میئرشیمر

دہشتگردی کا سرچشمہ ایران نہیں، سعودی عرب ہے؛ امریکی پروفیسر

میئرشیمر نے اپنی تیسری دلیل میں یہ دعوا کیا ہے کہ ایران کے پاس ابھی فوجی طاقت اس حد میں نہیں کہ وہ امریکہ یا خطے میں اس کے حمایت یافتہ کسی ملک پر حملہ کر سکے

معروف یونیورسٹی شیگاگو کے پروفیسر اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر جان میئرشیمر کا ماننا ہے کہ ایران خطے میں کسی ملک کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

انہوں نے لوب لاگ (lobelog) ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا:’’ایران براہ راست امریکہ کے لئے خطرہ شمار نہیں ہوتا، حتیٰ بالواسطہ طور پر بھی کوئی خطرہ نہیں ہے‘‘۔

اس امریکی مفکر نے اپنے اس بیان کی تائید میں پانچ دلائل پیش کئے ہیں۔مرشائر کا کہنا ہے:’’پہلی دلیل یہ ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی اسلحے نہیں ہیں اور اس نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک ایسے معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے بعد اس کے لئے مستقبل قریب میں ایٹمی ہتھیار بنانا ناممکن ہو جائے گا‘‘۔

اس کے بعد میئرشیمر کہتے ہیں:’’دوسری دلیل یہ ہے کہ ایران کے پاس امریکہ تک مار کرنے والے میزائل موجود نہیں ہیں‘‘۔

میئرشیمر نے اپنی تیسری دلیل میں یہ دعوا کیا ہے کہ ایران کے پاس ابھی فوجی طاقت اس حد میں نہیں کہ وہ امریکہ یا خطے میں اس کے حمایت یافتہ کسی ملک پر حملہ کر سکے!

پھر اس کے بعد وہ اپنی چوتھی دلیل میں کہتے ہیں:’’ایران مشرق وسطیٰ میں کسی ملک کے لئے فوجی خطرہ شمار نہیں ہوتا۔ایران نے ماڈرن زمانے میں حتیٰ ایک بار بھی کسی ملک کے خلاف محاذ جنگ نہیں کھولا اور موجودہ دور میں بھی ایسے قرائن ہمیں نظر نہیں آتے کہ وہ اپنے کسی پڑوسی ملک پر حملہ کی تیاری کر رہا ہو‘‘۔

امریکی پروفیسر اور مفکر نے اپنی پانچویں دلیل میں امریکی حکام کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ ایران دہشتگردی کی حمایت کرتا ہے۔

میئرشیمر کہتے ہیں:’’پانچویں دلیل یہ ہے کہ دہشتگردی کے تعلق سے امریکہ کے لئے کھڑی ہونے والی مشکلات کا سرچشمہ ایران نہیں ہے۔اگر کوئی ملک اس عنوان کا مستحق ہے تو وہ ’’سعودی عرب‘‘ ہے،نہ کہ ایران!

ای میل کریں