دشمنوں کے مقابلے میں استقامت اور یورپ کے وعدوں پر بھروسہ نہ کرنے پر رہبرانقلاب اسلامی کی تاکید
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مجتہدین کی کونسل یا مجلس خبرگان کے سربراہ اور اراکین سے خطاب کے دوران ملک کی صورتحال اور علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کے نعروں اور اس کے انقلابی اور سیاسی اثر و رسوخ کے دائرے میں روز افزوں وسعت کا جامع تجزیہ پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ دفاع مقدس کے دور کے واقعات اور سبق سے استفادہ کرنا اور انہیں معاشرے میں رواج دینا اہم ہے - آپ نے فرمایا کہ ملک کی ترقی وپیشرفت کو جاری رکھنے کا لازمہ اور بنیاد اللہ پر توکل ، استقامت و پامردی ، مستقبل کے بارے میں پرامید رہنا نوجوانوں اور خاص طور پر انقلابی نوجوانوں پر اعتماد ، عوام اور بالخصوص انقلابی قوتوں کے درمیان اتحاد نیز ملکی پیداوار کی صحیح معنوں میں حمایت اور اغیار سے توقعات کو ختم کردینا ہے -
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایک دوسرے کے ملکوں کے دورے اور معاہدے کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن اغیار سے امیدیں نہیں وابستہ کرنا چاہئے ۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکا اورغاصب صیہونی حکومت کو چھوڑکے کسی بھی ملک کے ساتھ مذاکرات اور سمجھوتے کا راستہ بند نہیں ہے ۔ آپ نے اسی کے ساتھ فرمایا کہ جن ملکووں نے اسلامی نظام کے خلاف دشمنی کا پرچم اٹھا رکھا ہے اور ان میں سرفہرست امریکا اور چند یورپی ممالک ہیں ، ان پر کبھی بھی اعتماد نہیں کرنا چاہئے کیونکہ وہ ایرانی عوام کے ساتھ کھلی دشمنی کررہے ہیں ۔آپ نے ایٹمی معاہدے کے بعد یورپ والوں کے طرز عمل اور اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے اور اسی طرح امریکا کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے اور ایران کے خلاف دیگر ظالمانہ پابندیاں لگانے کے بعد ، یورپی ملکوں کی روش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یورپ والوں نے اپنے وعدوں کے برخلاف امریکی پابندیوں کے تعلق سے کوئی بھی عملی اقدام نہیں کیا اورآئندہ بھی بعید نظر آتا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے فائدے کے لئے کچھ کریں گے بنابریں یورپ والوں سے امیدختم کرلینی چاہئے ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تمام تر دشمنوں کے باوجود حالات اور امور کے رخ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے فائدے میں بتایا اور فرمایا آج اسلامی جمہوری نظام نہ صرف یہ کہ چالیس سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہوا ہے ، بلکہ دس سال پہلے کے مقابلے میں بھی زیادہ مستحکم ہوا ہے اور علاقے میں اس کی انقلابی طاقت و توانائی میں وسعت آئی ہے اور انقلاب کی جڑیں زیادہ مضبوط ہوئی ہیں ۔