نامہ نگار

نامہ نگاری کا فن

نامہ نگار قوم اور ملک دونوں کا خادم ہوتا ہے اسے سچائی کے ساتھ قوم کی باتیں اور اس کے مطالبات خکومت تک اور حکومت کے مطالبات، دستورات اور مفاد عامہ میں بنائے اصول و قوانین عوام تک ایمانداری اور صداقت کے ساتھ پہونچانا چاہیئے

نامہ نگاری کا فن

 

ایرانی جنتری میں 7/ اگست کی تاریخ "روز خبرنگار" کے نام سے جانی جاتی ہے۔ نامہ نگار کا کام یہ ہی کہ روزانہ کے حوادث اور واقعات کو معاشرہ اور سماج تک پہونچاتا ہے اور صحیح خبریں پہونچانا چاہیئے۔ ایک اچھے نامہ نگار کا مطلب یہ ہے کہ اس کے پاس علم و دانش، تجربہ اور جرات ہو اور پڑھا لکھا نڈر انسان ہو اور معاشرہ کی خدمت اپنا نصب العین قرار دے تا کہ اس کے ساتھ ساتھ سرعت، دقت اور صحت یعنی نامہ نگاری میں ان تینوں اہم اصول پر کاربند ہو کر کامیابی کے ساتھ کام کرسکے۔

 

نامہ نگار اسے کہتے ہیں جو اپنی ذاتی استعداد و لیاقت اور ذوق کی روشنی میں مہارتی تعلیمی کلاسیں کرنے اور اسی طرح سماجی ذمہ داری کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ جو اس نامہ نگاری کا تقاضا ہے، اخبار فراہم کرنا، اسے جمع کرنا، تنظیم کرنا اور یہ سب کرنے کے بعد اجتماعی رابطوں کے اسباب (اخبار، ریڈیو اور ٹیلی ویژن) کے ذریعہ لوگوں تک صحیح خبر پہونچانا ہے۔ ایمانداری اور سچائی اس کی بنیادی شرطیں ہیں۔ حکومت یا کسی شخص کے ہاتھوں اپنا سودا نہ کیا ہو، بے بات اور نڈر ہو کر روزمرہ کے حقائق کو بیان کرے اور صحیح اخبار اور معلومات حاصل کرنے اور اس میں دقت سے کام لینے کی صلاحیت ہو ورنہ ایک شخص ایماندار بھی ہے اور سچا بھی لیکن دقت نظر سے کام نہیں لیتا اور بلافاصلہ خبر شائع کردیتا ہے ایسی صورت میں بھی خود اس کو اور عوام دونوں کو نقصان ہوسکتا ہے اور صحیح اخبار سے لوگ محروم رہ جائیں گے۔

ایران کی تاریخ میں 7/ اگست کو "روز نامہ نگار" کے نام سے منانے کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ تاریخ میں 1998ء کو جمہوری اسلامی ایران کے نامہ نگار محمود صادقی ایرانی کونسل کے 8/ اراکین کے ہمراہ افغانستان کے مزار شریف میں طالبان کے دہشت گرد گروہ کے ہاتھوں شہید کردیئے گئے تھے۔ اسی مناسبت سے عمومی ثقافتی کمیٹی نے اس دن کو "روز نامہ نگار" سے موسوم کردیا ہے۔

کوئی شخص نامہ نگار بننے سے پہلے نامہ نگاری کے فن کو جانے، اس کے اصول و ضوابط کو پہچانے اور ایمانداری کے ساتھ لوگوں تک خبریں پہونچائے۔ ہر ملک میں نامہ نگار کو نامہ نگاری کے مسئلہ میں دستور العمل میں آزاد فرد جانا گیا ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ اگر اکثر حکومتیں اپنے عیوب و نقائص پر پردہ ڈالنے اور اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لئے نامہ نگاروں کو یا خرید لیتی ہیں اور نامہ نگار بھی اپنے بنیادی اصول و ضوابط کو بھلا کر ان کی کٹھپتلی بن جاتا ہے اور حکومتیں جس طرح چاہتی ہیں اس طرح کی خبریں شائع کرنے لگتا ہے یا خود لالچی اور مفاد پرست ہوتا ہے یا پھر بزدل اور بے ایمان ہوتا ہے اور صرف اپنے مفاد پر نظر رکھتا ہے جبکہ یہ تینوں ہی باتیں نامہ نگاری کے اصول کے خلاف اور قوم و ملت اور دین و مذہب سے خیانت اور غداری شمار ہوتی ہیں۔

نامہ نگار قوم اور ملک دونوں کا خادم ہوتا ہے اسے سچائی کے ساتھ قوم کی باتیں اور اس کے مطالبات خکومت تک اور حکومت کے مطالبات، دستورات اور مفاد عامہ میں بنائے اصول و قوانین عوام تک ایمانداری اور صداقت کے ساتھ پہونچانا چاہیئے لیکن افسوس کہ آج کے دور میں معدود جند نامہ نگاروں کے اکثر حکومت کے ہاتھوں بکے ہوئے ہوتے ہیں اور حکومت کی ہر برائی کو اچھئی بنا کر پیش کرتے ہیں اور عوام ہی کو قصول وار ٹھہراتے ہیں اور اپنے اس کرتوت سے انسانوں کے حقوق کو پامال کرتے ہیں۔

ای میل کریں