18/ اپریل کو "روز ارتش؛ آرمی ڈے" کی نام سے یاد کیا جانا، حضرت امام خمینی (رح) کا ابتکار ہے وہ بھی ان حالات میں جب جمہوری اسلامی کی فوج داخلی اور خارجی مختلف کارشکنی اور مخالفت کا شکار تھی۔
انقلاب کی کامیابی کے اسے ناگفتہ بد حالات میں جب دشمن گھات لگائے ہوئے تھے اور اس کے علاوہ جاہل و ناداں دوست بھی فوج کے منحل کرنے کا خطرناک نغمہ پڑھ رہے تھے اور فوج حساس تریں حالات میں اپنی حالا ت پر باقی رہی۔
امام خمینی (رح) فوج کے سب سے بڑے حامی کے عنوان سے میدان میں قدم رکھا اور انقلاب دشمن عناصر کے ناپاک ارادوں پر پانی پھیردیا اور ایک پیغام میں جس طرح ممکن ہو، فوج کی حافظت اور بقا پر زور دیا اور فوج کے اندر نظم و نسق اوراتحاد و یکجہتی کے لئے تاریخی اور اہم فرمان صادر کیا اور 18/ اپریل کو "روز ارتش" نام گذاری کیا۔ ہوائی فوج اور دیگر افواج بہت تیزی کے ساتھ امام خمینی (رح) سے ملحق ہوگئیں اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد پہلے ہی دنوں سے ایران کے اسلامی انقلاب کے دفاع میں مشغول ہوگئیں۔ پہلی جھڑپ ترکمن صحرا اور روس کے باڈر سے قریب بائیں بازو اور استکبار کے مزدوروں سے شروع ہوگئی لیکن زمینی فوج کے رضاکارانہ طور پر سامنےآجانے سے دشمن کا قلع قمع ہوگیا۔
فوج کردستان اور مغربی آذربائیجان جیسے علاقوں کو کنٹرول کرنے کے لئے روانہ ہوئی۔ اسی وقت ملک کے اندر اور باہر فوج کے خلاف جنگ شروع ہوچکی تھی اور اس فکر میں تھی کہ فوج کو عوام مخالف بنادے تا کہ لوگوں کو کچلتی رہی اور منحل ہوجائے اور بے آبرو فوج بن کر رہ جائے۔ اسی وجہ سے مشترک فوج کے سربراہ شہید سپہبد ولی اللہ قرنی نے 21/ مارچ سن 1979ء کو امام خمینی (رح) کو استعفی دیا۔
امام خمینی نے 15/ اپریل سن 1979 ء کو ایک پیغام دیا:
آپ بہادر قوم کی انتھک کوششوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے اسلام کے پاکیزہ اغراض و مقاصد کو کامیابی کی منزل سے ہمکنار کیا اور اندرونی و بیرونی غداروں کے ہاتھوں کو خدا کی مرضی سے قطع کیا۔
فوج کےاس طبقہ نے جو اسلام اور قوم کی خدمت کردیا تھا اور جمہوری اسلامی کی نسبت اپنی وفاداری کا اعلان کیا تھا، اگر خوا نخواستہ طاغوتی دور حکومت میں کوئی گناہ صغیرہ اور خلاف ورزی کی ہے تو وہ خدا کی طرف اور جمہوری کی حمایت میں آنے کی وجہ سے خداوند رحمان کی غفو و بخشش کے حامل ہیں اور قوم بھی انهیں معاف کرے گی۔ ہم خداوند عالم سے دشمن کی سازشوں کے مقابلہ قوم کے محتاط رہنے کی دعا کرتے ہیں کہ قوم ان کی ناپاک سازشوں سے محفوظ رہے اور اپنے اسلامی اور انسانی فرائض کو بخوبی انجام دے۔