شعبان المعظم کی 3/ تاریخ رسولخدا (ص) کے چھوٹے نواسہ اور فاطمہ (س) و علی (ع) کے نور نظر حضرت امام حسین (ع) کی ولادت کی تاریخ ہے۔ 3/ شعبان سن 4/ ھ ق کو خانہ وحی و ولایت میں دوسرے آسمان درخشاں کی آمد ہے۔ اس مبارک اور مسعود آمد سے عالم امکان میں خوشیوں کی لہر دوڑ رہی ہے۔
کائنات کا ذرہ ذرہ اپنے اپنے انداز میں جشن و خوشی کے پروگرام کررہا ہے۔ ہرطرف سرور و شادمانی کا ماحول ہے۔ کیوں نہ ہو آج کے دن اسلام کا محافظ شریعت کا پاسدار آیا ہے۔ عالم اسلام اور دین اسلام کو اپنے اس پیشوا کی آمد پر ناز ہے اور خوشیوں سے جھوم رہا ہے اور اپنی قسمت پر نازاں ہے۔ جب بیت امامت، ولایت اور عصمت کدہ میں اس مولد کی آمد کی خبر رسولخدا (ص) کو ملی تو آپ حضرت زہرا (س) اور حضرت علی (ع) کے گھر آئے اور اسماء سے کہا بچے کو میرے پاس لے آؤ۔ اسماء نے آپ (ع) کو سفید کپڑے لپیٹا اور رسولخدا (ص) کی خدمت میں لے آئیں تو آپ (ص) نے امام حسین (ع) کے داہنےکان میں آذان اور بائیں کان میں اقامت کہی۔
ولادت کے پہلے دن یا ساتویں دن وحی الہی کے امین جبرئیل آئے اور کہا: آپ پر خدا کا سلام ہو، اے رسولخدا ! اس چھوٹے فرزند کا نام ہارون کے بیٹے کے نام پر "شبیر" جو عربی میں "حسین" ہوتا ہے؛ رکھو، چونکہ علی (ع) آپ کے لئے موسی کے لئے ہارون کی طرح ہے۔ سوائے اس کے کہ آپ خاتم الانبیاء ہیں۔ اس طرح فاطمہ زہراء (س) کے دوسرے بیٹے کا نام خدا کی جانب سے حسین رکھا گیا۔ ولادت کے ساتویں دن فاطمہ زہراء (س) اپنے بیٹے کا عقیقہ کیا اور آپ کا بال مونڈوا کر اس کے وزن کے برابر چاندی صدقہ دیا۔
حضرت امام حسین (ع) دنیا کے شریف ترین اور باعظمت و کرامت خانوادہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کی والدہ گرامی حضرت زہراء (س) عفت و پاکدامنی، تقوی اور پرہیزگاری میں یکتائے روزگار اور بے مثل و بے نظیر خاتون تھیں۔ آپ کے والد گرامی فضیلت و کرامت، شجاعت اور بہادری، طہارت و پاکیزگی کا نمونہ شمار ہوتے تھے۔ آپ سید الاتقیاء اور امام الزاہدین تھے۔ ایک دن رسولخدا (ص) نے امام حسین(ع) کو اپنے کندھوں پر اٹھایا اور لوگوں کے سامنے فرمایا: یہ حسین بن علی ہیں اور میری امت کے بہترین مرد ہیں۔ ان کے جد رسولخدا (ص) سید الانبیاء اور ان کی نانی خدیجہ الکبری (س) ہیں۔
خود امام حسین (ع) نے فرمایا ہے کہ میرے جیسا کون ہے کہ جس کا جد محمد مصطفی (ص) اور استاد علی مرتضی (ع) ہو۔ میں دو تابندہ ماہ کا فرزند ہوں، میری ماں فاطمہ زہراء اور باپ بدر و حنین میں کفار کا قلع و قمع کرنے والے ہیں۔
امام حسین (ع) کی کنیت "ابوعبداللہ" ہے اور آپ کے بہت سارے القاب ہیں۔ مشہور ترین لقب "زکی " ہے لیکن شریف ترین لقب وهی ہے جو پیغمبر اسلام (ص) نے "سید شباب اہل الجنہ" کا دیا ہے۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں: 3/ شعبان کا مبارک دن اسلام کے ترقی پذیر مکتب کی پاسداری کے ظہور کا دن ہے۔ لہذا اس دن کی مبارک مناسبت سے میں تمام مسلمانوں بالخصوص اسلامی انقلاب کے پاسداروں کو مبارک باد دیتا هوں۔