حضرت ام البنین (س) کی وفات
شیعوں کے پہلے معصوم امام اور رسولخدا (ص) کے بلا فصل جانشین حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب (ع) کی ایک زوجہ جناب ام البنین (س) ہیں۔ جب حضرت فاطمہ الزہراء (س) کی شہادت ہوگئی تو آپ (ع) نے ام البنین (س) سے شادی کی۔ آپ (ع) کا نام نامی فاطمہ بنت حِزام (س) ہے اور آپ ام البنین سے مشہور ہیں۔ آپ (س) شیعوں کے نزدیک قابل احترام اور لائق تعظیم شخصیت ہیں، آپ جناب عباس (ع)، عبداللہ، جعفر اور عثمان جیسے شجاع و بہادر فرزندوں کی ماں ہیں۔ آپ کے چاروں بیٹے روز عاشور کربلا کے میدان میں راہ حق کے دفاع میں شہید کردیئے گئے ہیں۔ انہی چار بچوں کی ماں ہونے کی وجہ سے آپ کا لقب ام البنین ہوگیا ہے۔
واقعہ کربلا کے بعد ام البنین، امام حسین (ع) اور آپ کی اولاد کے لئے نوحہ و ماتم، عزاداری اور سوگواری کرتی تھیں۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ آپ کے ساتھ ساتھ دشمنان اہلبیت (ع) بھی گریہ کرنے لگتے تھے۔ آپ نے ہمیشہ امام حسن(ع)، امام حسین (ع) اور جناب حضرت زینب (س) کو اپنے بچوں پر ترجیح دی اور فاطمہ زہراء (س) کے سامنے سرخرو ہونے کی کوشش کی کیونکہ حضرت زہراء (س) کی عظمت اور شان و مرتبہ کو پہچانتی تھیں۔
آپ کے والد حزام بن خالد بنی کلاب قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے اور آپ کی مادر گرامی لیلی یا ثمامہ بنت سہل بن مالک ہے۔ حضرت ام البنین (س) کی تاریخ وفات دقیق طور سے معلوم نہیں ہے۔ بس مشہور ہے کہ اپ نے 13/ جمادی الثانیہ سن 64ء کو دار فانی کو وداع کہا ہے۔
آپ کی سیرت کا ایک ٹکڑا یہ ہے کہ آپ نے شادی کے بعد میں حضرت علی (ع) سے کہا کہ آپ مجھے فاطمہ کہہ کر نہ پکارا کریں تا کہ حسنین (ع) فاطمہ نام سن کر اپنی مادر گرامی کی یاد اور غم میں مبتلا نہ ہوں۔ اس لئے حضرت علی (ع) انھیں ام البنین سے خطاب کرتے تھے۔
ام البنین (س) واقعہ کربلا میں میدان کربلا میں موجود نہیں تھیں لیکن جب اسیروں کا قافلہ مدینہ آیا اور ایک شخص نے ان کے فرزندوں کی شہادت کی خبر دی تو آپ نے امام حسین (ع) کے بارے میں سوال کیا۔ جب آپ نے اپنے فرزندوں اور امام حسین (ع) کی شہادت کی خبر سنی تو آپ نے بے ساختہ کہا: "اے کاش میری اولاد اور جو کچھ زمین میں ہے سب امام حسین (ع) پر قربان ہوجاتا اور آپ (ع) زندہ رہتے"یہ جملہ آپ کے اہلبیت (ع) اور امام حسین (ع) سے شدید لگاؤ، زبردست محبت اور عشق پر دلالت کرتا ہے۔
ام البنین (س) اپنے فرزندوں کی شہادت کی خبر سننے کے بعد ہر روز اپنے پوتے عبیداللہ (بن عباس) کو لیکر بقیع قبرستان چلی جاتی تھیں اور وہاں جا کر اپنے کہے اشعار پڑھتی تھیں اور گریہ کرتی تھیں۔ اہل مدینہ جمع ہوجاتے تھے اور ان کے ہمراہ گریہ کرنے لگتے تھے۔ ام البنین کو ادیب، فصیح شاعر اور اہل فضل و دانش کہا گیا ہے۔ شیعہ علماء کے نزدیک آپ کی شجاعت، فصاحت اور اہلبیت (ع) بالخصوص امام حسین (ع) سے آپ کی عقیدت اور محبت ناقابل وصف ہے۔ علماء نے نیکی اور بزرگی سے یاد کیا ہے۔
خلاصہ ام البنین (س) ایک عارفہ، اہلبیت (ع) کی چاہنے والی اور اپنے بچوں پر اولاد فاطمہ کو ترجیح دینے والی خاتون تھیں۔ آخر کار غم و الم اور یاد شہداء کربلا میں گریہ و زاری کرتی ہوئی 13/ جمادی الثانیہ کو وفات کرگئیں اور آپ کو بقیع قبرستان میں دفن کردیا گیا۔
خداوند عالم اہلبیت رسولخدا (ص) کی نسبت ام البنین (س) کا جذبہ عطا کرے اور آپ پر درود و سلام کی بارش کرے۔ آمین۔