ارنا- قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آرمینیائی وزیر اعظم کیساتھ ایک ملاقات میں فرمایا ہے کہ امریکی خواہشات کے برعکس، ایران اور آرمینیا کے درمیان تعلقات مزید مستحکم اور دوستانہ ہونے چاہئیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران اور آرمینیا کے درمیان تاریخی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی سطح کو اور بڑھانے پر روز دیا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے ایران اور ارمنی برداری کیساتھ گہرے تعلقات اور دفاع کے مقدس کے دوران ارمنی عیسائیوں کی قربانیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے ایرانی دارلحکومت تہران میں ارمنی عیسائیوں کے شہدا کے اہل خانوں سے ملاقات کی ہے-
انہوں نے فرمایا کہ ہم ایران پر آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں ارمنی عیسائیوں کے شہدا کو مسلمان شہدا جیسے سمجھتے ہیں اور ان پر فخر بھی کرتے ہیں۔
قائد اسلامی انقلاب نے ایران اور آرمینیا کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون اور دوستی کو دونوں ممالک کے مفادات میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ ناقابل بھروسہ ملک ہے اور ہر جگہ افراتفری پھیلانے اور جنگوں کو ہوا دینے کے درپے ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ امریکہ دوسرے ممالک کے مفادات اور ایران اور آرمینیا کے درمیان اچھے تعلقات کا مخالف ہے لیکن اس کے عزائم کے برعکس ہمیں باہمی تعاون اور تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایران اور آرمینیا کے درمیان گہرے اور قریب تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کبھی کوئی مسئلہ نظر نہیں آئی اور ہم اسلامی تعلمیات کے مطابق ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے برتاؤ کو اپنے آپ پر فرض سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام بشمول امریکی قومی سلامتی کے مشیر "جان بولٹن"، ان جیسے انسانی مسائل سے لاعلم ہیں۔
انہوں نے ایران اور آرمینیا کے درمیان تجارتی تعلقات کی سطح کو دونوں ممالک کی صلاحیتوں کی بنسبت بہت کم قرار دیتے ہوئے فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کو سنجیدگی سے تعاقب کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا۔
قائد اسلامی انقلاب نے فرمایا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان قرہ باغ کے متنازعہ علاقے کا مسئلہ، دونوں ممالک کے درمیان مسلسل مذاکرات کے ذریعے حل ہوسکتا ہے۔انہوں نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران قرہ باغ مسئلہ کے حل کیلئے تعاون پر تیار ہے۔