جاسوسی اڈہ پر قبضہ
4/ نومبر کی تاریخ جمہوری اسلامی ایران کے کلینڈر میں مستکبرین عالم سے مقابلہ کے دن کے عنوان سے نامگذاری ہوا ہے۔ یہ تاریخ اور اس دن کا واقعہ ایران کی تاریخ معاصر میں تین اہم واقعہ کی یاد دلاتا ہے جو تین مختلف ادوار میں رونما ہوا ہے۔ اسی لئے ملک ایران کی تاریخ میں یہ دن یادگار کے طور پر ثبت ہوا ہے۔
4/ نومبر سن 1964ء کے دن شاہی حکومت کے مامورین نے قم المقدسہ میں امام خمینی (رح) کو گرفتار کیا اور امریکہ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے شاہ نے امام (رح) کو ترکی جلاوطن کیا۔ 4/ نومبر سن 1978ء کو تہران کے طالبعلموں نے ایران میں امریکہ کی مداخلت پر اعتراض اور احتجاج کیا۔ لیکن شاہ کے پالتو ایجنٹوں نے احتجاج کرنے والوں پر حملہ کیا اور انہیں خاک و خون میں غلطاں کیا۔ 4/ نومبر کو امام خمینی (رح) کے مشن کے پیروکاروں نے امریکہ کے جاسوسی اڈہ پر قبضہ کیا اور امریکی جاسوسوں کو گروی بنادیا۔ اسی طرح ایرانی عوام کے امریکہ مخالف مقابلہ نے ایک نیا موڑ لیا۔
امریکہ کے جاسوسی اڈہ پر قبضہ کرنا سفارت خانہ کے تعطیل کرنے کی حد تک ایک سیاسی حادثہ نہ تھا بلکہ ایک عمیق انقلاب کا آغاز تھا جو مشرق وسطی میں عالمی پیمانہ پر واشنگٹن کی پوشیدہ حقیقت کو بے نقاب کرنے پر تمام ہوا۔ ایرانی طالبعلموں کے اس عظیم کارنامہ سے امریکی حکام اور مامورین کی حقیقت لوگوں پر کھل گئی اور اس کی اسلام اور انسانیت مخالف سازش کا راز برملا ہوگیا۔ دشمن کی خفیہ پالیسیاں طشت از بام ہوگئیں۔ دشمن اسلام و انسانیت رسوا ہوا اور اسے منہ کی کھانی پڑی۔ اس جاسوسی اڈه سے انسانیت اور ایرانی عوام کو بہت بڑا نقصان ہو رہا تھا۔ یہاں سے ایران کی عوام کے خلاف ہر پالیسی بنائی جارہی تھی اور عوام و خواص بے خبر تھے۔
خداوند عالم اسلام و مسلمین کی مدد کرے اور دشمنان اسلام و انسانیت کو ذلیل و خوار کرے۔ جاسوسی کے اس اڈه پر قبضہ کرنے سے جہاں امریکہ کا اصلی چہرہ سامنے آیا وہیں اسلامی انقلاب کو تقویت ملی۔ لوگوں کو امریکہ اور اس کے بہی خواہوں کی چالوں کا پتہ چلا۔ انقلاب مخالف طاقتوں کو ذلت و رسوائی ہاتھ آئی۔ پوری دنیا میں امریکہ کی اسلام دشمنی بلکہ انسان دشمنی کا پھنڈا پھوٹا اور دنیا کے ہر گوشہ و کنار میں امریکہ کی مذمت ہونے لگی۔ دوسروں کی محنت اور دولت کو لوٹنے والوں کی غارت گری اور لوٹ مار پر پابندی لگی۔ لوگوں کی آنکھ کھل گئی کہ ہمارا دوست کون ہے اور ہمارا دشمن کون ہیں۔ نیز ہمارے دشمن کیا کررہے ہیں ہماری ہی دولت اور ثروت لوٹ کر ہمارے اوپر حکمرانی کررہے ہیں اور آئندہ بھی ہم پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔
ایرانی عوام بیدار ہوگئی اور ہر طرح سے اپنی ناموس اور اپنے ملک اور اس کی حدود کی حفاظت اور پاسبانی میں لگ گئی۔ ایرانی عوام کی اس بیدار اور ہوشیاری نیز قربانی اور جاں نثاری کو سلام۔