امام خمینی (رح) کی تحریک میں اسلامی وحدت  کا مقام

امام خمینی (رح) کی تحریک میں اسلامی وحدت کا مقام

امام خمینی (رح) کی نظر میں وحدت کے اصول

امام خمینی (رح) کی تحریک میں اسلامی وحدت  کا مقام

 

امام خمینی ؒ نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کا راز  چاہے داخلی سیاست ہو یا خارجی، وحدت اسلامی کو قرار دیا ہے، رضا شاہ کے زمانے میں اگر اس فلسفے پر کاربند نہ ہوتے تو طاغوتی استعماری طاقتیں شیعوں اور سنی مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کر کے اپنے پلید اہداف میں کامیاب ہوجاتے۔  امام خمینی ؒ کی سربراہی میں اسلامی تحریک کے پرچم کے زیر سایہ اتحاد اور تمام اسلامی مذاہب کو قریب کرنے کی آواز بلند کرنا اس بات کا باعث بنی کہ درد دل رکھنے والوں کے   دلوں میں امید کا نور جلوہ گر ہوا۔ حضرت امام خمینی رحمۃا للہ علیہ جانتے تھے کہ تمام دنیا اور ایران کی تاریخ میں استعمار کی یہ سازش رہی ہے کہ مسلمانوں کو کسی صورت بھی اکٹھا نہیں ہونے دینا، یہی وجہ ہے کہ جب یکم فروری ۱۹۷۹ء کو فرانس کی جلاوطنی سے واپس اپنے وطن ایران پہنچے تو بہشت زہرا میں اپنی سب سے پہلی تقریر میں ایران کے مسلمانوں کو کلمہ توحید، تفرقہ اور جدائی سے دوری کی طرف دعوت دی۔

 

امام خمینی (رح) کی نظر میں وحدت کے اصول

 

امام خمینی ؒ کی نظر میں وحدت کےاصولوں کو کچھ اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے:

۱۔ قرآنی دستور کی پیروی

اس سلسلے امام خمینی ؒ ارشاد فرماتے ہیں:

قرآن کریم نے مسلمانوں کووحدت کا دستور دیا ہے، یہ دستور ایک سال، دس سال یا سو سال کے ٍلیے نہیں ، بلکہ تمام دنیا والوں کے لیے اور تاریخ سے وابستہ ہے، یہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم قرآن کے اس دستور کو عملی طور پر اپنے اوپر لاگو کریں۔

 

۲۔تشکیل حکومت اور اتحاد امت

امام خمینی ؒتشکیل حکومت کو اتحاد بین المسلمین کے لیے اہم ترین سبب قرار دیتے ہیں:

حکومت کی تشکیل،ملتوں کو منظم کرنے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت کی  حفاظت کا باعث ہے، چنانچہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ارشاد فرماتی ہیں:امامت لوگوں کو منظم اور مسلمانوں کو اتحاد کے دائرے میں لے آتی  ہے، لہذا مسلم امہ میں اتحاد اور استعماری  طاقتوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تشکیل دیں۔

 

۳۔اخوت و برادری

اخوت و برادری اتحاد و وحدت کے لیے ایک اہم عنصر ہے، معاشرے میں خیر و برکت کا باعث ہے، خداوندتبارک و تعالی کا شکرگزار ہوں کہ ایران میں اسلامی احکام کے اجراء کے لیے شیعہ اور سنی برادری آپس میں اخوت  کا مظاہرہ کرتے ہوئے، کوشش کررہی ہے۔

 

۴۔اختلافات سے پرہیز

ہمارے ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت کا تقاضا ہے کہ ایسے عمل سے اجتناب کرنا چاہئے جو ننگ و عار کا باعث بنتے ہیں، ہمارے لیے سربلندی کا باعث بنیں نہ کہ پستی کا، ان (برادران اہلسنت) کی نماز جماعت اور  تشییع جنازے میں شرکت کریں اور  ان کے بیماروں کی عیادت کریں۔۔

ای میل کریں