امام حسن مجتبی (ع)

امام حسن مجتبی (ع) کی شہادت

امام حسن (ع) نے اپنے والد گرامی حضرت علی (ع) کی شہادت کے بعد آنحضرت کے اصحاب و انصار اور کوفہ والوں کی درخواست، اصرار اور بیعت کی وجہ سے خلافت قبول فرمائی

امام حسن مجتبی (ع) کی شہادت

حضرت امام حسن (ع) شیعوں کے دوسرے امام، رسولخدا (ص) کے بڑے نواسہ اور چھوٹے معصوم تھے۔ آپ حضرت علی (ع) اور حضرت فاطمہ زہراء (س) کے بڑے بیٹے ہیں۔ آپ سن 3/ ھ ق ماہ مبارک رمضان کی 15/ ویں تاریخ کو پیدا ہوئے۔ آپ کی پیدائش سے خاندان عصمت و طہارت اور مرکز وحی و کرامت میں سرور و شادمانی کا ماحول قائم ہوا۔ رسولخدا (ص) اور اہلبیت (ع) شاد و مسرور ہوئے۔

شیعہ اور اہلسنت کی روایت کی روشنی میں امام حسن (ع) رسولخدا (ص) سے سب سے زیادہ مشابہ شخص تھے۔ آپ رفتار و گفتار اور سیرت و کردار میں سب سے زیادہ رسولخدا (ص) سے مشابہ تھے۔

امام حسن (ع) نے اپنے والد گرامی حضرت علی (ع) کی شہادت کے بعد آنحضرت کے اصحاب و انصار اور کوفہ والوں کی درخواست، اصرار اور بیعت کی وجہ سے خلافت قبول فرمائی اور اپنے والد کی عدالت پرور راہ و روش کو جاری رکھا۔ لیکن معاویہ کی فتنہ انگیزوں اور اس کے سفاک افراد کی شرارتوں اور امام علیہ السلام کے لشکر کی غداریوں اور منافقت، لوگوں کے دو دھڑے میں تقسیم ہونے اور جنگ و جدال سے خستہ ہونے کے بہانہ کی وجہ سے آپ اسلام کی حفاظت کی خاطر معاویہ سے صلح کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور عارضی طور پر شرط کے ساتھ حکومت معاویہ کے حوالہ کردیتے ہیں۔

لیکن آپ کا وجود نازنین معاویہ اور اس کے کارگزاروں کے لئے بہت ہی ناگوار تھا۔ اس لئے معاویہ نے صلح کے شرائط پر عمل نہیں کیا بلکہ اپنے معاہدوں کو کچل ڈالا اور اپنے بعد یزید کو خلیفہ بنانے کی فکر میں لگ گیا۔ معاویہ،  امام (ع) کو اپنی راہ سے ہٹانے کی کوشش میں لگ اور اپنی حیلہ بازی اور مکاریوں سے اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہوگیا۔ یعنی اس نے اشعث بن قیس کی بیٹی جعدہ جو امام حسن (ع) کی زوجہ تھی کو بہکایا اور اس کے ذریعہ امام کو زہر دلوایا۔ اس نے جعدہ سے کہا 100/ ہزار درہم کے علاوہ میں تمہاری شادی اپنے بیٹے یزید سے کرادوں گا اور اسے عالم اسلام کی ملکہ بنا دے گا۔

آخر کار امام حسن (ع) کو زہر دے دیا اور آپ اس کے اسے 40/ دنوں تک بستر مرض پر رہے اور روز بروز آپ کی حالت بگڑتی گئی۔ یہاں تک 28/ صفر سن 50 ھ ق مدینہ میں شہید کردیئے گئے۔ اہلبیت (ع) کے چاہنے والے سوگوار ہوگئے۔ امامت گاه، ماتم کدہ بن گیا۔ ہر طرف نالہ و شیون اور آہ و بکا کی آوازیں آنے لگیں۔ امام حسین (ع) نے غسل و کفن دیا اور اپنے جد رسولخدا (ص) کے مرقد کے قریب جنازہ کو لے کر چلے۔ مدینہ والے، اہلبیت اور سارے بنی ہاشم اس تشییع جنازہ میں شریک ہوئے لیکن بنی امیہ اور اہلبیت (ع) کے مخالفین نے عائشہ کو ابھارا اور آپ (ع)  کو آپ کے جد رسولخدا (ص) کے پہلو میں دفن ہونے نہیں دیا اور فتنہ و فساد کا ماحول بنادیا۔ امام حسین (ع) اپنے بھائی امام حسن (ع) کے غم میں سب سے زیادہ غمگین اور سوگوار تھے لیکن امام حسن (ع) کی وصیت کے مطابق صبر و تحمل سے کام لیا اور بقیع قبرستان میں دفن کردیا۔

ہر طرف وا محمداہ اور وا مصیبتاہ کا بین ہونے لگا۔ یقینا علی (ع) کے باغ اور گلستاں زہرا(س) خزاں آگئی۔ محمد (ص) کی شبیہ کی بے حرمتی گئی۔

ای میل کریں