روز ملی راہیان نور کا ایرانی ملک کی جنتری میں اندراج ایران کی اس عظیم ثقافتی کارکردگی کی اہمیت کو بتاتا ہے۔ اس کے اندراج کی جلسوں میں گفتگو ہوتی تھی لیکن مارچ کو اس کا اندراج ہوا ہے۔ اس دن کا اس وقت نام رکھا گیا جب مقام معظم رہبری حضرت آیت اللہ خامنہ ای اس پروگرام میں شریک ہوئے۔ اس ثقافتی اور گراں قیمت موجود کو معاشرہ میں جہاد و شہادت اور مقابلہ کی ثقافت کو زندہ رکھنے اور ایران کی ہر فرد کے لئے دفاع مقدس کے حقائق کی یاد دہانی اور انقلاب کے عاشقوں کو یاد دلانے کے لئے ہے۔
یقینا پوری دنیا میں ہر قوم و ملت کی حیات کے لئے اس کی تہذیب و ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے کچھ نہ کچھ قومی اور مذہبی پروگرام اور مراسم ہیں اور منائے جاتے ہیں۔ ایران میں اسلامی اور انقلابی ثقافت کی تجدید حیات اور زندگی کے لئے راھیان نور کے نام سے پروگرام منایا جاتا ہے تا کہ اسلام اور اپنے وطن کے لئے جان دینے والوں اور ان گھرانوں کو اپنی قربانیوں کی اہمیت کا اندازہ ہو اور ان کے دلوں میں دفاع مقدس کی یاد تازہ رہے۔ اسلامی تہذیب اور ایثار و قربانی کا جذبہ تازہ رہے۔ اس میں ایک نئی روح پڑے۔ ایران میں اس دن اس نام سے مختلف طریقہ سے پروگرام کرتے ہیں تا کہ بچے، بوڑھے، جوان اور مرد و عورت سب کے ذہن میں مقابلہ اور جہاد کی لہر دوڑتی رہے۔ اور ہر شخص اپنی اہمیت و قدر جانے۔ اپنے ملک کے اندر اسلامی تبدیلی کا احساس کرے۔ شاہ کے دور اقتدار سے اسلامی دور اقتدار کا صحیح اندازہ لگائے۔ اپنی ثقافت و تہذیب کی واپسی پر جشن مائے۔ دفاع مقدس کے معارف کی یادیں باقی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
کاروان راھیان نور کا 1998ء میں آغاز ہوا ہے۔ یہ تحریک ایران اور عراق کی جنگ کے خاتمہ پر رضاکارانہ طور پر میدان میں آنے والے عوامی گروہ کے ذریعہ سپاہیوں کی شکل میں آئی ہے۔ یہ گروہ ایام نوروز، ایام محرم و غیرہ میں جنگی علاقوں میں نمائش کرانے کے لئے قافلے لیکر جاتے تھے اور شلمچہ، اروند کنار اور فتح المبین جیسے مقامات پر قافلوں کو لے جاتے تھے۔ 1999ء میں طالبعلموں کی رضا کار فوج کو بھی لے جانے لگے۔
اس تحریک میں شریک ہونے والوں کی سالانہ تعداد 50/ لاکھ ہے۔ اتنے برسوں میں سیر کرانے میں زیادہ سے زیادہ سہولت اور توسیع کی کوشش جاری ہے۔ یہ ایک اچھی اور پسندیدہ چیز ہے اور ایک قوم کی زندہ دلی اور حیات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اپنی آئندہ نسلوں کے لئے تاریخ بنا کر محفوظ رکھتی ہے۔