ماه رمضان میں افطاری دینے کا ثواب
مومنین کے درمیان ایک بہترین سنت ماہ مبارک رمضان میں غرباء و مساکین، دوست و احباب اور اعزه واقارب کو افطاری دینا ہے۔ اس کی بازگشت لوگوں کے دین اورایمان کی جانب ہوتی ہے۔ اس مبارک مہینہ میں لوگ اپنی دینی اور ایمانی جذبہ کے پیش نظر مومنین کو افطاری دینے کا اہتمام کرتے ہیں اور بہتر سے بہتر غذا کا انتظام کرتے ہیں تا کہ اجر الہی اور ثواب ربانی کے لائق ہوسکیں۔ روایات میں افطاری دینے کی اہمیت اور اس کا ثواب اس درجہ ہے کہ مستحبی روزہ رکھنے سے بھی زیادہ بتایا گیا ہے۔
حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہیں: جو شخص کسی مومن کو افطار دے تو وہ اس کے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ شمار ہوتا ہے اور جو شخص دو مومن کو افطاری دیتا ہے تو خدا پر اسے جنت میں داخل کرنا واجب ہوجاتا ہے۔ (وسائل الشیعہ، ج 7، ص 101 اور 102)
امام موسی کاظم (ع) فرماتے ہیں: روزہ دار بھائی کو افطار کرانا تمہارے روزہ رکھنے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ (یہ افطاری دینے کی فضیلت ہے اور اس میں تشویق کیا گیا ہے لہذا کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ روزہ رکھنے کی ضرورت نہیں صرف افطار دیدیں گے۔ ہرگز روزہ واجب ہے اور واجب کا ترک کرنا گناہ و معصیت ہے) صرف دونوں کے ثواب کا اندازہ لگانے کے لحاظ سے افطاری دینے کا ثواب زیادہ ہے۔ سارے کام اگر خدا کے لئے ہوں اور اس کے تقرب کے لئے تو وہ عبادت ہیں چاہے بڑھی اور سو بار کا کام کیوں نہ ہو۔ اور اگر نماز شب خدا کے لئے نہ ہو تو وہ عبادت نہیں ہے۔ ان دونوں کی عبادت کو جانچنے کا معیار نہیں ہے کہ انسان کس نیت سے ایسا کررہاہے کہیں لوگوں کے درمیان نام و نمود اور فخر و مباہات اور اپنی دولت کی نمائش اور لوگوں پر اپنی بڑائی جتانے کے لئے تو نہیں کررہا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ افطاری ہو اور لوگوں کا پیٹ بھی بھرے لیکن عبادت شمار نہ ہو۔
روایت میں ہے کہ خدا سے نزدیک کرنے کے لئے کھانا کھلانے اور قربانی کرنے کی طرح کوئی چیز نہیں ہے یعنی اسے خدا زیادہ پسند کرتا ہے۔ لہذا افطاری دینا بہتر اور اس کی زیادہ فضیلت ہے۔ لہذا برادران ایمانی بھوکوں کو غریبوں کو اور بے سہارا لوگوں کو کھلانے اور ان کا پیٹ بھرنے کی خدا کے لئے کوشش کیجئے۔
رسولخدا(ص) خطبہ شعبانیہ میں افطاری دینے کی سنت کو زندہ رکھنے کے بارے میں اس طرح فرماتے ہیں: خداوند عالم نے اپنی عزت کی قسم کھائی ہے کہ نمازگزاروں اور سجدہ کرنے والوں پر عذاب نہیں کرے گا۔ اے لوگو! تم میں سے جو بھی کسی مومن روزہدار کو افطار دے تو وہ اس طرح ہے کہ اس نے ایک بندہ آزاد کیا ہے اور خدا اس کے گذشتہ گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔ مجمع سے کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص کے اندر افطاری دینے کی صلاحیت نہیں ہے اور لوگوں کا پیٹ نهیں بھر سکتے۔ رسولخدا (ص) نے فرمایا: کچھ کھجور اور تھوڑے پانی سے آتش جہنم کو خود سے دور کرو۔ افطاری دینے اور کھانا کھلانے میں بھوکے اور غریبوں کا لحاظ کیا جائے تا کہ زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل ہو اگر چہ دوست احباب، اعزہ و اقارب کو افطاری دینے میں بھی ثواب ہے لیکن فقراء کو کھلانے سے دوہرا اجر ملتا ہے ایک افطار کرانے کا اور دوسرا انفاق کرنے کا۔
خداوند عالم ہم سب کو اپنی بندگی اور اطاعت کی توفیق عطا کرے۔آمین۔