مولانا سید تقی رضا عابدی

امریکا ایران کے سامنے مکمل طورپر بے بس ہوچکا ہے، مولانا سید تقی رضا عابدی

اسلامی ممالک میں دہشتگردوں کی پروریش افغانستان اور پاکستان کی غریب عوام کا استعمال طالبان داعش القاعدہ اور جبہة النصرہ جیسی دہشت گرد گروہوں کی تشکیل اور اس کی بنیاد میں سعودی دولت کا بے

امریکا ایران کے سامنے مکمل طورپر بے بس ہوچکا ہے، مولانا سید تقی رضا عابدی

 

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، صدر ساؤتھ انڈیا شیعہ علماء کونسل حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید تقی رضا عابدی نے کہا کہ سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد اپنے آپ کو وحدہ ُ لا شریک سمجھنے والے مطلق العنان امریکہ کی ناک ایران نے رگڑ کے رکھ دیا۔غرور و تکبر میں چور انانیت کی خرمستی میں دھت امریکہ کسی طرح اپنی شکست ماننے کو تیار نہیں تھا۔اور اب بھی اپنی خطاوں پر نادم ہو نے کیلئے شرم محسوس کر رہا ہے۔

جب تک تم اپنی ناک زمین پر رگڑ کر معافی نہیں مانگوگے بلکہ صرف معافی ہی نہیں بلکہ ہونے والے نقصانات کا جبران نہیں کروگے ہم تم کو معاف نہیں کرینگے اور جب تک معاف نہیں کرینگے مذاکرات نہیں کرینگے یہ تھا سوپر پاور امریکہ کو  ایران کا جواب۔

مولانا موصوف نے کہا کہ اسکی مکاریاں سازشیں آزادی کے نام پر یرغمال بنانے کی خواہش تعمیر کے نام پر تقریبی کاروائیاں ظلم و زیادتی شر پسندی تعصب بربریت نا انصافی بے عدالتی نسلی عصبیت چوری سینہ زوری نہتے انسانوں کا قتل عام بے گناہ معصوم بچوں پر زیادتی خواتین کی عصمت ریزی مقامات مقدسہ کی بے حرمتی الفاض کی دھجیاں اڑانا عدالتی نظام کو روندنا یہ سب امریکہ کا خاص مشغلہ تھا۔

مزید اپنی گفتگو میں کہا کہ بالخصوص عربی سرزمین پر نا جائز قبضے ان کے حکمرانوں کو قتل کی دھکمیاں ڈر اور خوف کا ماحول  پیدا کرنا عربوں کی مال و دولت پر اپنا حق جتانا زبردستی ان کو انہی کے ہم مذہب سے خوف دلانا اس کاوطیرہ بن چکا تھا یہاں تک خود عربوں کو آپس میں ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بنانا قطر کو سعودی سے  اور یمن کو سعودی کے مقابل کھڑا کرنا امارت اور سعودی کی فوجوں کو آپس میں ٹکرانا مصر کو ملت اسلامیہ سے دور کرنے کی سازش ایران و عراق کو ایک دوسرے سے قریب آنے پر تشویش کا اظہار یہ سب امریکہ کی مشرق و سطیٰ کیجانے والی کارستانیاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدام کو کبھی شیرعرب بتانا اور کبھی چوہے کی طرح بل سے نکالنا اور اسی کے ہاتھوں لاکھوں عراقیوں کا قتل کروانا  ایران  کے خلاف آکر آٹھ سالہ جنگ لڑوانا بے گناہ انسانوں پر کیمیکل ہتیاروں کا استمال شہروں کی تباہی  خوبصورت نوجوانوں کو خاک  و خون میں غلطاں کرنا شام میں آکر خون کی ہولی کھیلنا لبنان پر ٣٣ روزہ جنگ مسلط کرنا جنوب لبنان کی عمارتوں کو زمیں بوس کرنا امریکی جرائم کا ایک حصہ ہے۔

یوں تو امریکی جرائم کو شمار کرنا مشکل ہے۔ ویتنام کی تباہی سے لیکر مشرق وسطیٰ کی بر بادی کے بشمول خود اپنے ہی ملک کے سیاہ پوسٹوں پر جارحیت کی داستان بڑی طویل ہے۔

 اسلامی ممالک میں دہشتگردوں  کی پروریش افغانستان اور پاکستان کی غریب عوام کا استعمال طالبان داعش القاعدہ اور جبہة النصرہ جیسی دہشت گرد گروہوں کی تشکیل اور اس کی  بنیاد میں سعودی دولت کا بے دریغ خرچ پاکستان میں فرقہ وارانہ حملے دانشوروں کا قتل علماء اور مفکرین کی شہادت ان کے پیچھے امریکی سازشیں ہی تھی افغانستان میں بے ثباتی رقیبوں سے چھوڑوا کر اپنے ظالمانہ پنجے گاڑدینا  ترکی کو اپنے مفاد کیلئے کھٹپتلی حکومت بنانا اور اسلامی ممالک میں جاسوسی کا کام لیتے ہوئے  اسرائیل کی دلالی کروانا اس کے اہم مقاصد میں شامل تھا چالیس سال سے لگاتار ایران پر پابندیاں لگانا منافقین کے گروہوں کی تشکیل کے  ذریعہ ایرانی پارلیمنٹ کو بم دھماکے  سے اڑانا صدر جمہوریہ محمد علی رجائی اور وزیر اعظم محمد جواد باہنر کا قتل مسعود رجوی  جیسے ظالم مجاہد ین خلق کی تشکیل ،کرد اقوام کا استحسال ،یہ سب امریکہ کے ناپاک عزائم کا ایک اور حصہ ہے۔  ان جرائم کی فہرست اتنی طویل ہے کے اگر اس کا کچھ حصہ ہی بیان کیا جائے تو قلم خون کے آنسوروئے گا سیاہی ماتم کرے گی اور حروف کی پنڈلیاں کاپنے لگے گی تجزیہ نگار کا کلیجہ خون ہو جائیگا۔آج ان جرائم پر سے پردہ اٹھ چکا ہے۔خود انہیں کے ملک میں وہ آندھیا چل رہی ہے جو ان کے نقاب کو ہواوں میں اڑا رہے۔

