طبس؛ امریکی حملہ کی ناکامی
5/ اردیبہشت کو طبس کے صحرا میں امریکی فوج کی شکست ہوئی ہے۔ اس فوجی حملہ میں شیطان بزرگ امریکہ نے رسوا ترین حالت میں شکست کھائی ہے۔ اس حملہ میں شیطان بزرگ کی ناکامی اور فاش شکست ہمارے ذہنوں میں ابرہہ کے ہاتھیوں کے لشکر کی یاد تازہ کرتی ہے۔ ابرہہ کے لشکر والے امریکہ ظالم افواج کی طرح اپنی قدرت و طاقت اور شان و شوکت کے ہوتے ہوئے ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ کوئی انہیں خانہ کعبہ پر حملہ کرنے سے روکے گا۔ لیکن جب ان لوگوں نے خانہ کعبہ پر حملہ شروع کردیا تو خدا کے حکم سے آسماں پر پرندے نمودار ہوئے اور اپنے چونچ میں رکھے پتھروں کو ہاتھی سواروں پر برسانہ شروع کردیا۔ اس طرح سے کفار یکے بعد دیگر ہلاک ہوتے گئے۔ 5/ اردی بہشت کو بھی ریت کے چھوٹے چھوٹے دانوں نے امریکہ کی بڑی چال اور سازش کو ناکام بنادیا۔
طبس کے واقعہ نے ایران کی اکثر انقلابی افواج کو متحد کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی انقلاب کو بین الاقوامی معاشرہ میں ثابت کردیا۔ اس حادثہ میں انقلاب کے حقیقی دشمن کا چہرہ ہر دور سے زیادہ کھل کر سامنے آیا۔ در حقیقت خداوند عالم نے ریت کے طوفان کی مدد سے واشنگٹن کے ناپاک اور گندے حکام کے چہرہ سے پردہ اٹھادیا اور ان کے بین الاقوامی قوانین کے معیاروں کی خلاف ورزی کرنے کو برملا کردیا۔
میدان طبس میں امریکہ کی شکست کے بعد ٹیکنالوجی کی کامیابی کی نظر پھر رد ہوگیا اور اسلامی انقلاب کا عالمی اعتبار بڑھ گیا۔ امریکہ کے طبس میں کمانڈوز کے تجاوز سے ان کی پول کھل گئی، ان کے چہرہ پر پڑی نقاب الٹ گئی اور دنیا کے سامنے بے آبرو ہوگئے۔
حضرت امام خمینی (رح) نے ایک پیغام میں کہا: "کارٹر کی غلط فہمی یہ ہے کہ وہ ان احمقانہ کاموں سے ایرانی عوام جو اپنی آزادی اور خود مختاری کی لڑائی لڑ رہی اور کسی قربانی سے دریغ کرنے والی نہیں ہے کیونکہ وہ اپنی راہ کو خدا اور انسانیت کی راہ جانتے ہیں ، کو منصرف کرنا چاہتا ہے۔ یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے۔ کارٹر سمجھ لے کہ اس کا پالا کس قوم اور ملت سے پڑا اور کس مکتب کے ماننے والوں سے کھلواڑ کررہاہے۔ میری امت، خون اور مکتب جہاد کی ملت ہے۔ اسے اپنے مرنے کا کوئی غم نہیں ہے۔ حق کی راہ میں ہر قربانی دینے پر تیار ہیں۔ اس کا ایران پر حملہ کرنا تمام اسلامی ممالک پر حملہ ہے۔"
امریکہ کے طبس میں حملہ کا اہم ترین اثر اس سال اس ملک میں ہونے والی ووٹنگ پر پڑتا ہے۔ طبس میں امریکہ کی شکست کا واقعہ اس درجہ اہم اور سرنوشت ساز تھا کہ اس وقت کا مشہور معروف سیاسی لیڈر نے امریکہ میں شکست کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا۔
امام خمینی (رح) نے اس واقعہ طبس کے بعد پیغام میں کہا:
"کارٹر جان لے اس احمقانہ اور بچگانہ کام سے اس نے اپنی سیاسی حیثیت ختم کردی ہے اور اس نے اپنے اس کام سے یہ ثابت کردیا ہے کہ اس نے غور و فکر کی صلاحیت کھودی ہے اور امریکہ جیسے بڑے ملک کا ادارہ کرنے سے عاجز ہے۔"