امریکہ کیخلاف لڑنے والے حاج قاسم سلیمانی کی پوری دنیا مقروض ہے، علامہ سید جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری کے روح رواں اور سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، شیطان بزرگ امریکہ یہ نہ سمجھے کہ شہید کو قتل کرکے وہ اس تحریک کو روک سکے گا، اس شہید نے بہت معجزے دکھائے ہیں، دنیائے اسلام، عرب و عجم ذلت و خواری میں جب پس رہے تھے تو اللہ نے اس طالوت زمان کو پیدا کیا، ذلت و خواری سے نکالنے والا یہی قاسم سلیمانی ہے، شہید سلیمانی کی روح ایک بدن سے نکل کر لاکھوں جسموں میں ظہور کرچکی ہے، پریڈ گراونڈ اسلام آباد میں امریکہ مردہ باد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ جواد نقوی نے کہا کہ پیکر اسلام میں بہت سے زخم ہیں، جن میں سے ایک خون رستہ ہوا زخم کشمیر کا زخم ہے، پاکستان کے نوے فیصد افراد امریکہ سے نفرت کرتے ہیں، مگر پھر بھی اسی امریکہ کی غلامی پر ان کو جھکایا جاتا ہے، جو آج امام حسین علیہ اسلام کی زیارت کے لیے کربلا جاتا ہے، آج اس کی یہ زیارت حاج قاسم کی مرہون منت ہے، جس نے اپنی جان قربان کر دی مگر مقامات مقدسہ پر حرف نہ آنے دیا۔
قاسم سلیمانی ایران نہیں امت کے مدافع تھے، فلسفہ وحدت الوجود کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے پاکستان اور سائیں میاں میر فاونڈیشن کے زیراہتمام سجادہ نشین پیر علی رضا گیلانی کی زیر صدارت "فلسفہ وحدت الوجود کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا۔ مقررین نے اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خانقاہیں امن کا گہوارہ ہیں، صوفیاء کا پیغام محبت اور اخوت ہے، اولیاء اللہ نے پوری زندگی تمام مذاہب و مسالک سے پیار کیا ہے، محبت اور پیار کی وجہ سے ہی میاں میر اور بابا فرید مسلمانوں اور سکھوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، سکھ کہتے ہیں کہ بابا فرید کا کلام ان کی مقدس کتاب سے نکال دیا جائے تو گرنتھ میں کچھ نہیں رہتا ۔
علامہ محمد حسین اکبر نے پیر علی رضا گیلانی کی خدمت میں مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کے خطبات، خطوط اور کلمات حکمت کے مجموعہ نہج البلاغہ کا نسخہ بھی پیش کیا۔ پیر علی رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ فلسفہ وحدت الوجود عزت و احترام کا نام ہے، یہ فلسفہ درویشوں کا دل ہے، جسے کوئی معمولی مولوی نہیں سمجھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ وہ اس وقت تک سجدہ ریز نہیں ہوتے، جب تک معبود برحق اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے نہ پا لیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن محبت اور بھائی چارہ ہے، اقلیتوں کا احترام کیا جاتا ہے۔ یہاں سکھ، ہندو مسیحی، پارسی کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔
پیر معصوم نقوی نے کہا کہ کہ محبت، رواداری اور اخوت اولیاء اللہ کا پیغام ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے صوفیاء کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ صوفیا کے ماننے والوں نے ہی طالبان، داعش اور القاعدہ جیسی دہشتگرد تنظیموں کا مقابلہ کیا اور ان کو مار بھگایا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر اور مذاہب کے درمیان مزید ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ معصوم نقوی کا کہنا تھا کہ ایران اس وقت تنہا امریکہ کا مقابلہ کر رہا ہے، امت مسلمہ کو اس کا ساتھ دینا چاہیئے۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ صوفیاء کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر معاشرے کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوفیاء نے امن کا پیغام دیا اور ہر مذہب کا احترام کرتے تھے اور اپنے پیرو کاروں کو بھی احترام کا درس دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی پر نہیں بلکہ امت مسلمہ پر حملہ کیا ہے، وہ ایران کے نہیں بلکہ امت مسلمہ کا دفاع کر رہے تھے۔