جہاد کسانی کا دن

زراعتی جہاد کا دن

امام خمینی (رح) نے فقر و بے چارگی اور ناداری کے خاتمہ کے لئے ہمہ جانبہ تحریک چلائی

زراعتی جہاد کا دن

 

ایران کی جنتری میں 27/ خرداد (17/ جون) کا دن امام خمینی (رح) کے حکم سے محروم، پسماندہ اور دور دراز علاقہ میں رسیدگی کے عنوان سے جہاد کشاورزی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس زراعتی جہاد ادارہ کو بنانے کا مقصد تھا کہ زندگی کے معمولی سے معمولی اسباب اور وسائل سے محروم دیہاتی عوام کی رسیدگی کی جائے اور ان کی کھیتی باڑی کرنے، جانوروں کو پالنے اور دیہاتی صنعتوں کو آگے بڑھانے میں مدد کی جائے تا کہ ایران کے معاشی اور اقتصادی حالت بہتر ہوں اور یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب دیہات کے رہنے والے لوگوں کی کھیتی کرنے میں مدد کی جائے گی۔

دیہات کے حالات کو بہتر بنانے اور ان کی نیز ملک کی معاشی بدحالی اسی وقت دور ہوسکتی ہے جب لوگ اپنا فریضہ سمجھ کر زندگیکی ضرورتوں کی پیداوار کریں گے اور یہ اس وقت ممکن ہے جب حکومت ان کی مالی اور دیگر اعتبار سے حمایت کرے گی۔ ملک کی پائیداری اور استحکام اور علمی توسیع میں کھیتی باڑی کے عوام اور خداداد فطری منابع اور چشموں کے بارے میں جانکاری ہو اور لوگوں کو جانکاری دے کر انھیں تشویق کی جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے کیونکہ غذائی سالمیت اور حفظان صحت کے اسباب پر نظر کی جائے کیونکہ یہدونوں ہی چیزیں ملک کے دوام اور بقاء کے لئے اساسی رکن ہیں۔

اس مشن میں کامیابی کے لئے صحیح منصوبہ بندی اور پلاننگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسانوں کو تشویق کی جائے، ان کی کسانی میں مدد کی جائے اور جن چیزوں کی انھیں ضرورت ہے وہ فراہم کی جائیں۔ اس کے لئے دو طرفہ کام کرنےاور ہمت کرنے کی ضرورت ہے، حکومت بھی اپنے فرائض پر عمل کرے اور کام کرنے والے بھی اپنے فرائض پر عمل کریں۔ جہاد سازندگی یا زراعتی جہاد ایک انقلابی تنظیم اور ادارہ ہے۔ جو 17/ جون 1979ء کو امام خمینی (رح) کی مدبرانہ فکر اور آپ کے حکم سے عمل میں آیا تھا۔

امام خمینی (رح) نے فقر و بے چارگی اور ناداری کے خاتمہ کے لئے ہمہ جانبہ تحریک چلائی اور سابق حکومتوں کی لائی ہوئی بے چارگی اور فقر و فلاکت سے مقابلہ کرنے کے لئے بنائی گئی تھی۔

شک نہیں کہ اگر انسان اس بات کی جانب تجہ دے کہ ملک کی ترقی اور بقا اور ملک سے فقر و ناداری کو دور کرنے میں کسانوں کا بڑا کردار ہوتا ہے اور اس بات کے پیش نظر ملک اور ملک کے سرمایہ دار اگر کسانوں کی مدد کریں اور ان کی صحیح رہنمائی کریں تو ملک کے بہت سارے مسائل حل ہوسکتے ہیں اور ملک مستقل ہوسکتا ہے اور اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔ دوسرے ملکوں سے غذائی سامان منگانے سے بے نیاز ہوسکتا ہے۔ ملک کی بقا، ملک کی سدھار اور اس کی معاشی و غذائی حالت کی اصلاح میں کسانوں کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے اور ہے بس شرط یہ ہے کہ حکومت ان کی رسیدگی کرے اور ہر ممکن مدد کرکے ملک کے فطری و خداداد چشموں سے فیض اٹھائے اور ملک والوں کو بھی فائدہ پہونچائے تو خود بھی آسودہ خاطر ہوکر حکومت کرے گی اور اس ملک کے عوام بھی خوشحال اور آسودہ زندگی گذاریں گے۔

امام خمینی کی اس بلند و بالا فکر کے نتیجہ میں آج ملک بہت ساری چیزوں میں مستقل ہے اور دوسرے ملکوں کی پرواہ نہیں کرتا اور امریکی و اسرائیلی پابندیوں کے باوجود اپنے پیروں پر کھڑا ہے۔ خداوند عالم اس ملک اور اس ملک کے رہبروں اور اعلی افکار انسانوں کی حفاظت کرے۔ آمین۔

ای میل کریں