افطار

روزہ داروں کو افطار کرانے کا ثواب

امام خمینی (رح) کا افطار ایک ٹکڑا روٹی اور انگور یا روٹی اور پنیر ہوتا تھا

امام صادق (ع) فرماتے ہیں کہ سدیر میری والد بزرگوار حضرت امام محمد باقر (ع) کی خدمت میں گئے تو آپ (ع) نے فرمایا: اے سدیر! کیا تم جانتے ہو کہ یہ راتیں کون سی راتیں ہیں؟ سدیر نے کہا: ہاں آپ پر قربان جاؤں! یہ ماہ مبارک رمضان کی راتیں ہیں۔ تو یہ (راتیں) کیا ہیں؟ (یعنی ان کے فضائل اور خصوصیات کس طرح دیکھتے ہو؟) امام (ع) نے اس سے فرمایا: کیا تم ان راتوں میں سے هر رات فرزند اسماعیل سے ۱۰/ بندہ اور غلام آزاد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہو؟ سدیر نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! میری دولت کافی نہیں ہوگی! پھر امام(ع) مسلسل بندہ کی تعداد میں کمی کرتے رہے یہاں تک کہ پورہ مہینہ میں ایک بندہ کے آزاد کرانے پر پہونچے، سدیر نے کہا: میرے پاس صلاحیت نہیں ہے۔ پھر میرے والد امام باقر (ع) نے فرمایا: کیا تم ہر شب ایک مسلمان (روزہ دار) کو افطار دینے کی صلاحیت نہیں رکھتے؟ سدیر نے کہا: ہاں! ۱۰/ آدمی تک افطار دے سکتا ہوں۔ پھر میرے والد نے ان سے کہا: اے سدیر! وہی ہے جو تم نے ارادہ کیا ہے یعنی ۱۰/ روزہ دار کو افطار دینا فرزندان اسماعیل میں سے ۱۰/ بندے آزاد کرانے کا ثواب رکھتا ہے۔ (یقینا تمہارا اگنے مسلمان روزہ دار بھائی کو افطار دینا اولاد اسماعیل میں سے ایک بندہ آزاد کرنے کے برابر ثواب رکھتا ہے) خدایا! مالداروں کو اس کی توفیق عطا کر تا کہ فقیر اور محتاج روزہ داروں کا دل جیت لیں اور اپنے اس عمل سے راضی و خوشنود کریں۔

امام سجاد (ع) روزہ کی دنوں میں ہر دن امر فرماتے تھے کہ دنبہ لائی جائے اور لاکر ذبح کی جائے اور ٹکڑے ٹکڑے کرکے پکاتے تھے اور رات کے وقت اس کو برتن میں رکھ دیتے یہاں تک کہ گوشت کی خوشبو حضرت کے مشام میں پہونچتی تو حضرت فرماتے: بڑے ظروف لے آؤ۔ (یعنی جس میں روٹی توڑکر شوربے میں ڈوبائی جاتی تھی) اور انھیں بھر دو ایک ظرف فلاں گھرانے اور خاندان کے لئے اور ایک ظرف فلاں اور فلاں قبیلہ اور خاندان کے لئے اس کے بعد خود کچھ روٹی اور کھجور نوش فرماتے تھے۔ یہی حضرت کی افطاری اور کھانا تھا۔ حضرت کے شیعہ اور چاہنے والے بھی یہی روزہ داروں کی نسبت جذبہ اور نرم گوشہ رکھیں۔

امام خمینی کے خادم حاج عیسی جعفر نقل کرتے هیں کہ امام خمینی (رح) بہت ہی معمولی اور سادہ افطار کرتے تھے اور آپ کا افطار ایک ٹکڑا روٹی اور انگور یا روٹی اور پنیر ہوتا تھا اور بس۔ اور افطار کے دستر خوان پر آپ ہمیشہ ایرانی قوم اور دنیا کے مظلومین اور مستضعفین کے لئے دعا کرتے تھے۔ حاج عیسی کہتے ہیں کہ مجھے ایک دن یاد ہے کہ حاج سید احمدخمینی (رح) نے تقریبا ۲۰۰/ مسئولین کہ ان میں آیت الله خامنہ ای، بھی تھے کی دعوت کی، امام خمینی (رح) نے ان سب کے ساتھ نماز پڑھی اور سب نے آپ کی اقتدا کی۔ نماز کے بعد بعض مسئولین نے کہا: اگر مرضی ہو تو آپ ہم لوگ کے ساتھ رات کا کھانا کھائیں۔ اس پر امام نے کہا: میں رات کا کھانا اپنی شریک جیات کے ساتھ کھاؤں گا۔

ائمہ اطہار (ع) کے بعد امام خمینی (رح) ہماری نسلوں کے لئے برکت تھے۔ آپ کی بے مثال سیرت قابل عمل اور نمونہ ہے۔ امام خمینی (رح) نے بھی اپنی زندگی کے لمحات میں ہر لمحہ خود کو ائمہ اطہار (ع) کی سیرت سے قریب کرنے کی کوشش کی اور ایک مثال قائم کردی ہے کہ آنے والی نسلیں اس سے درس حاصل کریں اور خود کو اس پاکیزہ سیرت کے سانچے میں ڈھالیں۔ آپ ہمیشہ حضرت امیر المومنین (ع) کی طرح قوم کے درمیان فقیر ترین انسان کی زندگی گذارنے کی کوشش کی اور اپنے وجود سے اسلام کو حیات نو بخشی اور دنیا میں مثالی زندگی چھوڑ کر چلے گئے۔

ای میل کریں