امام خمینی

کس ملک کو اسلامی ملک کہہ سکتے ہیں؟

کس ملک کو اسلامی ملک کہہ سکتے ہیں؟ 

اگر ہمیں استقلال چاہیے تو ہمیں فکری طور پر مستقل ہونا پڑے گا یعنی سب سے پہلے ہمیں اپنے افکار مستقل کرنا ہوں گے تاںکہ کوئی دوسرا ہماری فکر کو تبدیل نہ کر سکے آزادی فکری کا مطلب بھی یہی ہیکہ انسان آزاد ہو کر مسائل کے بارے میں سوچے علمی پیشرفت کے لئے بھی فکر کا آزاد ہونا ضروری ہے ابھی ہمیں اپنے تعلیمی نظام، اقتصادی نظام اور ثقافتی نظام کو مستقل بنانا ہو گا لیکن اس سے پہلے ہمیں اپنے افکار کو مستقل کرنا ہو گا تانکہ ہم علمی سطح پر مستقل ہو سکیں اس اسلامی جمہوریہ ایران کی تشکیل کا ہدف بھی اس قوم کو غلامی سے نجات دلانا ہے پہلوی حکام نے پچاس سال تک ایران کے مسلمانوں کو اغیار کا غلام بنا رکھا تھا ہمارے جوانوں کی فکر بھی مقید ہے ہمیں اسے آزاد کرانا ہو گا۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے اسلامی حکومت کے اہداف کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ اس انقلاب کا مقصد یہ نہیں تھا کہ ایک حکومت بنا کر اسے اسلامی حکومت لکھ دیں بلکہ اس انقلاب کا ہدف یہ ہیکہ ایک ایسی حکومت ہو جس میں اسلامی قوانین پر عمل ہو اور پورے ملک میں اسلامی قوانین نافذ ہوں یہاں ادارے اسلامی ہوں، یہاں کہ ماہرین اسلامی ہوں یہاں یونیورسٹیاں اسلامی ہوں یہاں کہ اسپتال اسلامی ہوں ایک ایسی اسلامی ثقافت ہو جس سے ہم یہ کہہ سکیں کہ  ہمارا ملک اسلامی ملک ہے لیکن اگر ابھی بازاروں میں سود خوری ہو اور اگر ابھی اداروں میں رشوت خوری ہو تو ایسی صورت حال میں ملک کو اسلامی ملک نہیں کہہ سکتے لہذا ہم سب کو مل کر اس ملک اسلامی ملک بنانا ہو گا اگر ہمیں اسلام کی جگہ کوئی دوسری چیز لانی ہوتی تو ہم کبھی بھی کامیاب نہ ہوتے ہماری کامیابی کی اصلی وجہ اسلام کا دفاع تھا۔

رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے فرمایا کہ یہ اسلام ہی تھا جس نے ہمیں دنیا کی سپر طاقتوں کا مقابلہ کرنے کا جذبہ بخشا تھا امریکہ اور اس کے حامیوں نے جب ہمارے خلاف سازشیں کی تو وہاں بھی ہماری عوام نے زندہ ہونے کا ثبوت دیا ہم نے اسلام کی خاطر خدا پر توکل کرتے ہوے ان سپر طاقتوں کا مقابلہ کیا اور الحمد للہ ہمیں ہر میدان میں جیت ملی ہمارا یہ انقلاب اسلام کی وجہ سے ہے انشاء اللہ  ایک دن دین اسلام جہانی ہو گا اور ہر طرف مسلمان نظر آئیں گے ہمارے انبیاء کی بھی یہی خواہش تھی کہ پوری دنیا توحید پرست ہو۔

اسلامی تحریک کے راہنما نے ملکی استقلال کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا اگر ہمیں استقلال چاہیے تو ہمیں فکری طور پر مستقل ہونا پڑے گا یعنی سب سے پہلے ہمیں اپنے افکار مستقل کرنا ہوں گے تاںکہ کوئی دوسرا ہماری فکر کو تبدیل نہ کر سکے آزادی فکری کا مطلب بھی یہی ہیکہ انسان آزاد ہو کر مسائل کے بارے میں سوچے علمی پیشرفت کے لئے بھی فکر کا آزاد ہونا ضروری ہے ابھی ہمیں اپنے تعلیمی نظام، اقتصادی نظام اور ثقافتی نظام کو مستقل بنانا ہو گا لیکن اس سے پہلے ہمیں اپنے افکار کو مستقل کرنا ہو گا تانکہ ہم علمی سطح پر مستقل ہو سکیں اس اسلامی جمہوریہ ایران کی تشکیل کا ہدف بھی اس قوم کو غلامی سے نجات دلانا ہے پہلوی حکام نے پچاس سال تک ایران کے مسلمانوں کو اغیار کا غلام بنا رکھا تھا ہمارے جوانوں کی فکر بھی مقید ہے ہمیں اسے آزاد کرانا ہو گا۔

ای میل کریں