شیخ مفید (رح) کون تھے؟
محمد بن محمد نعمان لقب شیخ مفید اور ابن معلم، فقیہہ اور متکلم سے مشہور اور سن 400/ ھ ق کے برجستہ اور ممتاز شیعہ عالم تھے۔ شیخ مفید ذی القعدہ سن 336/ ھ ق بغداد کے قریب ایک مقام پر پیدا ہوئے۔ یہ شیخ طوسی اور سید مرتضی کے استاد تھے۔ وہ ایسے شیعہ فقیہہ اور علم کلام کے ماہر عالم تھے کہ آپ کو علم کلام میں تبحر حاصل تھا اور آپ نے شیعہ کلامی مکتب میں توسیع کی ہے۔
آپ کا بن حجر عسقلانی، ابن عماد حنبلی، شافعی اور ملا اسعد جیسے اہلسنت کے اکابر علماء بہت احترام کرتے تھے۔ شیخ طوسی ان کے بارے میں اپنی کتاب الفہرست میں لکھتے ہیں: محمد بن محمد نعمان معروف بہ ابن المعلم (آپ کو یہ لقب ابوالعلی المصری نے دیا تھا) امامیہ متکلمین میں سے ایک ہیں۔ اپنے زمانہ میں شیعہ ریاست اور مرجعیت کے مالک تھے۔ فقہ اور کلام میں اپنے ماسوا پر فائق اور ممتاز تھے۔ آپ کا حافظہ قوی تھا اور آپ ذہین انسان تھے اور سوالات کے جوابات میں حاضر جواب تھے۔ آپ نے چھوٹی بڑی کل ملا کر 200/ کتابیں لکھی ہیں۔
شیخ مفید 3/ رمضان سن 413 / ھ ق کو شب جمعہ میں 77/ سال کی عمر میں رحلت کرگئے۔ 80/ ہزار شیعوں نے آپ کی تشییع جنازہ کی اور سید مرتضی علم الہدی نے آپ کی نمازہ جنازہ پڑھائی اور (شیعوں کے نویں امام) حضرت محمد بن علی التقی الجواد (ع) اور اپنے استاد ابن قولویہ کے پائینی دفن ہوئے۔
شیخ مفید دینی مناظروں میں خاص مہارت رکھتے تھے۔ آپ کے مناظرے معتزلہ فرقہ کے رئیس قاضی عبدالجبار اور اشاعرہ کے رئیس ابوبکر باقلانی سے معروف تھے۔
تاریخ بغداد میں اہلسنت مورخ بغدادی، شیخ مفید کے بارے میں لکھتے ہیں کہ محمد بن محمد نعمان ابو عبدالله معروف بہ ابن المعلم رافضیوں کے شیخ اور ان کے تعلم اور فکر کے لحاظ سے بہت ماہر تھے۔ بغدادی کے بقول شیخ مفید رافضیوں یعنی شیعوں کے اصول عقائد کے دفاع میں متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ ابن ندیم ابن نعمان کے نام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے استدلال میں مفید کی مہارت کے بارے میں اس طرح بیان کرتے ہیں: "ابن معلم ابو عبدالله ہمارے زمانہ میں شیعہ متکلمین کے رہبر تھے۔ ان کے پاس نکتہ سنج عقل اور رسوخ کی بے شمار طاقت تھی۔ میں نے ان سے ملاقات کی ہے اور انہیں بہت ہی روشن فکر پایا ہے۔"
شیخ مفید عالم اسلام کے ایک دانشور اور عالم ہیں اور آپ شیعہ کلام کی علمی، فکری اور مسلمانوں کی ثقافتی میدان میں حیرت انگیز تاثیر رکھتے ہیں۔ آپ علم و عمل اور فکر و نظر کے اعتبار سے ایک ممتاز اور برجستہ عالم تھے۔ آپ کے علم سے دوست اور دشمن سبھی متاثر تھے۔ مناظروں میں ہمیشہ غالب رہے۔ اپنے دور میں علمی اور فکری مباحث میں کبھی مغلوب نہ ہوئے۔
خداوند عالم ان کے درجات کو بلند کرے اور ہم سب کو ایک اچھا عالم بننے کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