والدین کی عظمت قرآن کریم کی نگاہ میں
ہر معاشرے اور مذہب میں والدین کو اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ ماں کا جواب نہیں اور باپ کا نعم البدل نہیں۔ اللہ سبحان تعالیٰ نے انسان کو ان دو نعمتوں سے نواز کر بندے کو ایثار اور قربانی کا مفہوم سمجھا دیا۔
اسلام دین فطرت اور مکمل ضابطۂ حیات ہے اور امن ،سلامتی،تہذیب و آداب کی بجا آوری کی تعلیم دیتا ہے۔اسلام باہمی احترام اور اعلیٰ اخلاقیات کا مذہب ہے،اللہ کا احترام ،انبیاء و رسل کا احترام ،مساجد کا احترام،آسمانی کتابوں کا احترام ،قرآن پاک کااحترام ، بزرگوں اور اپنے بڑوں کا احترام ،اساتذہ و علماء کا احترام اور والدین کااحترام۔انسانی زندگی میں والدین کا مقام بہت بلند ہے ۔والدین کا مقام جاننے اور احترام کا حق ادا کرنے سے خاندان کا نظام مستحکم ہوتا ہے اورخیر و برکات انسان کا مقدر بنتی ہیں ۔ انسان ان آداب کا جتنا خیال رکھے معاشرہ اتنا ہی مہذب کہلائے گااور آداب و احترام کا خیال نہ رکھنے کی صورت میں تہذیب سے عاری اللہ کی رحمت سے دور ہو گا۔
ہر معاشرے اور مذہب میں والدین کو اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ ماں کا جواب نہیں اور باپ کا نعم البدل نہیں۔ اللہ سبحان تعالیٰ نے انسان کو ان دو نعمتوں سے نواز کر بندے کو ایثار اور قربانی کا مفہوم سمجھا دیا۔ یہ وہ رشتے ہیں جو آخرت میں بھی ساتھ ہوں گے۔ روزِ قیامت انسان انہی رشتوں سے پکارا جائے گا۔ ماں باپ کے چہروں کو دیکھنا زیارت کعبہ کے مترادف ہے۔
قرآن میں مختلف مقامات پر والدین کا ذکر آیا ہے خصوصا چار جگہوں پر توحید کے ہمراہ والدین کے ساتھ احسان اورنیکی کرنے کا حکم بیان ہوا ہے عظمت والدین کے لئے یہی کافی ہے کہ پروردگا ر عالم نے اپنی توحید کے ساتھ والدین کا ذکر کیا ہے
۱۔وَ إِذْ أَخَذْنا ميثاقَ بَني إِسْرائيلَ لا تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللَّهَ وَ بِالْوالِدَيْنِ إِحْساناً وَ ذِي الْقُرْبى وَ الْيَتامى وَ الْمَساكينِ وَ قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْناً وَ أَقيمُوا الصَّلاةَ وَ آتُوا الزَّكاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَليلاً مِنْكُمْ وَ أَنْتُمْ مُعْرِضُونَ’’اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خبردار خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ ، قرابتدارو، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا لوگوں سے اچھی باتین کرنا نماز قائم کرنا اور زکات ادا کرنا لیکن اس کے بعد تم میں سے چند کے علاوہ سب منحرف ہوگئے اور تم لوگ تو بس اعراض کرنے والے ہو
۲۔ وَ اعْبُدُوا اللَّهَ وَ لا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئاً وَ بِالْوالِدَيْنِ إِحْساناً۔۔۔’’اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی شی کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرو۔۔۔‘
3۔ قُلْ تَعالَوْا أَتْلُ ما حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلاَّ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئاً وَ بِالْوالِدَيْنِ إِحْساناً۔۔۔’’کہہ دیجئے کہ آؤ ہم تمہیں بتائیں کہ تمہارے پروردگار نے کیا کیا حرام کیا ہے ، خبردار کسی کو اس کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا۔۔‘۔
4۔ وَ قَضى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ إِيَّاهُ وَ بِالْوالِدَيْنِ إِحْساناً۔۔۔’’اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا۔۔۔
ان آیات میں والدین کیساتھ احسان ونیکی کرنا بطور مطلق ذکر ہوا ہے یعنی والدین مسلمان ہوں یا نہ ہوں ان کے ساتھ ہر حال میں احسان کرنا ہے جس طرح عبادات کو انجام دینے سے حق عبودیت ادا نہیں ہو سکتا اسی طرح والدین کے ساتھ احسان کرنے سے ان کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔جس طرح یہ ملتا ہے کہ ایک شخص مسلمان ہوا اورحج پرگیا وہاں اس نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے ملاقات کی اور امام سے اپنی نصرانی ماں کے متعلق سوال کیا مولا میں مسلمان ہوگیا ہوں لیکن میری ماں نصرانی ہے کیا میں اس کے ساتھ کھانا کھا سکتا ہوں ؟امام نے جواب میں فرمایا کیاوہ خنزیر کا گوشت کھاتی ہے اس نے کہا نہیں مولا امام نے فرمایا تم اس کے ساتھ کھانا کھا سکتے ہو اور دیکھو تم اپنی ماں کا زیادہ احترام کرو اور ماں کے ساتھ نیکی اور احسان کرو، جب یہ نصرانی حج سے واپس گھر پلٹا تو ماں کے ساتھ کافی احسان ونیکی کی اورکافی احترام کیا اس کی ماں نے اس کا جب یہ احترام اور احسان دیکھا تو کہا بیٹا تمہیں کیا ہو گیا اس بار سفر سے واپسی پر تمہارے اخلاق اور رفتار میں کافی تبدیلی آگئی ہے جب تم ہمارے مذہب پر تھے تو میرا اتنا خیال نہیں رکھتے تھے لیکن اب جب کہ تم ہمارے مذہب پر نہیں ہو میرے ساتھ کافی احسان ونیکی کررہے ہو اس نے کہا ماں حج پر میں نے اپنے امام سے ملاقات کی میرے امام نے مجھے آپ کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے بیٹے کے اس عمل کی وجہ سے نصرانی ماں بھی مسلمان ہو گئی ۔
قارئین کرام آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ انسان کے اخلاق اور والدین کے ساتھ احسان و نیکی کرنے کی وجہ سے ایک نصرانی عورت مسلمان ہو گئی اس واقعہ سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ احسان ونیکی کے لئے مسلمان ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ والدین اگرچہ مسلمان نہ بھی ہوں پھر بھی ان کے ساتھ احسان ونیکی کرنا چاہیے۔