ہندوستان کے مشہور عالم دین نے کہا کہ ان کے جسم سے لباس بھی اتر چکے ہیں اور وہ ساری دنیا میں رسواہو چکے ہیں۔ان کے جھوٹ کا  بھانڈہ  پھوٹ چکا ہے ان کی قلعی کھل چکی  ہے اور اب وہ کسی ملک میں منھ دکھانے کے قابل نہیں رہے افغانستان میں ان پر یہ مصرع صادق آرہا ہے کہ بڑے  بے آبر ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے عراقی جوتے مارکے انہیں نکال رہے ہیں سب سے بڑھ کر ابو مھدی المہندس اور قاسم سلیمانی کے ناحق خون سے ہاتھ رنگے جانے کے بعد سے تو امریکہ  کے ہوش اڑے ہوئے ہیں اب عراق ان کے لئے امن کا گھوارہ نہیں رہا بلکہ آتش فشاں بن چکا ہے اور امریکی فوجوں کا گورستان بن چکا ہے  قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد  آسمانی بلائوں کا نزول شروع ہوگیا جیسے پچھلی امتوں پر عذاب  نازل ہو تا تھا امریکا اس بے گناہ خون کی لپیٹ میں آگیا اور ایسا طوفان اٹھا کہ  ہر خشک وتر بہہ گیا اور اتنا اونچا ہوا کہ برطانیہ کا تاج اور امریکی ایوان کے کنگرے زمین پر گر پڑے ہتیا ر نا کارہ ہوگئے یمنی فوجوں کے حملے میں آرامکو کا زد میں آنا امریکی سیکورٹی پر داغ لگ گیا سلیمانی کے خون کے بدلے میں عین الاسد پر ایران نے ایسا حملہ کیا کہ وہ عین ا لجسد میں تبدیل ہوگیا سیکڑوں فوجی ہلاک ہوئے ڈرپوک فوجی اپنا بوریہ بستر سمیٹنے پر مجبور ہوگئے۔

نا کامیاں اب چھپائے نہیں چھپتی۔عین الاسد پر حملہ کے بعد سے تو امریکہ  ایران  کا بال بھی بینکا نہ کر سکا اور زرہ برابر بھی نقصان نہ پہنچا سکا اور اپنی نا کامی کو چھپا تے ہو ئے کہا کہ ہمارا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا قابل تعریف بات تو یہ ہے کہ گالی کھاکے بھی بد  مزا نہ ہوا اور ایک تصویر بھی عین الاسد کی باہر نہ آ سکی اور اپنی رسوائی پر شرمسار امریکہ کے منھ سے آواز نہیں نکل رہی ہے۔

امام خمینی  بانی انقلاب اسلامی نے کہا تھا کہ ہم  امریکہ کو جوتے کے نیچے دبا دینگے اب وہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔امریکہ کی لگائی  پابندیاں اور اقتصادی اور سوشل بائیکاٹ مذاق بن گیا۔

حیدرآباد کے معروف عالم دین نے کہا کہ امریکہ کی ناک کے نیچے سے ایران نے اپنے کئی جھاز  وینزویلا پہنچا دیا اور امریکہ  کچھ بھی نہ بگاڑ سکا اور اب بڑی بے شرمی سے کہہ رہا ہے کہ ہم دوبارہ مذاکرہ کرنے کیلئے تیار ہے۔بڑے رعب سے اور بڑے غرور سے کہا تھا کہ ہم برجام سے خارج ہو رہے ہیں اور اپنا کیا معاہدہ توڑ رہے ہیں۔

معاہداہ توڑ دیا تا کہ ایران سر کے بل چلے امریکی قدموں پر گرے اتنا بے بس ہو جائے کہ حکومتِ بھیک مانگنے پر مجبور ہوجائیں اور ہمت ہار کر عوام سڑکوں پر نکل آئے اور اسلامی جمہوریہ کا تختہ پلٹ دے  کوششیں تو بہت کی دل ناداں نے لیکن  ڈگڈوگی بجتی رہی اور تماشہ نہ ہوا کہ مصداق امریکہ کو کامیابی نہ مل سکی۔ہر میدان میں ناکام ہو نے کے بعد اب خود ہی سر جھکائے  بڑی بے غیرتی سے یہ کہہ رہا ہے کہ ہم دوبارہ مذاکرات  شروع کرنے کے حق میں ہے۔

پہلے نکلے کیوں تھے اب آنا کیوں چاہتے ہیں سوپر پاور کی عبوریاں اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ایران گھٹنے ٹیک نے پر مجبور کرچکا ہے اور اتنا ذلیل کر چکا ہے کہ جب تک تم اپنی ناک زمین پر رگڑ کر معافی نہیں مانگوگے بلکہ صرف معافی ہی نہیں بلکہ ہونے والے نقصانات کا جبران نہیں کروگے ہم تم کو معاف نہیں کرینگے اور جب تک معاف نہیں کرینگے مذاکرات نہیں کرینگے یہ تھا سوپر پاور امریکہ کو  ایران کا جواب۔

ای میل کریں