امام خمینی (رح) اور بچوں کی دینی تربیت

امام خمینی (رح) اور بچوں کی دینی تربیت

امام خمینی (رح) اتنے زیادہ جاہ و جلال اور ہیبت والے انسان تھے کہ ہم خودبخود ان سے ڈر کر اپنے اعمال و کردار کی اصلاح کیا کرتے تھے

امام خمینی (رح) گھر میں بچوں کے ساتھ بہت مہربان اور شفیق ہوتے تھے اور یہی وجہ تھی کہ ہمارے سارے گھر کا ماحول محبت اور شفقت سے شرابور تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ، سنجیدہ مستقل مزاج اور بارعب بھی تھے اور عملا ہمیں ان الفاظ میں سمجھایا کرتے تھے کہ: (نہ لطفا) یعنی مہربانی کرکے یہ کام نہ کریں! اگر کوئی کام ان کی مرضی کے خلاف ہوتا تو ہمیں معلوم ہوتا تھا کہ ہم اسے نہ کریں اور اسی لئے ہم وہ کام کرنے سے گریز کیا کرتے تھے۔

ہمیشہ، ہمیں اس بات کی تاکید فرماتے کہ ہم گناہ نہ کریں اور آداب اسلامی کا پابندی سے احترام کریں۔ لیکن اس کے علاوہ ہم جس قدر گھر میں کھیلتے اور شور مچاتے کبھی بھی آپ نے اعتراض نہیں کیا۔ لیکن اگر آپ یہ سمجھتے کہ ہمارے اس کام سے ہمسایوں کو تکلیف ہورہی ہے تو سختی سے اس پر اعتراض کرتے اور ناراض ہوجاتے تھے۔

امام خمینی (رح) اتنے زیادہ جاہ و جلال اور ہیبت والے انسان تھے کہ ہم خودبخود ان سے ڈر کر اپنے اعمال و کردار کی اصلاح کیا کرتے تھے۔ آپ نے ہمیشہ پابندی سے اس بات پر عمل کیا کہ ہم کبھی دکان سے سودا خریدنے نہ جائیں اور یہی وجہ تھی کہ تربیتی حوالے سے آپ (رح) ہی ہمارے لئے بہترین نمونہ تھے۔ جس کام سے آپ (رح) ہمیں روکتے تھے ہم نے دیکھا کہ انہوں نے خود ساری زندگی میں وہ کام کبھی بھی انجام نہ دیا۔ لہذا آپ کے اس عمل کے نتیجے میں ہم بھی جبرا اور قہرا اس کام سے رک جاتے تھے۔

مجھے یاد ہے کہ میں بچی تھی اور ایک دن ہمارے گھر کے باغیچے کے لئے ایک بوڑھا شخص مٹی لے کر آیا۔ اتفاق سے جب وہ آیا تو ہم کھانا کھارہے تھے۔ امام خمینی (رح) نے ایک پلیٹ اٹھائی اور سب سے پہلے خود اپنے حصے سے کچھ چمچ کھانا اس میں ڈالا اور اس کے بعد ہمیں کہا: لیجیے آپ بھی اس میں تھوڑا تھوڑا کھانا ڈالیں تا کہ یہ ایک آدمی کا کھانا بن جائے۔ کیونکہ ہمارے پاس اضافی کھانا نهیں تھا۔ اس لئے اس ترتیب سے اس بوڑھے آدمی کا کھانا ہم نے اکٹھا کیا اور دال اور روٹی کے ساتھ اسے کھانا کھلایا۔ بچپن میں ہمیں، اس طرح کے کام اتنے اچھے لگتے تھے کہ جس کی حد نہیں۔

