مغربی لوگ خواتین کو صرف پیسہ اور دنیا حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں
حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، ادارہ تبلیغاتِ اسلامی ارومیہ کے سربراہ حجت الاسلام حسن محمدی نے اس شہر کے ادارہ تبلیغات اسلامی کے ہال میں منعقدہ ارومیہ کی قرآنی امور میں فعال خواتین کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی روش اور سیرت ہم سب مسلمانوں کے لیے نمونۂ عمل ہے۔
انہوں نے کہا: آج ہم سب کا فرض ہے کہ ہم حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے طرز زندگی کا مطالعہ کریں اور اسے اپنی زندگیوں میں نافذ کریں اور اسے لوگوں خصوصاً معاشرے کی نوجوان نسل تک جو دشمن کے خبیث پروپیگنڈے کی وجہ سے معارفِ اہل بیت علیہم السلام تک رسائی سے محروم ہو چکی ہے، اچھے طریقے سے منتقل کریں۔
ادارہ تبلیغاتِ اسلامی ارومیہ کے سربراہ نے مزید کہا: اسلام خواتین کے دفاع کے معاملے میں انتہائی محکم اور جارحانہ مؤقف رکھتا ہے اور کوئی بھی دوسرا مکتب، مذہب، یا آئین عورت کو اتنا مقام اور تقدس نہیں دیتا جتنا اسلام دیتا ہے۔ مغربی لوگ خواتین کو صرف پیسہ اور دنیا حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا: اس وقت بھی لاکھوں خواتین بغیر کسی مقدمے کے امریکی جیلوں میں قید ہیں اور ہر سال سینکڑوں خواتین کو پولیس کے ہاتھوں انتہائی وحشیانہ طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور قتل کیا جاتا ہے۔ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ ہمارے بارے میں ایسا ملک خواتین کے حقوق کی بات کرتا ہے اور خواتین کے مقام کے دفاع کا دعویٰ کرتا ہے جس کا اپنا ان حقوق سے دور دور تک تعلق ہی نہیں۔
حجۃ الاسلام محمدی نے مزید کہا: انقلاب اسلامی نے حقیقی معنوں میں خواتین کے سماجی مقام کا احیاء کیا اور علمی، اقتصادی، ثقافتی ورزشی اور طبی شعبوں میں خواتین کی غیر معمولی اور بے مثال موجودگی اس چیز کے گواہ ہیں۔
حضرت زہرا (س) پوری زندگی مسلسل جہاد میں مصروف رہیں: مدرسه علمیه ریحانة الرسول کی مدیر
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسه علمیه ریحانة الرسول شہر ارومیہ کی مدیر ’پروین جہانی‘ میں ایک مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا: حقیقی لیلۃ القدر حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات ہے، امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: مَن عَرَفَ فاطِمَةَ حَقَّ مَعرِفَتِها فَقَد أدرَکَ لَیلَةَ القَدرِ، جس نے فاطمہ زہرا (س) کی معرفت حاصل کرلی، گویا اس نے شب قدر کو درک کر لیا۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: وہ علتین کہ جن کی وجہ سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیٹی کا نام فاطمہ رکھا گیا ان میں سے ایک علت یہ ہے کہ لوگ حضرت زہرا (س) کی معرفت سے عاجز و ناتواں ہیں، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا گھر فرشتوں کی گزرگاہ ہے، خدا وند متعال آپ کی شان میں ارشاد فرماتا ہے: فِی بُیُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْکَرَ فِیهَا اسْمُهُ یُسَبِّحُ لَهُ فِیها بِالْغُدُوِّ وَ الْآصالِ،حضرت زہرا (ع) کا گھر ان گھروں میں سے ہے جس گھر میں ہمیشہ تسبیح و تحلیل خدا وند متعال ہوا کرتی ہے۔
مدرسه علمیه ریحانة الرسول کی مدیر نے کہا: حضرت زہرا (س) کا گھر ہیومنائزیشن یونیورسٹی ہے جہاں دو معصوم اور حضرت زینب کبری (س) نے تعلیم حاصل کی اور اسی لیے حضرت زہرا (س) ہمارے لیے ایک نمونہ ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم کا کوئی گوشہ نہیں چھوڑا۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا: مدینے کی عورتوں کو تعلیم دینا اور عقیدتی اور شرعی سوالات کا جواب دینا، یہ خانہ زہراؑ کی اہم خصوصیات میں سے ہے، وہ دار الحکومت جس کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بنایا تھا وہ صرف پیغمبرؐ کے خاص اصحاب جیسے جناب سلمانؒ وغیرہ کے لئے تھا، لیکن مدینے عورتوں کے سوالات کا جواب صرف جناب فاطمہ زہرا سلام للہ علیہا دیا کرتی تھیں۔
پروین جہانی نے کہا: ہمیشہ حق و باطل کے درمیان جنگ رہی ہے اور ائمہ معصومین علیہم السلام بھی ہمیشہ باطل کا مقابلہ کرتے رہے ہیں، اور یہ چیز زیارت ناموں میں وارد ہوئی ہیں، خود حضرت زہراؑ بھی ہمیشہ باطل کے سامنے کھڑی رہیں، اور اس چیز پر خود خطبہ فدک اور مہاجرین و انصار کے عورتوں کے بیچ بی بیؑ کا خطبہ اور آپ کا بیت الاحزان میں گریہ کرنا، شاہد ہے کہ آپ ہمیشہ ظالمین کے خلاف جہاد کرتی رہی ہین اور ان کا مقابلہ کرتی رہی ہیں۔