کے بیت الشرف کے دروازہ پر ظالموں نے آگ لگادی اور جلتا ہوا دروازہ آپ کے اوپر گرا دیا گیا، جس سے آپ کی پسلیاں ٹوٹ گئیں اور شہزادی نے فرمایا اے بابا آپ کے بعد ہم پر وہ مصائب ڈاھائے گے اگر دن پر پڑتے تو رات میں تبدیل ہو جاتے یہ سنتے ہی ہزارون مومنین اور مومنات کی آنکھوں سے اشک جارہی ہوگئے اور آہ و بکا کے سے عزا خانہ گوجنے لگا اور یا زہرا کی صدائیں فلک گیر ہونے لگیں۔