اسرائیل کے ایرو میزائل ڈیفنس سسٹم کے بانی اور میزائل امور کے صیہونی ماہر عوزی رابن نے ایران کی میزائل ٹیکنالوجی میں جدت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی میزائل ٹیکنالوجی انتہائی متاثر کن ہے، ویب سائٹ ڈیفنس اینڈ ایئرو اسپیس رپورٹ سے گفتگو کرتے ہوئے عوزی رابن کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کی جانب سے اُس طریقے کار کا تجزیہ کیا جا رہا ہے، جس کے ذریعے مغرب اپنی جنگوں کو لڑتا ہے۔ ایران کی عسکری صلاحیتوں کے حوالے سے روبن نے کہا کہ تہران نے ایرانی کردستان پارٹی کے صدر دفتر پر حملے میں طویل مار کے میزائلوں کا استعمال کیا۔ اگرچہ ایک چوتھائی میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہے، تاہم بقیہ میزائل اپنی منزل تک پہنچے اور انہوں نے مذکورہ پارٹی کے میٹنگ روم کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
ایران کے پاس اچھی انٹیلی جنس ہے اور اس کا یہ ٹیکنالوجی استعمال کرنا انتہائی متاثر کن امر ہے۔ ڈرون طیاروں کے استعمال کی حکمت عملی کے حوالے سے رابن نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی سستی ہے اور نیچی پرواز کرنے کے سبب ان کا ریڈار کی نظر میں آنا مشکل ہوتا ہے۔ ایرانیوں کی جانب سے میزائل سسٹم پر حملے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ سسٹم غیر مامون شمار ہوتے ہیں۔ تیل کی پائپ لائنوں کو نشانہ بنانے کے امکان کے حوالے سے روبن کا کہنا ہے کہ اگر یہ (تیل کی پائپ لائن) 100 کلومیٹر کی دوری پر ہے تو اسے نشانہ بنانے کے لیے بہت زیادہ رابطہ کاری اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ڈرون کے بارے میں روبن نے مزید کہا کہ یہ ہتھیار اپنے طور پر ایک کمزور ٹیکنالوجی شمار ہوتی ہے، مگر اس کے استعمال کا طریقہ جدید سمجھا جاتا ہے۔