امام (رح) اپنی شخصی زندگی میں ہر شخص کے لئے آزادی اور حق انتخاب کے قائل تھے۔ یہی وجہ تھی کہ گھریلو زندگی میں بھی آپ (رح) کبھی بھی، بچوں اور اہلیہ کے شخصی معاملات میں ذرا برابر دخالت نہیں کیا کرتے تھے اور سب کو آزادی دی ہوئی تھی۔ جب تک کوئی خلاف شرع کوئی کام نہ کرتا۔ امام خمینی (رح) کے پوتے اور نواسے سب بہت شرارتی تھے۔ امام (رح) نے میری بیٹی سے کہ جو اپنے بچے کی شرارتوں کی شکایت لگانے آپ کے پاس گئی۔فرمایا:

میں تیار ہوں کہ جو ثواب، آپ حسین کی شرارتوں پر تحمل کرکے حاصل کررہی ہیں، اس کا اپنی ساری عبادتوں کے ساتھ سودا کروں۔ آپ کا عقیدہ تھا کہ بچوں کو ہر حال میں آزاد ہونا چاہیئے یہاں تک کہ وہ بڑا ہوجائے۔ اور جب بڑا ہوجائے تو اس وقت اس کےلئے حدود کا انتخاب کریں کہ جس سے اسے عبور نهیں کرنا چاہیئے۔

امام خمینی (رح)  ہم سے فرمایا کرتے تھے: ہر حال میں نماز پڑھا کرو۔ ہم نے دیکھا کہ ہمیشہ آپ ظہر کی نماز سے آدھا گھنٹہ پہلے وضو  کرتے اور نماز پڑھنے میں مشغول ہوجاتے۔ اور اگر ہم گھر کے صحن میں کھیل میں مشغول ہوتے تھےتو آپ (رح) کبھی بھی ہمارے پاس آکر ہمیں کھیل چھوڑ کر نماز پڑھنے کا حکم نہیں دیتے تھے بلکہ یہ فرمایا کرتے تھے: آپ کو اس وقت میں نماز پڑھنی چاہیئے افسوس ہو اس پر کہ جو نماز کے وقت نماز نہ پڑھے۔ اس وقت اگر کوئی پھر بھی نماز نہیں پڑھتا تو پھر اس کے لئے ضروری تھا کہ وہ گھر سے نکل جائے اور امام (رح) کی اولاد ہونے کا دعوی نہ کرے۔

امام خمینی (رح) صبح کے وقت کسی کو بھی بیدار نہیں کرتے تھے، بلکہ یہ فرمایا کرتے تھے: اگر آپ خودبخود اٹھ جائیں اور نماز ادا کریں تو بہت اچھی بات ہے ورنہ نماز ظہر و عصر سے پہلے ضرور نماز صبح قضا پڑھیں۔

سردیوں میں جب ہم، نماز صبح کے لئے اٹھتے اور گھر میں پانی کے تالاب پر وضو کرنے جاتے تو اس وقت اگر آپ (رح) کے پاس گرم پانی ہوتا تو آپ فرماتے : ادھر آئیں اور اس گرم پانی سے وضو کریں۔

آپ اس بات کی شدت سے تاکید فرمایا کرتے تھے کہ ہم بچپن سے ہی حجاب شرعی کا خیال رکھیں۔اور اسی طرح ہمارے گھر میں کسی طرح کے گناہ؛ مثلا: غیبت، جھوٹ، بڑوں کی بے احترامی اور مسلمانوں کی توہیں و غیرہ کا امکان تک نہیں تھا۔ ہمیشہ آپ اس بات کی تاکید فرمایا کرتے تھے کہ خدا کے بندوں میں سوائے تقوا اور پرہیزگاری کے، کوئی بھی ایک دوسرے سے برتر نہیں ہے اور اس بات کی بچپن ہی میں، آپ نے ہمیں تعلیم دی۔ آپ فرمایا کرتے تھے: تمہارے اور اس مزدور کے درمیان کہ جو کسی کے پاس، کام کر رہا ہے کوئی فرق نہیں۔

*امام خمینی (رح) کی بیٹی


ای میل کریں