ہفتہ وحدت سے متعلق چند نکات

ہفتہ وحدت سے متعلق چند نکات

اندرونی اور معمولی مسائل پر اختلاف کا نتیجہ اپنے ایمانی سرمایہ کی نابودی اور اس اختلاف سے دشمن کے سوء استفادہ کے سوا کچھ نہیں ہے

ہفتہ وحدت سے متعلق چند نکات

شیعہ اور اہلسنت کے اتحاد اور یکجہتی سے مراد اختلافی مسائل کو اپنے درمیان ختم کرنا اور آپس میں مشترک موضوعات اور مسائل کے زیر سایہ اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت و پاسداری کرنا اور انہی مشترکات کو ایک دوسرے سے معاملات میں بنیاد قرار دینا اور عالم اسلام و بین الاقوامی سطح پر انہی مشترک اصول اور قوانین کی روشنی میں باہمی اتحاد و اتفاق کے ساتھ اسلام و قرآن کی پیروی کرتے ہوئے دشمنان اسلام کو شکست دینا هے۔

آپسی اور ذاتی اختلاف سے دور ہوکر عالم اسلام کے سمائل پر ایک سو اور ایک جہت میں حرکت کرنا ہے۔ بالفاظ دیگر، کچھ مسائل میں اختلاف کا ہونا، اسلامی برادری اور مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد و اتفاق سے مانع نہیں ہے۔ اس لحاظ سے شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد کا مطلب اپنے اصول اور عقائد سے دستبردار نہیں ہے بلکہ اختلافات کے باوجود کلی مسائل اور بین الاقوامی موضوعات میں جہت گیری اور معاملات کا راستہ موجود ہے۔ اسی وجہ سے جمہوری اسلامی ایران کا قانون اساسی کی روشنی میں فرضیہ ہے کہ اسلامی اسلامی امتوں اور اقوام کے درمیان الفت اور محبت کی بنیاد پر اپنی کلی سیاست کی بنا رکھے اور مسلسل کوشش کرتی رہے تا کہ عالم اسلام کی سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی وحدت عمل میں آئے۔

 

وحدت کی ضرورت

ایسے حالات جب کہ اسلام دشمن عناصر اسلام سے مقابلہ کرنے اور اسے نیست و نابود کرنے کے درپے ہیں اور اپنی تمام تر کوششیں اسلام کو نقصان پہونچانے اور اسلامی اصول و قوانین کو پامال کرنے میں کررہے ہیں؛ آئندہ اسلام اور انسانی معاشرہ کا مقابلہ یعنی مغربی اور اسلامی تمدن کا ٹکراؤ ہے۔ اختلافی مسائل کے ہوتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور جدائی عقلی بات نہیں ہے وہ بھی ایسے موقع پر جب مسلمان اپنے تعداد کے سہارے ایک موثر طاقت بن سکتے ہیں اور اسلام کا مستحکم انداز میں دفاع کرسکتے ہیں۔

اندرونی اور معمولی مسائل پر اختلاف کا نتیجہ اپنے ایمانی سرمایہ کی نابودی اور اس اختلاف سے دشمن کے سوء استفادہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اللہ کے پسندیدہ دین، دین اسلام نے تمام مسلمانوں کو امت واحدہ کہا ہے۔ مومنین ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔ قرآن کریم میں ہے "انما المومنون اخوة فاصلحوا بین اخویکم؛ مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں لہذا تم اپنے بھائیوں کے درمیان اصلاح کرو۔" حضرت امام جعفر صادق (ع) کی حدیث ہے: "المسلم اخو المسلم؛ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے"۔

لہذا کچھ مسائل میں اختلاف کا ہونا اسلامی برادری اور اتحاد سے مانع نہیں ہوسکتا۔ جب اسلام کا فرمان ہے کہ آسمانی ادیان اور دیگر انسانی مکاتب کے ماننے والوں کے ساتھ عدل و انصاف کرو اور ان سے صلح آمیز رویہ اختیار کرو تو اس فرمان سے مسلمانوں کو مشترکات کی جانب غور کرنے کی دعوت دے رہا ہے۔

مذکورہ بالا مختصر بیان کی روشنی میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اسلامی فرقوں کے درمیان اتفاق اور یکجہتی ضرورتی اور لازمی شیء ہے۔اگرچہ اس بات کی اہمیت شیعہ علاقتوں اور ایران کے مرکزی شہروں میں محسوس نہ ہو کیونکہ کوئی دوسرا ہے ہی نہیں کہ اختلاف اور اتحاد محسوس ہو۔ لیکن جہاں پر شیعہ اور سنی دونوں ایک ساتھ زندگی گذارتے ہیں وہاں اچھی طرح محسوس ہوتا ہے کہ یہ لوگ کس طرح بھائی چارہ بناکررہتے ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ درد اور خوشی و غم میں شریک رہتے ہیں۔ یہی چیز بین الاقوامی اور اسلامی ممالک کی مناسبتوں میں بھی دکھائی دینا چاہیئے اور جہاں سے پوری دنیا میں پیغام جائے کہ ہم مسلمان آپس میں بھائی بھائی اور متحد ہیں بلکہ یہ بھی پیغام دیا جائے کہ ہم مسلمان تمام انسانی اصول اور قوانین کی سختی کے ساتھ پابندی کرتے ہیں اور کسی کو بھی کسی انسان پر ظلم و زیادتی کرنے کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ ہمارا دین اسلام انسانیت اور امن پسندی کا دین ہے لہذا ہم انسانوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ مسلمانوں سے گزارش ہے کہ اختلافات سے پرہیز کریں اور آپس میں بھائی بھائی کے اصول پر عمل پیرا ہوں اور انسانیت کے دشمنوں سے مقابلہ کریں، ان کی درندگی اور حیوانیت کو برملا کریں اور انہیں خبردار کریں کہ اب پوری دنیا کے مسلمان بیدار ہوچکے ہیں اور اب تمہارے بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں۔

جمہوری اسلامی ایران اور اسلامی انقلاب کے بانی حضرت آیت اللہ خمینی (رح) نے فرمایا ہے:

اس وقت ہمارے درمیان اختلاف اور بکھراؤ کا ہونا ہمارے اور انسانیت کے دشمنوں کے فائدہ میں ہوگا کیونکہ وہ نہ شیعہ مذہب کا عقیدہ رکھتے ہیں اور نہ ہی دیگر اسلامی مذاہب اور فرقوں کو مانتے ہیں۔ ان کی بس ایک ہی خواہش ہے کہ نہ یہ رہیں اور نہ وہ اس کے لئے ان کے پاس راہ چارہ یہی ہے کہ تمہارے درمیان اختلافات کو ہوادیتے رہیں۔

ای میل کریں