ایرانی صدر
امریکہ عالمی اور خطی استحکام کیلئے بڑا خطرہ ہے
ارنا - ایرانی صدر نے کہا ہے کہ امریکہ نے اپنے معاشی، عسکری ذرائع اور جارحانہ رویے سے بین الاقوامی نظم و ضبط کو بری طرح متاثر کیا ہے اور وہ آج عالمی اور علاقائی امن و استحکام کے لئے بھی بڑا خطرہ بنا ہوا ہے۔
یہ بات ڈاکٹر «حسن روحانی» نے کرغزستان کے دارالحکومت بشکک میں شانگھائی تعاون تنظیم کے 19ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ آج امریکہ بین الاقوامی امن اور علاقائی سلامتی و استحکام کے لئے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
ڈاکٹر روحانی نے شانگھائی اجلاس کی میزبانی پر کرغز صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب عالمی برادری کو سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے ایران جوہری معاہدے کو عالمی مسائل اور بحرانوں کو سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے کے لئے مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر پختہ سیاسی ارادہ سامنے ہو تو پابندیوں اور جنگ کے بجائے ایسے معاہدوں سے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکہ نے عسکری، مالیاتی اور معاشی ذریعے سے ایک ایسا جارحانہ رویہ اپنایا ہے جس سے بین الاقوامی نظم و ضبط بری طرح متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم سب کو مشرق سے لیکر مغرب تک انتہاپسندی کے خطرے کا سامنا ہے لہذا ہمیں متحد ہونا پڑے گا کیونکہ انتہاپسندی نے دنیا میں امن و سلامتی اور ترقی کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا کہ ایران نے عراق اور شام میں امن کے لئے جنگ لڑی، داعش کے خلاف جن کا مقصد یہ تھا کہ دہشتگردوں کی غلط سوچ اور انتہاپسندانہ کارکردگی کو بے نقاب کرنا تھا۔ ایران صہیونی نظریے کی شدید مخالفت کرتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ صہیونیت یہودی مذہب کے برعکس ایک منفی سوچ ہے جو انسانی اقدار کے بھی منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور تعمیری بات چیت کے لئے تیار ہے، ہم ہرگز کسی قوم کو سمندر میں غرق کرنا نہیں چاہتے۔
روحانی نے فلسطین سے متعلق کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے جمہوری رویہ کی ضرورت ہے اور ہمیں عوام کی رائے کو دیکھانا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی جوہری ایجنسی نے 15 بار ایران کی شفاف کارکردگی کی تصدیق کی مگر اس کے باوجود امریکہ اس معاہدے سے نکل گیا اور دوسروں ملکوں پر بھی اس معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