بی بی سی کے الزام پر حمید انصاری کا جواب (دوسرا حصہ)

بی بی سی کے الزام پر حمید انصاری کا جواب (دوسرا حصہ)

امام خمینی (رح) کی باتوں میں تحریف و تبدیلی اور حذف و اضافہ اس پروگرام کی نمایاں خصوصیت ہے

بی بی سی کے الزام پر حمید انصاری کا جواب (دوسرا حصہ)

 

 بہتان لغت میں "بھت" کے مادہ سے (افتراء یا تحیر کے معنی میں) ہے اور اصطلاح میں کسی کی طرف گناہ کرنے کی جھوٹی نسبت دیا ہے اور کسی کی طرف کسی جرم کی نسبت دینا ہے جبکہ وہ اس گناہ اور جرم کا مرتکب نہیں ہوا ہے، لیکن تہمت "وھم" کے مادہ (ظن و گماں) کے معنی میں ہے، فقہ کے بہت سارے ابواب  جیسے قضاوت، شہادت، مکاسب محرمہ اور جہاد و غیرہ میں استعمال ہوا ہے اور اس کے الگ الگ معانی اور استعمالات ہیں۔ اتہام کسی کی طرف خلاف شریعت عمل کے مرتکب ہونے کی نسبت دیتا ہے کہ اس کا حکم مختلف موارد کے اعتبار سے الگ الگ ہوتا ہے۔ اور ممکن ہے اس حرمت کا حکم اس اتہام کے جھوٹ ہونے کی صورت میں یا جواز دی گئی نسبت کی صحت کی صورت میں اور اس کا کورٹ میں ثابت کرنا یا اس اتہام پر حق کو ثابت کرنے اور اس طرح کے موارد کے لئے گواہی دینا بلکہ وجوب لگائے گئے الزام کے صحیح ہونے کی صورت میں اور اہم سماجی مصلحت کی بنا پر توقف اس قسم کے ظلم و جور اور جرم و گناہ کو روکنے کے لئے اور بے گناہ اور اس جیسے انسانوں کو قتل ہونے سے بچانے کے لئے ہوتا ہے۔

نظام پر تنقید کرنے والوں کی باتوں سے بی بی سی کا بہتان کو جائز سمجھنے کا دعوی بے بنیاد اور بے اساس ہے اور یہ خود ہی امام (رح) پر بہت بڑا الزام ہے اور یہ امام کے کلام کو بطور ناقص اور تحریف کرکے پیش کرنے کا نتیجہ ہے۔ امام کی آواز کے ساتھ آپ کے بیان کو پیش کرنا بھی قبل و بعد کی عبارت کو حذف کرنے اور تحریف کرنے کا نتیجہ ہے۔ لہذا اس پروگرام نے جو نتیجہ پیش کرنے کی سعی لاحاصل کی ہے وہ امام کی مراد نہ سمجھنے کا نتیجہ ہے. اور امام کے کلام سے اس کا کوئی ربط نہیں ہے۔ اس پروگرام میں امام کی تقریر کے موضوع کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہوا ہے۔ امام کی تقریر کا موضوع ملک کی دفاع میں سب کی شرکت اور منافقین کے مجرمانہ اور قاتلانہ حملوں کے مقابلہ میں احتیاط اور تعاون ہے۔ جب صدام نے تجاوز شروع کیا اور جمہوری اسلامی پارٹی کے بکھراؤ کے بعد منافقین کا قاتلانہ حملہ 1981ء میں ہونے لگا تب یہ بیان آیا۔ اس طرح سے بی بی سی کے پروگرام میں امام کی عبارتوں کو کاٹ چھانٹ کر اور حذف اور اضافہ کرکے پیش کیا گیا ہے کیونکہ 45/ سکینڈ کی نشر میں خلاف حقیقت اور نامربوط نتیجہ نکالا جاسکتا ہے۔

ہم اس سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے عرض کریں گے کہ امام کے مختصر جملہ کی طرف جو اشارہ کیا گیا ہے وہ ناقص اور قبل و بعد کو حذف کرکے کیا گیا ہے. ان لوگوں کا جواب جو آیہ "لا تجسسوا" و آیہ "لا تقتلوا انفسکم" میں دشمن کے تجاوز کو دفع کرنے میں شرکت کرنے اور منافقین کے قاتلانہ حملوں سے بچنے میں ایک دوسرے کے تعاون کی تاکید اور ترغیب پر جو سوال اٹھایا گیا ہے۔ جبکہ لوگوں کی جان کی حفاظت کرنا یا کسی فتنہ اور حادثہ کو روکنا ہر دین و مکتب میں مورد تائید، اخلاقی فریضہ اور ایک اہم واجب ہے۔ اور یہ امام خمینی (رح) یا دیگر اسلامی فقہاء سے مخصوص نہیں ہے اور اس کی عقل اور عقلاء سبھی تائید کرتے ہیں۔

امام خمینی (رح) کی باتوں میں تحریف و تبدیلی اور حذف و اضافہ اس پروگرام کی نمایاں خصوصیت ہے اسی وجہ سے اس کو امام اور نظام کے خلاف الزام کہا جاسکتا ہے۔ مذکورہ بالا خلاصہ شدہ مطالب کی اسناد کو اس مکتوب کے پہلے حصہ میں تفصیل کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں اور امید کرتا ہوں کہ اس کے دوسرے حصہ کا مطالعہ کرنے کے بعد بی بی سی کے جھوٹ دعووں کی پول کھل جائے اور اس کی اسلام دشمنی آشکار ہوجائے۔ جبکہ اس عظیم ہستی میں انبیائے عظام، ائمہ اطہار اور قرآنی تعلیمات کے ہر پل جلوے نظر آئیں گے۔ آپ کی سیرت و کردار میں قرآن و اہلبیت (ع) کی سیرت نظر آئے گی اور انسانی اخلاق سے مالامال کردار دیکھنے کو ملے گا بس نظر منصفانہ ہو۔

آخر کلام اس مکتوب کے مخاطبین امام کے دشمن نہیں ہیں بلکہ میرا خطاب ان لوگوں سے ہے جو صداقت کے ساتھ حقیقت کی تلاش کرتے ہیں۔ ولایت فقیہ کی کتاب کی تصویروں کے نمونہ جو 1970 سے موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی (رح) کے توسط اس کتاب کے ایڈیشن ہونے سے 1993ء تک متن کے ہمراہ ہیں جو بی بی سی کے جھوٹے دعووں کی پول کھول دیں گے۔ شائع شدہ متن بالکل وہی ہے جو شائع شدہ کتابوں میں ہے۔

 

ای میل کریں