انسانی خواہشات کا لا محدود ہونا

انسانی خواہشات کا لا محدود ہونا

انسان کسی حد کا پابند نہیں ، اس کے نزدیک بہترین محارم میں بھی کوئی فرق نہیں ہے

انسانی خواہشات کا لامحدود ہونا

 

حیوانات کی فعالیت کی حد محدود ہے۔ ان کے تجاوز وزیادتی کی حدود بھی محدود ہیں ۔ حیوان اپنی غذا ڈھونڈتا ہے اور مل جائے تو اسے کھالیتا ہے لیکن ذخیرہ نہیں  کرتا ،سوائے بعض حیوانات کے۔ حیوان جب سیر ہوجاتا ہے تو اپنے کام میں  لگ جاتاہے یا سوجاتا ہے۔ لیکن انسان ،یعنی؛یہ حیوان جو ابھی انسانیت کی حد تک نہیں پہنچا ۔ یہ حیوان کہ جس کو ہم ’’انسان‘‘ کہتے ہیں چونکہ ممکن ہے بعد میں  انسان ہوجائے؛ اس کی کوئی حد نہیں  ہے،نہ اس کی خواہش کی حد ہے اور نہ آرزو اور تمناؤں  کی کوئی حد ہے۔ آپ ایک انسان کو فرض کریں  کہ وہ شروع میں  یہ کہتا ہے کہ اگر میرے لیے ایک اچھا گھر ہو تو کافی ہے۔ جب گھر مل جاتا ہے تو اس کو کافی نہیں  سمجھتا۔ کہتا ہے کہ اگر اس گھر کے ساتھ ایک باغ بھی ہوتا تو کافی تھا۔ جب باغ مل جاتا ہے تو دیکھتا ہے کہ یہ بھی کافی نہیں ۔ اگر کوئی کھیت وزمین ہوتی تو برا نہیں تھا۔ جب کھیت بھی مل جاتا ہے تو کہتا ہے کہ ایک دیہات کا مالک ہوتا!  جب وہ بھی حاصل ہوجاتا ہے توجس قدر اوپر جاتا ہے ،اُس کی طلب مزید بڑھتی جاتی ہے۔ ابتدا میں  تھوڑی سی چیز چاہتا تھا،لیکن جس قدر اوپر جاتا اس کی طلب بڑھتی جاتی ہے۔اس کا حرص زیادہ ہوجاتا ہے، آرزو بڑھ جاتی ہے۔ یہ لوگ جن کا ایک مملکت پر قبضہ ہے۔ آپ دیکھتے ہیں  کہ وہ دوسرے ملک پر قبضے کی کوشش کرتے ہیں ، اگر کوئی شخص دنیا کے تمام ممالک پر قابض ہو جائے تو پھر بھی سوچتا ہے کہ کرہ  ارض سے نکل کر چاند پر جا کر اپنا قبضہ جمائے۔ پھر اس فکر میں  ہوتا ہے کہ کرہ مریخ پہ جائے، اسے بھی اپنے ہاتھ میں  لے لے۔ پھر جاتا ہے دوسری جگہوں  کی طرف۔ آخر اس کی کوئی حد نہیں ۔ یہ ایک ایسی مخلوق ہے کہ خدا نے اسے اس طرح خلق فرمایا ہے کہ حیوانیت کی حد میں  یعنی وہی چیزیں  جن کو حیوان چاہتا تھا یہ اس سے بھی زیادہ چاہتا ہے۔ اسکی کوئی حدود نہیں ۔ حیوانات کی شہوت کا ایک خاص وقت ہوتا ہے اور وہ اس وقت ہے کہ جب وہ تولید مثل کرنا چاہتے ہیں ، دوسرے اوقات میں  ایسے نہیں  ہیں ۔انسان ایسا نہیں ۔ انسان کی شہوت کی بھی حد نہیں ، نہ حدود ہیں  اور نہ کوئی خاص طریقہ (سوائے اس طریقے کے کہ جس کو انبیاء  ؑ نے آکر کسی حد سے محدود کردیا ہے)۔

انسان کسی حد کا پابند نہیں ، اس کے نزدیک بہترین محارم میں  بھی کوئی فرق نہیں  ہے۔ اس کے نزدیک اس کی اپنی بیٹی اور اجنبی میں  تمیز نہیں ،یہ ایک ایسا حیوان ہے۔ ہر معاملے میں  نامحدود ہے۔ آپ ایک لا محدود موجود ہیں ۔ اگر یہ لا محدودیت حیوانیت میں  صرف ہوجائے تو ایک لا محدود حیوان، ایک ایسا حیوان ہے جو دوسرے حیوانات سے فرق رکھتا ہے۔ دوسرے حیوانات کی خواہشات محدود ہیں ۔ ان کی آرزو بھی محدود ہیں  ،لیکن انسان لا محدود ہے۔ اگر وہ اسی حیوانیت پر باقی رہے اور انہی حیوانی کاموں  کے پیچھے لگا رہے، انہی خواہشات، حیوانی آرزوؤں ، تمناؤں  کے پیچھے لگا رہے کہ یہ تمام آرزوئیں  مادیت سے تعلق رکھتی ہیں ۔یہ تمام آرزوئیں  اور تمنائیں  طبیعی اور حیوانی تقاضوں  سے مربوط ہیں ۔ آدمی اگر اسی حد تک رکا رہے تو وہ آخر تک حیوان ہے۔ یہاں  اس کی شکل تو انسان کی شکل ہے لیکن جب یہ پردہ ہٹ جائے گااور وہ عالم(آخرت) ظاہر ہوجائے گا تو اس کی شکل بھی دوسری شکل بن جائے گی۔ ایسا نہیں  ہے کہ وہ وہاں  پر انسانیت کی شکل میں  محشور ہوجائے۔ اگر یہاں  انسان بنا تو وہاں  بھی انسان ہے۔ اگر یہاں  انسان بن سکا تو اس عالم میں  جب جائے گا تو اس کی انسانیت کامل طور پر ہوگی کہ اس عالم کی آنکھیں  اسے نہیں  دیکھ سکتیں ۔  جو ا ُس عالم (آخرت)میں  کامل طورپر متجلی ہوجائے گی۔

صحیفہ امام، ج ۸، ص ۵۱۴۔  ۷؍۷؍۱۹۷۹ ء مکتب ولی عصر  ؑکی خواتین کے اجتماع سے خطاب

ای میل کریں