قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کی روشنی میں خدا کے بندوں کی خدمت کرنا، بڑی قدر و منزلت رکھتا ہے۔ دینِ اسلام میں عبادت کے لیے بے شمار اجر و ثواب شمار کیے گئے ہیں جیسے کہ بیت اللہ کا ایک طواف چھ ہزار نیکیوں کے برابر ہے، چھ ہزار گناہوں کی بخشش، چھ ہزار درجات کا عطا کرنا اور چھ ہزار حاجات کا پورا کرنے کے برابر ہے۔ جبکہ امام صادق علیہ السلام ان انعامات کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں: " قَضَاءُ حَاجَةِ الْمؤمِنِ أَفْضَلُ مِنْ طَوَافٍ وَ طَوَافٍ حَتَّى عَدَّ عَشْراً؛ مومن کی حاجت پوری کرنا، اس طواف سے دس گنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔" (الکافی، ج 2، ص 194)
چونکہ مذہبی احکامات کی پابندی دنیا اور آخرت میں سعادت کا باعث بنتی ہے، اس لیے عالمان دینی نے مذہبی حریم کے محافظ کے طور پر عوام کی سب سے بڑی خدمت کی ہے اور وہ آخرت میں ایک خاص مقام سے لطف اندوز ہوں گے۔ جیسا کہ امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں: "یَأتی عُلَماءُ شیعَتِنَاالْقَوّامُونَ لِضُعَفاءِ مُحِبّینا وَ أهْلِ وِلایَتِنا یَوْمَ الْقِیامَهِ، وَالاْنْوارُ تَسْطَعُ مِنْ تیجانِهِمْ عَلی رَأسِ کُلِّ واحِد مِنْهُمْ تاجُ بَهاء، قَدِ انْبَثَّتْ تِلْکَ الاْنْوارُ فی عَرَصاتِ الْقِیامَهِ؛ ہمارے شیعوں کے وہ علماء اور افاضل جنہوں نے ہمارے دوستوں اور دلچسپی رکھنے والوں کی رہنمائی اور مسائل کے حل کی کوشش کی ہے وہ قیامت کے دن اپنے سر پر عزت کا تاج لے کر صحرائے محشر میں داخل ہوں گے اور اس کا نور ہر طرف روشنی دیتا ہے اور محشر میں موجود تمام لوگ اس نور سے بہرہ مند ہوں گے۔" (تفسیر الإمام العسکری علیه السلام، ص 345، ح 226)
متذکرہ احادیث کی مناسبت سے عوام کی خدمت کے سلسلے میں امام خمینی (رح) کے ارشادات کی مثالیں ذکر کی جاتی ہیں:
جوانوں کی تربیت کریں اور انہیں تعلیم دلوائیں ۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت ضروری ہے۔ خداوند آپ سب کی حفاظت کرے، انشاء اﷲ۔ آپ کامیاب ہوں اور آپ کو خداوند تعالیٰ کی تائید وحمایت حاصل ہو۔ میں جب تک زندہ ہوں مقدور بھر آپ لوگوں کی خدمت کرتا رہوں گا۔ البتہ میں خدمت کا حق تو ادا نہیں کرسکتا ہوں ، لیکن جس قدر کرسکا، کروں گا۔( صحیفہ امام، ج ۱۲، ص ۲۸)
خداوند آپ لوگوں ، میرے بہن بھائیوں کو سلامتی عطا کرے، انشاء اﷲ۔ میں آپ سب کیلئے دعا گو ہوں اور جب تک سانس کا سلسلہ جاری ہے، میں آپ لوگوں کی خدمت کرتا رہوں گا۔ خداوند آپ سب کی حفاظت فرمائے، انشاء اﷲ۔ (صحیفہ امام، ج ۱۱، ص ۲۶۱)
میں ، انشاء اﷲ، بہت جلد آپ لوگوں سے آ ملوں گا تاکہ آپ لوگوں کی خدمت کرسکوں ۔۔۔ خداوند تعالیٰ کی توفیق سے چند دنوں کے بعد آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاؤں گا اور آپ لوگوں کی پیروی میں ، اپنی ذمہ داری نبھاتا رہوں گا۔ (صحیفہ امام، ج ۵، ص ۵۰۲)
میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے زحمت اٹھائی دور دراز سے تشریف لائے اور گرمی کے موسم میں اس تنگ جگہ میں تشریف فرما ہیں ۔ میرے پاس صرف خلوص بھری دعا اور مقدور بھر اور اپنی طاقت کے مطابق آپ لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔ (صحیفہ امام، ج ۱۳، ص ۱۲۰)
خدا تعالیٰ آپ سب کو کامیاب کرے، انشاء اﷲ۔ میں حقیقت میں آپ سب کا خادم ہوں اور میری زندگی کے یہ جو چند لمحے باقی ہیں ، ان میں آپ کی خدمت میں ہوں ۔ خداوند آپ کو معرفت کے کمال تک پہنچائے اور اس ملک اور اسلام کے دشمنوں کی یا ہدایت کرے یا انہیں کیفر کردار تک پہنچائے، انشاء اﷲ۔ (صحیفہ امام، ج ۱۳، ص ۱۰۷)