مذہب تشیع ظالم کا مخالف اور مظلوم کا حامی ہے:رہبر کبیر انقلاب اسلامی
صدر اسلام سے لے کر آج تک مذہب تشیع مزاحمتی گروہوں کے لئے ایک نمونہ عمل رہا ہے مذہب تشیع نے ہمیشہ حق کا دفاع کیا ہے شعیہ حکام نے کبھی کسی پر ظلم نہیں کیا مذہب تشیع کے عقائد کی بنیاد پر بننے والی حکومتوں نے نہ کبھی ظلم کیا اور نہ ہی کبھی ظلم سہا ہے اگر حکومت اسلامی قوانین کے مطابق بنے اور اس کے چلانے والے شیعہ ہوں تو ایسی حکومت میں کسی کے حقوق پائمال نہیں ہوں گے مذہب تشیع میں ہر انسان کو آزادی حاصل ہے اہل بیت علیھم السلام کے ماننے والے اپنے دشمنوں سے بھی بہترین اخلاق سے پیش آتے ہیں ہمارا مذہب ہمیں دوسروں کا احترام کرنا سیکھاتا ہے ہمیں اچھے اخلاق کی تعلیم دیتا ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے نوفل لوشاتو میں امریکی سیاستدانوں سے ملاقات کے دوران فرمایا کہ صدر اسلام سے لے کر آج تک مذہب تشیع مزاحمتی گروہوں کے لئے ایک نمونہ عمل رہا ہے مذہب تشیع نے ہمیشہ حق کا دفاع کیا ہے شعیہ حکام نے کبھی کسی پر ظلم نہیں کیا مذہب تشیع کے عقائد کی بنیاد پر بننے والی حکومتوں نے نہ کبھی ظلم کیا اور نہ ہی کبھی ظلم سہا ہے اگر حکومت اسلامی قوانین کے مطابق بنے اور اس کے چلانے والے شیعہ ہوں تو ایسی حکومت میں کسی کے حقوق پائمال نہیں ہوں گے مذہب تشیع میں ہر انسان کو آزادی حاصل ہے اہل بیت علیھم السلام کے ماننے والے اپنے دشمنوں سے بھی بہترین اخلاق سے پیش آتے ہیں ہمارا مذہب ہمیں دوسروں کا احترام کرنا سیکھاتا ہے ہمیں اچھے اخلاق کی تعلیم دیتا ہے۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے اسلامی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ تاریخ شاہد ہے کہ جہاں اسلام نے فتح حاصل کی وہاں کے لوگ اپنی سابقہ حکومت کو چھوڑ کر اسلامی حکومت میں شامل ہو گئے جیسے کہ ایران میں آج بھی یہی ہو رہا ہے کہ ایران کے مسلمان شاہ کو پیٹھ دیکھا کر اسلام کی آغوش میں آچکے ہیں اور وہاں ایک اسلامی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں جس کی بنیاد اسلام کے قوانین کے مطابق ہو گی اسلام کے سارے قوانین کی بنیاد عدالت پر ہے انہوں نے فرمایا کہ اسلامی حکومت کے حاکم کی زندگی معاشرے کے سب سے کمزور طبقے کی طرح ہونی چاہیے مکتب تشیع کے بانی کی زندگی بھی ایسی ہی تھی انہوں نے اپنی زندگی سادگی کے ساتھ بسر کی گھر میں کام کرنے والوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا نوش فرماتے تھے اور خود پرانے کپڑے پہن کر خدام کو نئے کبڑے دیتے تھے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے مسلمانوں میں اختلافات کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ اس تفرقہ کی اصلی وجہ جہالت ہے اگر ان افراد کو اسلام کے بنیادی قوانین کا علم ہوتا تو یہ سارے اختلافات ختم ہو جاتے اس وقت ایران کی تحریک کی اصلی طاقت ایرانی قوم کا اتحاد اور یکجہتی ہے اس اتحاد کی اصلی وجہ یہ ہیکہ ایرانی مسلمان اسلامی حکومت کو سمجھ چکے ہیں اور وہ یہ بات جانتے ہیں کہ اسلامی حکومت عدل اور انصاف قائم کرسکتی ہے۔