رہبر انقلاب اسلامی
ایرانی عوام کی غیر معمولی پیشرفت قرآن کریم پر عمل اور استقامت کا نتیجہ
ابنا۔ پیر کی شام رمضان المبارک کی آمد کی مناسبت سے حسینیہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ میں قرآن کریم سے انس کی محفل کا آغاز ہوا جس میں قاریان قرآن کریم اور قرآنی دعائیں نیز مناجات پڑھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس محفل سے خطاب میں قرآن کریم کی تعلیمات کو سمجھنے اور اس پر عمل کو دور حاضر میں بشریت اور اسلامی معاشروں کی بنیادی ترین ضرورت قرار دیا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ قرآن کریم سامراج، کفر اور طاغوتوں کے مقابلے میں استقامت پر تاکید کرتا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ گذشتہ چالیس سال کے دوران ایرانی عوام کی روز افزوں عزت اور غیر معمولی پیشرفت قرآن کریم پر عمل اور استقامت کا نتیجہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ شیطانوں اور کفار پر غلبہ حاصل کرنے کا واحد راستہ استقامت ہے۔
آپ نے فرمایاکہ قرآنی تعلیمات سے دوری اور اس پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہی آج اسلامی دنیا مشکلات سے دوچار ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ آج بعض ملکوں کے صدور اور حکمراں اقوام کے ساتھ ظلم و زیادتی کر رہے ہیں، یہ وہی ہیں جن سے مقابلے کا قرآن کریم نے صراحت کے ساتھ حکم دیا ہے اور تاکید کی ہے کہ ان پر اعتماد نہ کرو۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے چند سال قبل بعض ملکوں میں آنے والی اسلامی بیداری کی تحریکوں اور عوامی انقلابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تحریکیں اور انقلابات، ان کی قدر نہ کئے جانے اور امریکا و اسرائیل پر اعتماد کی وجہ سے ناکام ہو گئے لیکن ایرانی عوام نے حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی برکت سے کہ جن کی تحریک قرآنی تعلیمات پر استوار تھی، اس تحریک اور انقلاب کی قدر کی اور شروع دن سے ہی نہ صرف یہ کہ سامراجی طاقتوں پر اعتماد نہیں کیا بلکہ ان کے مقابلے میں استقامت سے کام لیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں قرآن کریم کو ایک بے نظیر فن پارہ قرار دیا اور فرمایا کہ قرآن سے لگاؤ معاشرے کے استحکام کا باعث بنتا ہے اور دنیاوی مسائل کے حل کے ساتھ آخرت کے لئے بھی باعث سعادت ہے-
آپ نے فرمایا کہ قران کریم کو سمجھنے سے انواع و اقسام کے علوم و معارف کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ آپ نے تاکید فرمائی کی تلاوت قران کی محفلوں کے ساتھ ہی قرآن کی تفسیر اور اس کے معانی و مفاہیم کے بیان کی محفلیں بھی منعقد کی جائیں تاکہ معاشرے میں قرآنی اور دینی تعلیمات کی سطح میں اضافہ ہو۔